مہاراشٹر: مسجد کے 100 میٹر کے دائرے میں بھجن اور ہنومان چالیسہ نہیں بجاسکیں گے: ناسک کمشنر
ناسک : لاؤڈ اسپیکر تنازعہ کے درمیان ناسک انتظامیہ نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ اب یہاں لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ یا بھجن بجانے کے لیے اجازت لینی ہوگی۔ ناسک کے پولس کمشنر دیپک پانڈے نے کہا کہ اذان سے پہلے اور بعد میں 15 منٹ کے اندر اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہی نہیں، مسجد کے 100 میٹر کے دائرے میں ہنومان چالیسہ بجانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ناسک کمشنر نے کہا کہ اس آرڈر کا مقصد امن و امان کو برقرار رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذہبی مقامات کو 3 مئی تک لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ 3 مئی کے بعد اگر کوئی حکم کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔
مہاراشٹر میں لاؤڈ اسپیکر تنازعہ کے درمیان محکمۂ داخلہ ایک بڑا فیصلہ لے سکتا ہے۔ اب ریاست میں پولیس کی اجازت کے بعد ہی مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت ہوگی۔ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل بھی آج اس سلسلے میں ڈی جی پی اور پولیس کمشنرس کے ساتھ میٹنگ کرنے والے ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں رہنمایانہ خطوط جاری کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ ریاست میں امن و امان کی صورتحال اور عوامی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے ساتھ میٹنگ بھی کریں گے۔
درحقیقت مہاراشٹر میں لاؤڈ اسپیکر کا تنازعہ ان دنوں چھایا ہوا ہے۔ منسے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے لیے مسلسل احتجاج کر رہی ہے۔ حال ہی میں ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے نے شیواجی پارک میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے انتباہ دیا تھا کہ اگر ریاستی حکومت نے 3 مئی تک اس معاملے پر کاروائی نہیں کی تو ہم مساجد کے باہر اپنے لاؤڈ اسپیکر لگا کر پوری آواز میں ہنومان چالیسہ بجائیں گے۔ اس کے بعد سے ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا خوف مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
راج ٹھاکرے کے بیان کے بعد پی ایف آئی نے بھی مظاہرہ کیا۔ اس دوران پی ایف آئی ممبرا کے صدر عبدالمتین شیخانی نے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اشتعال انگیز تقریر کی۔ انہوں نے کہا تھا کہ 'اگر آپ ایک بھی لاؤڈ اسپیکر کو چھوتے ہیں تو پی ایف آئی سب سے آگے نظر آئے گی'۔ اس دوران شیخانی نے مدھیہ پردیش، راجستھان اور دیگر ریاستوں میں رام نومی کے جلوسوں میں ہونے والے تشدد کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں مسلمانوں کو دبایا جارہا ہے اور کہا کہ کچھ لوگ ممبرا کا ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔ کہنے لگے اگر آپ ہم کو چھیڑوگے تو ہم آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔
اشتعال انگیز تقریر کے بعد ممبئی پولیس نے شیخانی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے وہ فرار ہے۔ ممبئی پولیس نے کہا کہ متین شیخانی کی گرفتاری کے لیے دو ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، پولیس اس کی لوکیشن ٹریس کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ مقدمہ مہاراشٹر پولیس ایکٹ کی دفعہ 37(3) اور آئی پی سی کی دفعہ 188 کے تحت غیر قانونی جلسہ منعقد کرنے پر درج کیا گیا تھا۔ یہاں متین نے مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں