گاندھی، پاکستان کے راشٹرپتا، ان کے مجسمے ہٹاکر، گوڈسے کی مورتیاں لگائیں :
مالیگاؤں بلاسٹ کے ملزم سدھاکر چترویدی کا مہاتما گاندھی پر قابل اعتراض تبصرہ
چترویدی نے کہا کہ جہاں جہاں مہاتما گاندھی کے مجسمے لگائے گئے ہیں، انہیں ہٹا دیا جانا چاہیے اور ان کی جگہ ناتھورام گوڈسے کی مورتیاں نصب کی جانی چاہئیں۔
مالیگاؤں دھماکہ کے ملزم سدھاکر چترویدی نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے بارے میں متنازعہ تبصرہ کیا ہے۔ سدھاکر چترویدی نے کہا کہ یہ ملک سماجی کارکنوں، عظیم انقلابیوں اور عظیم آدمیوں کا ہے، یہ ملک کسی گاندھی کا نہیں ہے۔
سدھاکر چترویدی نے مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والے ناتھورام گوڈسے کا مجسمہ نصب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، ''ناتھورام گوڈسے ہمارے آئیڈیل، ہمارے انقلابی، ہمارے عظیم انسان ہے۔ ویر ساورکر ہمارے عظیم انسان ہیں۔ اگر ملک میں ان کا مجسمہ نہیں لگیں گا تو کس کی مورتیاں لگیں گی ؟ مالیگاؤں بم دھماکے کے ملزم چترویدی نے کہا کہ ’’پورے ملک میں جہاں کہیں بھی ہندو مہاسبھا کا دفتر ہے، ہماری رائے ہے کہ وہاں پنڈت ناتھورام گوڈسے کی مورتی ہونی چاہیے۔‘‘
چترویدی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ''دفتر سے ملحقہ چوراہوں پر ناتھورام گوڈسے کی مورتیاں بھی لگنی چاہئیں۔ ملک میں جمہوریت کے جو ڈرامے ہیں، میں ساورکر اور گوڈسے کے نام پر نازیبا ریمارکس کرنے والوں کو خبردار کرنا چاہتا ہوں، ان انقلابیوں پر توہین آمیز تبصرے کرنا بند کریں۔
سدھاکر چترویدی نے مہاتما گاندھی کے بارے میں ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ملک کسی مہاتما گاندھی کا نہیں ہے۔ اس ملک کا موہن داس کرم چند گاندھی سے کوئی تعلق نہیں، وہ پاکستانی قوم کے راشٹرپتا ہیں اور ان کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں۔ 1947 کے بعد سے یہ کانگریس کی سیڈو سیاست ہے، روپیوں پر ان کی غیر ضروری تصویریں، ملک کے ہزاروں چوراہوں پر ان کے مجسمے اور کئی سڑکیں ان کے نام پر ہیں۔ سدھاکر چترویدی نے یہ بھی کہا کہ ملک میں جہاں کہیں بھی مہاتما گاندھی کے مجسمے لگائے گئے ہیں، انہیں ہٹا کر ان کی جگہ ناتھورام گوڈسے کی مورتیاں لگائی جائیں۔
بھوپال بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر بھی مالیگاؤں دھماکہ کیس میں ملزم ہیں، جو فی الحال ضمانت پر باہر ہیں۔ اس کیس کے دیگر ملزمان میں لیفٹیننٹ کرنل شری کانت پروہت، میجر (ریٹائرڈ) رمیش اپادھیائے، اجے راہیرکر، سدھاکر دویدی اور سمیر کلکرنی شامل ہیں۔ یہ تمام ملزمان ضمانت پر باہر ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں