src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> بتِ ہندی کی محبت میں برہمن بھی ہوئے , مدنی_دیوالی_کےتناظر_میں: - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 18 مارچ، 2022

بتِ ہندی کی محبت میں برہمن بھی ہوئے , مدنی_دیوالی_کےتناظر_میں:

 


بتِ ہندی کی محبت میں برہمن بھی ہوئے


مدنی_دیوالی_کےتناظر_میں:



    سمیع اللہ خان


مولانا اسجد مدنی کی جانب سے دیوالی منانے کی شرکیہ ترغیب اور اس کا انتساب مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کی طرف کیا جانا مسلمانانِ ہند کے لیے بڑی رسوائی کی بات ہے، انا للہ و انا الیہ راجعون، اللہ رحم فرمائے حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ پر، ان کی اولاد اتنی ناخلف ثابت ہوگی یہ انہوں نے بھی کبھی سوچا نہیں ہوگا، لوگ اس بیان پر گرچہ مدنی خاندان کو ٹرول کررہےہیں ان کا مضحکہ اڑا رہےہیں یقینًا مدنی صاحب نے مضحکہ خیز بات کہی بھی ہے، لیکن مجھے دیوالی کے اس بیان سے سخت تکلیف اور رنج ہے، کیونکہ یہ ثبوت ہےکہ ہمارے قدآور ارباب کے درمیان شرک کےخلاف حساسیت میں کس قدر کمی واقع ہوئی ہے۔

 مودی کے وزیراعظم بننے اور آر۔ایس۔ایس کے اقتدار میں آنے کےبعد سے مولانا ارشد مدنی صاحب کی بولی جس طرح سَنگھ نواز ہوچکی ہے وہ اپنے آپ میں ایک بڑا المیہ ہے، 

 پہلے مولانا مدنی نے بھاگوت سے ملاقات کی اورفرمایا کہ اگر مسلمانوں کو آر۔ایس۔ایس کے متعینہ معنٰی کےمطابق ہندو کہا جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے

 پھر مولانا مدنی نے سب کو چونکاتے ہوئے سَنگھ کی علانیہ تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ، " آر ایس ایس اب صحیح راستے پر چل رہی ہے "

 اس کےبعد مولانا مدنی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کےخلاف بیان دے دیا فرمایا کہ، " جب طلباء جامعہ ملیہ اسلامیہ این آر سی و سی۔اے۔اے کےخلاف دہلی کی سڑکوں پر احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے تب ہم نے ان مسلمان طلبا کی حمایت نہیں کی، جب تک کہ ہندو لڑکوں نے اس احتجاج میں حصہ نہیں لے لیا " مولانا ارشد مدنی صاحب کا یہ بیان تو آخری درجہ شرمناک تھا، انہوں نے ہندو نوازی کی خاطر جامعہ ملیہ کے اُن نوجوان طلباء و طالبات کو بھی نہیں بخشا جوکہ ظالمانہ شہریت ترمیمی قانون CAA سے مسلمانوں کو بچانے کے لیے دہلی کی سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے امیت شاہ کی غنڈہ فورس کی لاٹھیاں کھا رہے تھے 

 اب ایک اور مولانا مدنی صاحب مسلمانوں کو دیوالی کی ترغیب دے رہےہیں اور اس کا انتساب مولانا حسین احمد مدنیؒ کی جانب بھی کررہےہیں ! جب خود اولاد ہی مولانا حسین احمد مدنی ؒ کی طرف شرک کی نسبت کررہی ہے اور اس کی گواہی دے رہی ہے تو بھلا کون نہیں مانے گا؟ ہم اور آپ جیسے پڑھے لکھے لوگ یقینًا تسلیم نہیں کریں گے جنہوں نے حضرت مدنیؒ کے عہد کی تاریخ پڑھی ہے لیکن ہم لوگ بھی کس منہ سے دفاع کریں گے جبکہ اُن کی اولاد ہی ان پر شرک کا مقدمہ دائر کررہی ہے ۔؟


 میں گزشتہ پانچ چھ سالوں سے مولانا مدنی صاحب کی پالیسیوں اور ان کی آراء سے اختلاف درج کراتا آیا ہوں اور اپنے لوگوں کو کئی سالوں سے ان حضرات کی غلط، غیر دینی و غیر ملّی روش کی طرف متوجہ کراتا رہا ہوں، میرا رب جانتاہے کہ اس امر پر ابھارنے کے لیے ہمارے دل میں ملت و اربابِ ملت کی خیرخواہی کے سوا کوئی جذبہ کارفرما نہیں لیکن صد افسوس کہ ان کے متعلقین نے کبھی بھی اپنے حضرتوں کی غلطیوں کو قبول نہیں کیا بلکہ ان کی تاویل کرتے رہے کرتے رہے یہاں تک کہ آج اس قدر شرمناک موڑ پر لاکھڑا کیا ہے، بڑے قائدین و حضرات آج کے بھارت میں ظالم حکمرانوں اور ہندوتوا دہشتگردوں کے مقابلے میں بےاثر ہوتے جارہےہیں اور ملت کے درمیان ناقابل اعتبار، اس کی وجہ ان سے زیادہ ان کی چاپلوسی کرنے والے ان کی جی حضوری کرنے والے لوگ ہیں ۔

 

جس طرح مولانا مدنی آر ایس ایس اور سَنگھ کے رہنماﺅں سے قربت بڑھا رہےہیں اور عوامی سطح پر سَنگھ کی منشاء کے مطابق بیانات دے رہےہیں، وہ مسلمانوں کے لیے بہت سنگین ہے، میں صراحت کےساتھ یہ رائے امانتاً پہنچانا چاہتاہوں کہ، مولانا مدنی و دیگر حضرات کی بھاگوت اور سَنگھ کےمتعلق آراء مسلمانوں کو آگے چل کر دینی تحریف میں مبتلاء کریں گی کیونکہ سَنگھ ہمارے بزرگوں کو اسی مقصد کےتحت اپنے جال میں پھنسا رہا ہے، میں سیاسی و ملی میدان میں اپنے معمولی تجربے اور تاریخ کے ناقص مطالعے کی روشنی میں مولانا مدنی کے بدلتے رخ کی اس خطرناک صورتحال کو کئی سالوں سے محسوس کررہاہوں جس پر وہ آج آئے ہیں، اسی لیے کہتا چلا آیا گرچہ مریدین و عقیدت مندوں کو برا لگتا تھا اور وہ مجھے گالیوں سے نوازتے رہےہیں، میں آج پھر کہتا ہوں کہ دیوالی بھی صرف ابتدا ہے اگر آپ نے آنکھیں نہیں کھولنی ہے تو آپ خون کے آنسو بھی رو نہیں پائیں گے کیونکہ آر۔ایس۔ایس کا مطمح نظر دارالعلوم کو سَنگھ والے "ہندوتوا اسلام " کا مرکز بنانا ہے_

اقبال نے کیا خوب کہا ہے: 

 مثل انجم افق قوم پہ روشن بھی ہوئے 

بت ہندی کی محبت میں برہمن بھی ہوئے


✍: سمیع اللہ خان

ksamikhann@gmail.com


https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=3913964978827710&id=100006427384294


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages