پیغمبر اسلامﷺ پر ہنگامہ آرائی کے درمیان مسلمانوں کی مخالفت میں سامنے آئیں گستاخ رسول تسلیمہ نسرین، کہا اگر وہ زندہ ہوتے.......
بنگلہ دیش کی متنازعہ مصنفہ تسلیمہ نسرین نے نپور شرما کیس کے حوالے سے ہندوستان کے مسلمانوں کو مشورہ دیا ہے۔ نپور شرما کے پیغمبر اسلامﷺ کے بارے میں کئے گئے تبصرے پر ملک کی کئی ریاستوں میں تشدد پھوٹ پڑا ہے۔ اس بارے میں نسرین نے کہا ہے کہ اگر نبیﷺ زندہ ہوتے تو یہ دیوانگی دیکھ کر چونک جاتے۔
اس کے ساتھ ہی، ایک اور ٹوئیٹ میں، جلاوطن بنگلہ دیشی مصنفہ نے کہا - "تنقید سے بالاتر کوئی نہیں، کوئی انسان، کوئی ولی، کوئی مسیحا، کوئی نبی، کوئی خدا نہیں۔ دنیا کو اءک بہتر جگہ بنانے کے لیے تنقید ضروری ہے۔"
آپ کو بتادیں کہ تسلیمہ نسرین بنگلہ دیش میں اپنی کتاب "لجا" پر شدید تنقید کے بعد تقریباً تین دہائیوں سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ اس پر اسلام مخالف ہونے کا الزام ہے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ جس کے بعد اسے 1994 میں بنگلہ دیش چھوڑنا پڑا۔ اس کے پاس فی الحال سویڈن کی شہریت ہے اور وہ گزشتہ دو دہائیوں سے امریکہ اور یورپ میں مقیم ہیں۔ نسرین بھی زیادہ تر ہندوستان میں مختصر رہائشی اجازت نامہ پر بھی رہی ہے۔
اس کے ساتھ ہی نپور شرما کے بیان پر یوپی، مغربی بنگال اور جھارکھنڈ سمیت ملک کے کئی حصوں میں تشدد پھوٹ پڑا۔ کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ نپور شرما نے پیغمبر اسلام پر متنازعہ ریمارکس دیئے تھے جس کے بعد خلیجی ممالک سے بھی احتجاج کیا گیا تھا۔ حالانکہ بی جے پی نے نپور شرما کو معطل کر دیا ہے اور اس کے خلاف کئی مقدمات بھی درج ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں