عائشہ خودکشی کیس:
عائشہ کے شوہر عارف کو احمد آباد کی عدالت نے 10 سال قید کی سزا سنائی، خودکشی کی ویڈیو تھا اہم ثبوت
احمد آباد کا موضوع بحث عائشہ خودکشی کیس میں سیشن عدالت نے عائشہ کے شوہر عارف کو 10 سال قید کی سزا سنائی ۔ خودکشی کا یہ معاملہ گزشتہ سال 25 فروری کا ہے۔ جہیز کے لیے شوہر کی ہراسانی سے تنگ آکر 23 سالہ عائشہ نے سابرمتی ندی میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی تھی ۔ خودکشی سے قبل عائشہ نے جذباتی ویڈیو بھی بنائی تھی جو کہ وائرل ہوگئی تھی۔
عائشہ نے خودکشی سے قبل اپنے والدین سے بات بھی کی تھی۔ اس دوران عائشہ نے اپنے والد سے کہا کہ میں اب تھک گئی ہوں۔ میری موت سے بھی عارف کو کوئی فرق نہیں پڑیگا۔ اس نے مجھ سے کہا ہے کہ اگر میں مر جاؤں تو اسے میری موت کی ویڈیو بھیج دوں۔ اس لیے میں اسے یہ ویڈیو بھیج رہی ہوں۔
عارف نے عائشہ کے ساتھ ہونے والی تمام واٹس ایپ چیٹس کو اپنے موبائل سے ڈیلیٹ کر دیا تھا۔ تاہم عائشہ کے موبائل میں تمام چیٹس موجود تھیں۔ جب افسران نے عارف کو عائشہ کے موبائل سے ملنے والی چیٹ دکھائی تو عارف سمجھ گیا کہ وہ پھنسنے والا ہے۔ اس نے یہ بھی اعتراف کیا کہ عائشہ کی خودکشی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس نے چیٹ کو ڈیلیٹ کی تھی۔
عائشہ کے وکیل ظفر پٹھان نے سماعت کے دوران عدالت میں کئی چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 23 سالہ عائشہ کی شادی 2018 میں راجستھان کے جالور کے رہائشی عارف سے ہوئی تھی۔ عارف کا راجستھان کی ایک لڑکی سے معاشقہ تھا۔ عائشہ کے سامنے عارف گرل فرینڈ سے ویڈیو کال پر بات کرتا تھا۔ وہ اپنی گرل فرینڈ پر پیسے خرچ کرتا تھا اور اسی وجہ سے عائشہ کے والد سے پیسے مانگتا تھا۔
ظفر بتاتے ہیں کہ عائشہ کی جانب سے سابرمتی ریور فرنٹ پر بنائی گئی ویڈیو نے لوگوں کو ہلا کر رکھ دیا، لیکن حقیقت یہ تھی کہ عائشہ کی جدوجہد اس کی شادی کے دو ماہ بعد ہی شروع ہو گئی تھی۔ عارف ہی تھا جس نے عائشہ کو بتایا تھا کہ وہ کسی اور لڑکی سے محبت کرتا ہے۔
اس کے باوجود عائشہ اپنے غریب والدین کی عزت بچانے کے لیے لڑتی رہی۔ وہ ہر لمحہ ایک نئی تکلیف سے گزرتی تھی لیکن خاموش رہی۔ ایک لڑکی کے لیے اس سے برا احساس کیا ہو سکتا ہے کہ اس کا شوہر اس کے سامنے اپنی گرل فرینڈ سے بات کرے۔
عائشہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ عائشہ باصلاحیت لڑکی تھی۔ پڑھائی کے علاوہ گھر کے تمام کاموں میں بھی ہوشیار تھی۔ بچپن سے گھر کی ذمہ داریوں کو جس طرح نبھایا، سسرال میں بھی اسی طرح کوشش کی۔
اس نے آخری دم تک حالات کو سنبھالنے کی کوشش کی، تاکہ اس کے خاندان کو تکلیف نہ ہو۔ شادی کے وقت عائشہ کے والد نے اپنی بیٹی کو وہ سب کچھ دیا جس کی اسے ضرورت تھی لیکن عائشہ کے شوہر اور سسرال والے اس سے مطمئن نہیں تھے۔
اس دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عارف نے ایک بار عائشہ کو احمد آباد ڈراپ کیا تھا۔ عائشہ اس وقت حاملہ تھیں۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ عارف نے کہا تھا کہ مجھے ڈیڑھ لاکھ روپے دیں تو میں عائشہ کو اپنے ساتھ لے جاؤں گا۔
حمل کے دوران عارف کے ایسے رویے سے عائشہ ٹوٹ گئی۔ وہ ڈپریشن میں آگئی۔ جس کی وجہ سے اسے بہت زیادہ بلیڈنگ ہونے لگی۔ ڈاکٹروں نے فوری طور پر سرجری کی ضرورت بتائی لیکن اس کے رحم میں بچے کو بچایا نہ جا سکا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود عارف اور اس کے اہل خانہ کو کوئی فرق نہیں پڑا۔ وہ پیسے مانگتے رہے۔
عائشہ نے ویڈیو میں کہا اسلام وعلیکم، میرا نام عائشہ عارف خان ہے.. اور میں جو بھی کرنے جا رہی ہوں، اپنی مرضی کے مطابق کرنے جا رہی ہوں۔ اس میں کوئی دباؤ نہیں، اب کیا کہیں؟ یوں سمجھ لیں کہ اللہ کی دی ہوئی زندگی اتنی تھی۔ اور مجھے اتنی زندگی بہت سکون والی ملی۔ ڈیڈ آپ کب تک لڑیں گے؟ کیس واپس لیں۔ عائشہ کو لڑائی کے لیے نہیں بنایا گیا ہے۔ اور عارف سے تو پیار کرتے ہِے اسے پریشان تھوڑی نہ کریں گے۔ اگر وہ آزادی چاہتا ہے تو ٹھیک ہے وہ آزاد رہے۔ چلو اہنی زندگی تو یہی تک ہے . میں خوش ہوں کہ اللہ سے ملوں گی اور پوچھوں گی کہ مجھ سے غلطی کہاں ہوگئی تھی؟ ماں باپ بہت اچھے ملے دوست بہت اچھے ملے لیکن کہیں نہ کہیں کوئی کمی مجھ سے رہ گئی۔ اللہ سے دعا ہے کہ دوبارہ انسانوں کی شکل نہ دکھائے۔
ایک بات سیکھ رہی ہوں کہ اگر محبت کرنا ہے تو دو طرفہ کرو کیونکہ یک طرفہ سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ محبت نکاح کے بعد بھی ادھوری رہتی ہے۔ 'اے پیاری سی ندی، براہ کرم مجھے اپنے اندر سما لو' اور میری پیٹھ پیچھے جو بھی ہو، براہ کرم زیادہ ہنگامہ نہ کرنا۔ میں ہوا کی طرح ہوں بس بہتے رہنا چاہتی ہوں۔ کسی کے لئے نہیں رکنا، میں خوش ہوں کہ جن سوالوں کے جواب چاہئے تھے آج مل گئے۔ اور جسے جو بتانا تھا بتا چکی ۔ شکریہ، مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا ۔ پتہ نہیں ، جنت ملے نہ ملے گی۔ چلو الوداع ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں