مختلف ریاستوں میں مظلوموں کی املاک پر بلڈوزر چلانے والے معاملے کی سماعت ٹلی
شاہین باغ والے معاملے میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا حکم دیا
عدالت کے حکم کے مطابق متاثرین کی جانب سے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا، مولانا ارشد مدنی
نئی دہلی9 /مئی 2022 : دہلی کے جہانگیر پوری، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات، اور اتراکھنڈ وغیرہ ریاستوں میں مظلوموں کی املاک پر چلنے والے غیر قانونی بلڈوزر کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل پٹیشن پرآج مرکزی حکومت کی جانب سے حلف نامہ داخل نہیں کئے جانے کی وجہ سے سماعت ٹل گئی۔ حالانکہ عدالت نے اسٹے کو برقرار رکھا ہے۔اسی درمیان شاہین باغ میں غیر قانونی بلڈوزر چلنے کے خلاف کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی جانب سے داخل پٹیشن جس میں جمعیۃ علماء ہندنے بھی مداخلت کار کی حیثیت سے پٹیشن داخل کی تھی پر سپریم کورٹ آف انڈیا نے سماعت کرنے سے انکار کردیا اور حکم دیا کہ دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے اور اگر دہلی ہائی کورٹ سے انہیں راحت نہیں حاصل ہوتی ہے تو وہ سپریم کورٹ آئیں۔ عدالت نے کہاکہ آج عرض گذاروں میں کوئی بھی متاثر شامل نہیں ہے لہذا عدالت کسی بھی طرح کی راحت دینے کے حق میں نہیں ہے۔جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایڈوکیٹ نظام الدین پاشا اور ایڈوکیٹ صارم نوید نے دو رکنی بینچ کے جسٹس ناگیشور راؤ اور جسٹس گوَئی کو بتایا کہ انہوں نے آل انڈیا سطح پر جاری انہدامی کاروائی کے خلاف پٹیشن داخل کی ہے اور آج ہی انہوں نے شاہین باغ میں جاری انہدامی کاروائی پر اسٹے کے لئے بھی عدالت سے گذارش کی ہے۔ ایڈوکیٹ نظام پاشا نے عدالت کو بتایا کہ متاثرین کی جانب سے حلف نامہ داخل کیا گیا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو متاثرین کو بھی فریق بنایا جائے گا۔ دو رکنی بینچ نے ایڈوکیٹ نظام پاشا کو حکم دیا وہ انہدامی کاروائی کے خلاف سپریم کورٹ آنے سے قبل ہائی کورٹ جائیں، عدالت کو سخت ایکشن لینے پر مجبورنہ کریں۔
وکلاء کی درخواست پر دو رکنی بینچ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کو حکم دیا کہ وہ اگلے چوبیس گھنٹوں تک شاہین باغ میں کسی بھی طرح کی انہدامی کاروائی انجام نہ دینے کے لئے اتھاریٹی کو پیغام دیں۔ عدالت نے کہا کہ سیاسی و غیر سیاسی آرگنائزیشن کو کورٹ سے رجوع ہونے کی بجائے متاثرین کو عدالت آنا چاہئے تاکہ ان کی شکایتوں پر کسی کو اعتراض نہ ہو، عدالت سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی جانب سے جمعیۃ علماء ہند و دیگر آرگنائزیشن کی جانب سے داخل پٹیشن کی مخالفت کے جواب میں کہا۔ مختلف ریاستوں میں مظلوموں کی املاک پر جاری بلڈوزر کی کاروائی کے خلاف صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی خصوصی ہدایت پٹیشن داخل کی گئی ہے جس میں قانونی امداد کمیٹی کے سیکریٹری گلزار احمد اعظمی مدعی بنے ہیں۔ مدھیہ پردیش کے شہر کھرگون میں کی گئی انہدامی کاروائی کے خلاف داخل پٹیشن میں 60/ صفحات پر مشتمل حلف نامہ داخل کیا گیا ہے جس میں کھرگون کے مسلمانوں کی املاک کی تفصیلات ہیں جنہیں غیر قانونی طریقے سے منہدم کیا گیا تھا، حلف نامہ میں ان تمام لوگوں کی تفصیلات ہیں جن کی املاک پر بغیر نوٹس کے بلڈوزر چلایا گیا اسی طرح ان لوگوں کی بھی تفصیلات ہیں جنہیں کئی ماہ قبل نوٹس دیا گیا تھا اور انہیں اپنی با ت رکھنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
آج کی عدالتی کاروائی کے بعد صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے جہانگیرپوری انہدامی کاروائی پر اسٹے برقرار رکھنے کاعدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے حکم کے مطابق متاثرین کی جانب سے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے شاہین باغ والے معاملے میں بھی اسٹے حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن عدالت نے انکار کردیا، انہوں نے مزید کہا کہ ہم عدالت کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں اور حکم کے مطابق ہائی کورٹ سے متاثرین کو انصاف دلانے کے لئے انہیں فریق بناکر عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
فضل الرحمن قاسمی
پریس سیکریٹری جمعیۃعلماء ہند
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں