src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاؤں شہر میں پولیس کی بےجا کاروائیوں کے خلاف دستور بچاؤ کمیٹی کا خاموش احتجاج کا فیصلہ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 21 مئی، 2022

مالیگاؤں شہر میں پولیس کی بےجا کاروائیوں کے خلاف دستور بچاؤ کمیٹی کا خاموش احتجاج کا فیصلہ


  

مالیگاؤں شہر میں پولیس کی بےجا کاروائیوں کے خلاف دستور بچاؤ کمیٹی کا خاموش احتجاج کا فیصلہ


مشورتی میٹنگ میں شہر رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل سمیت سرکردہ افراد کی شرکت 




مالیگاؤں : مالیگاؤں شہر میں پولیس کا ظلم اور زیادتی روز بروز بڑھتی جارہی ہے- پولیس ایک خوف کا ماحول بنا رہی ہے جسمیں شہریان کوکسی غلط کام یا پالیسی کے خلاف بولنے تک نہیں دیا جارہا ہے- پر امن مظاہرین کو بھی گرفتار کر ان پر سنگین مقدمات درج کیے جارہے ہیں- پولیس کے بڑھتے ظلم کے خلاف دستور بچاؤ کمیٹی کی جانب سے 22 مئی بروز اتوار مرحوم ساتھی نہال احمد کی یوم پیدائش کے موقع پر ایک خاموش احتجاج مشاورت چوک پر رات 8:30 سے 10 بجے تک کیا جائیگا- اسطرح کا فیصلہ کل دستور بچاؤ کمیٹی کی مشورتی میٹنگ میں لیا گیا- اسکے علاوہ گیان واپی مسجد معاملے میں دستور بچاؤ کمیٹی شہر مالیگاؤں سے ایک وفد کو بنارس (اتر پردیش) روانہ کریگی- یہ وفد گیان واپی مسجد کے ٹرسٹیان سے ملاقات کریگا، مستقبل کے لائحہ عمل پر گفتگو ہوگی اور شہریان مالیگاؤں کی جانب سے ہر طرح کی مدد کا یقین دلایا جائیگا-


شان ہند نہال احمد کی صدارت میں منعقدہ دستور بچاؤ کمیٹی کی اس مشورتی میٹنگ میں حاضرین نے حکومت وقت اور پولیس پر جم کر تنقید کی- اپنی تقریر میں دستور بچاؤ کمیٹی کے کنوینر محمد مستقیم ڈگنیٹی نے گیان واپی مسجد معاملے میں یوپی کی مقامی عدالت کے سروے کے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کیا- انھوں نے کہا ہمارے ملک میں عبادت گاہوں سے متعلق ایک قانون ہے جس کے تحت عبادت گاہوں کی مذہبی حیثیت کو بدلا نہیں جاسکتا- 15 اگست 1947 کو جس عبادت گاہ کی جو حیثیت ہے وہ وہی رہیگی- گیان واپی مسجد کے سروے کا فیصلہ مذکورہ قانون کے خلاف ورزی ہے اور پارلیمنٹ کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے-




گیان واپی مسجد معاملے میں احتجاج کرنے پر امام کونسل کے ارکان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے مستقیم ڈگنیٹی نے کہا کہ مالیگاؤں شہر میں پولیس کا ظلم بڑھتا جارہا ہے- پولیس جو شہریان کی حفاظت کے لیے ہے وہ قانون کا غلط استعمال کرکے شہریان سے انکے جمہوری حقوق چھین رہی ہے- اظہار رائے کی آذادی ختم کی جارہی ہے- ۱۲ نومبر تشدد معاملے میں بھی پولیس کا کردار صحیح نہیں رہا- ریاست کے دوسرے علاقوں میں بھی تشدد ہوا لیکن سنگین مقدمات صرف مالیگاؤں میں درج کیے گئے- جسکی وجہ سے آج بھی کئی بے قصور افراد قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں- لیکن پولیس ڈپارٹمنٹ یہ سمجھ لے کہ اس شہر نے کبھی پولیس راج کو برداشت نہیں کیا ہے اور آگے بھی نہیں کرینگے- پولیس ہمیں جتنا دبانے کی کوشش کریگی ہم اتنی طاقت سے عوام کے حق کی لڑائی لڑتے رہیں گے- موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ شہر کے کھوئے ہوئے وقار اور دبدبے کو واپس لانے کے لیے ضروری ہیکہ تمام سیاسی قائدین ایک پلیٹ فارم پر آئیں اور اسکے لیے وہ ہر سیاسی پارٹی کی دہلیز چڑھنے کے لیے تیار ہیں- اس تعلق سے کل جماعتی تنظیم جو کوشش کررہی ہے اسمیں جنتادل سیکولر مکمل تعاون پیش کریگی-


رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل نے بھی فرقہ پرست طاقتوں اور پولیس کو خوب لتاڑا- انھوں نے کہا کہ فرقہ پرست چاہے جو کرلے اس ملک کا مسلمان نہ اسلام چھوڑے گا اور نہ ہندوستان- امن و امان عوام سے قائم ہے- اگر پولیس عوام پر ظلم کرتی ہے تو امن خراب ہونے کا خطرہ ہے اور اسکے لیے پولیس ذمہ دار ہوگی- دستور نے ہمیں احتجاج کا حق دیا ہے اور ہم اپنے حق کا استعمال کرکے رہیں گے- موصوف نے امام کونسل کے ارکان کی گرفتاری پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا- انھوں نے انتباہ دیا کہ اگر مظاہرین کی ضمانت میں پولیس رخنہ ڈالتی ہے تو سخت عوامی احتجاج کیا جائیگا- موصوف نے شہریان سے گزارش کی کہ وہ 22 مئی کو مشاورت چوک میں ہونے والے احتجاج میں بڑی تعداد میں شرکت کریں اور بیداری کا ثبوت دیں-




مشورتی میٹنگ کی صدر شان ہند نہال احمد نے اپنی تقریر میں کہا کہ بی جے پی فرقہ پرستی کو بڑھاوا دیکر اقتدار پر بیٹھے رہنا چاہتی ہے- اسلیے کبھی حجاب کے نام پر، کبھی گوشت کھانے کے معاملے پر تو کبھی مسجد کا مسئلہ اٹھا کر مسلمانوں کے خلاف لوگوں کو بھڑکایا جارہا ہے- ملک میں ایک قانون ہے جسکے تحت تمام عبادت گاہوں کی مذہبی حیثیت جو 15 اگست 1947 کو تھی کو برقرار رکھنے کو کہا گیا ہے- لیکن گیان واپی مسجد کے تحفظ کے لیے ہمیں قانونی لڑائی کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھی اپنا احتجاج اور ناراضگی ظاہر کرنی ہوگی- احتجاج کا نتیجہ تھا کہ ہم بابری مسجد کو 1992 تک بچا پائے- اگر ہم نے احتجاج کرنا ترک کردیا تو آج گیان واپی مسجد نشانے پر ہے، کل کوئی اور مسجد ہوگی، پھر مدرسوں اور خانقاہوں پر قبضہ کیا جائیگا اور ہمارے تعلیمی اور دوسرے ادارے بھی محفوظ نہیں رہینگے- احتجاج کرنا بیدار ہونے کے علامت ہے اور ہمیں بیدار شہری کی طرح ہماری مساجد اور دستور کی حفاظت کرنا ہے-


امام کونسل کے ارکان کی گرفتاری پر موصوفہ نے کہا ک افسوس کی بات ہیکہ ہمارے امام جن کے پیچھے ہم نماز پڑھتے ہیں، آج انکے ساتھ بھی پولیس نے غلط رویہ اختیار کیا- 12 نومبر معاملے کی بعد سے پولیس شہر میں ہر طرح کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہی ہے- پولیس کا مقصد صاف ہیکہ شہر میں کسی بھی غلط کام کے خلاف کوئی کچھ نہ بولے، سب خاموش رہیں- لیکن مالیگاؤں شہر کی عوام اس ظلم و زیادتی کو کبھی برداشت نہیں کریگی-


امن کمیٹی کے ممبران پر تنقید کرتے ہوئے شان ہند نے کہا کہ امن کمیٹی شہریان اور پولیس کے درمیان رابطے کو مضبوط کرنے کے لیے ہے- لیکن 12 نومبر سے لیکر آج تک پولیس شہریان کو ہراساں کررہی ہے اور امن کمیٹی کے ممبران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں- انھوں نے عوام سے درخواست کی کہ وہ امن کمیٹی کے ممبران سے سوال کریں کہ پولیس بے قصور افراد، یہاں تک کے ہمارے مسجدوں کے امام پر سنگین مقدمات درج کرتے جارہی ہے- امن کمیٹی کے ممبران کیا کررہے ہیں؟ پولیس کی زیادتی کے خلاف انھوں نے کیا کہا؟ امن کمیٹی کے ممبران کیا صرف پولیس کی ہاں میں ہاں ملانے کے لیے ہیں؟


مشورتی میٹنگ میں اطہر حسین اشرفی، امام کونسل کی جانب سے علیم الدین فلاحی، پروفیسر رضوان خان، معین اختر اور خالد الفرحت نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا- میٹنگ میں مفتی محمد اسماعیل، شان ہند، مستقیم ڈگنیٹی کے علاوہ کارپوریٹر عبدالباقی راشن والے، معاون کارپوریٹر سید سلیم، یحیی عبدالجبار، سہیل عبدالکریم، ابوللیث انصاری، انیس مستری، ابوشعیب نہالی، محمد وائرمین، شفیق وائرمین، سلیم گڑبڑ، ہارون ماسٹر، ساجد بابو، شیخ شاہد شیخ بھیکن و دیگر سرکردہ و سنجیدہ افراد کثیر تعداد میں حاضر تھے-

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages