مسلم وزیر اعظم تو بنتا ہے.....'، یتی نرسمہانند کے اشتعال انگیز بیان پر ایف آئی آر درج
نئی دہلی : دہلی میں ہندو مہاپنچایت میں اشتعال انگیز تقریر کرنے پر پولیس نے یتی نرسمہانند کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ یٹی نرسمہانند کے ساتھ ساتھ دہلی پولیس نے سریش چوہان کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔
ہندو مہاپنچایت پروگرام کے دوران، دہلی پولیس نے ایک مخصوص کمیونٹی کو فوکس کرتے ہوئے ایک متنازعہ بیان دیا تھا ۔ اس معاملے میں پولیس نے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ دراصل، اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہنے والے یت
یتی نرسمہانند نے اتوار کو دہلی کے مکھرجی نگر میں ہندو مہاسبھا کا اہتمام کیا تھا ۔ اس دوران یتی نرسمہانند نے کہا، 'سال 2029 میں یا سال 2034 میں یا سال 2039 میں، مسلم وزیراعظم بن جائے گا۔ اگر ایک بار کوئی مسلمان وزیراعظم بن جاتا ہے تو اگلے 20 سالوں میں 50 فیصد ہندو مذہب تبدیل کر لیں گے، 40 فیصد کو قتل کر دیا جائے گا اور باقی 10 فیصد یا تو پناہ گزینوں کے کیمپوں میں ہوں گے یا کسی اور ملک میں ہوں گے۔
نرسمہانند کے اس متنازعہ بیان کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔ ویڈیو میں نرسمہانند کو مبینہ طور پر ہندوؤں کو اپنا وجود بچانے کے لیے ہتھیار اٹھانے کا مشورہ دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہندو مہاپنچایت کی وائرل ویڈیو میں نرسمہانند یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہا ہیں، یہ ہندوؤں کا مستقبل ہوگا۔ اگر آپ اس مستقبل سے بچنا چاہتے ہیں تو مرد بنیں اور ہتھیار اٹھا لیں۔
دریں اثناء، دہلی کے کچھ صحافیوں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کی اطلاعات ہیں جو اس پروگرام کے کوریج کے لیے گئے تھے۔ تاہم پولیس نے اسے حراست میں لینے کے دعوے کی تردید کی ہے۔ تقریب کی کوریج کرنے والے صحافیوں میں سے ایک نے ٹوئیٹ کرکے، الزام لگایا کہ میڈیا کے دو مسلم ارکان پر مہاپنچایت میں ہندو ہجوم نے حملہ کیا اور انہیں حراست میں بھی لیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں