عیدگاہ جاکنگ ٹریک معاملے میں جنتادل سیکولر کی پریس کانفرنس
مالیگاؤں : ہم جنتادل سیکولر کے بینر تلے کافی عرصے سے کہتے آرہے ہیں کہ فرقہ پرستی نے اس شہر میں اپنا چہرہ تبدیل کر لیا ہے. اب سینٹرل حلقے کے شہریوں کو فرقہ پرست طاقتیں دیر پا نقصان پہنچانے کے درپے ہیں. دابھاڑی کو کارپوریشن کی ملکیت کے تلواڑہ تالاب سے پانی دینے کی مخالفت اسی لئے جنتادل کرتی رہی ہے کہ اس سے شہر کی اکثریتی آبادی کو مستقبل میں پانی کے لئے
ترسانے کی سازش ہے.
لشکر والی عیدگاہ کے احاطے میں جاگنگ ٹریک کی تعمیر بھی فرقہ پرستی کے اسی نئے روپ کا ایک حصہ ہے. شہر کی اکثریت کے خلاف فرقہ پرستوں کے ان اقدام کا ساتھ مشرقی علاقے کے راشٹروادی کے عہدے داران اور مئیر برابر دیتے ہیں. بارہ نومبر کے احتجاجی بند میں تشدد کی آڑ لے کر مقامی پولیس نے دباؤ کے تحت بے گناہوں سمیت سرکردہ شخصیات پر بھی مقدمات قائم کر دیئے جس کے سبب پورے شہر میں ایک خوف سا طاری رہا. جمہوری طرز پر احتجاج کرنے والوں کی طاقت کمزور کرنے کا کام بھی پولیس کی جانب سے کیا گیا. جان بوجھ کر جاگنگ ٹریک کا سنگ بنیاد بھی ایسے ہی حالات میں 23 جنوری کو رکھا گیا. اس سے قبل 3 جنوری کو کارپوریشن برسراقتدار نے کارپوریشن عمارت میں 48 سیکیورٹی اہلکاروں کی تقرری کی. جس کا سالانہ خرچ تقریباً دیڑھ کروڑ روپئے ہے. مالیگاؤں کے کسی پولیس اسٹیشن میں اتنے پولیس والے نہیں ہیں جتنے سیکیورٹی گارڈ کارپوریشن برسراقتدار نے اپنی حفاظت کے لئے تعینات کئے ہیں. ہمارے خون پسینے کی کمائی کا استعمال ہمیں ہی ڈرانے کے لئے کیا جانے لگا ہے تاکہ فرقہ پرستوں اور چیمپئن چوروں کی بدعنوانی کے خلاف کوئی جمہوری احتجاج نہ کر سکے.
جاگنگ ٹریک کا سنگ بنیاد رکھنے کی بات جب شہر بھر میں پہنچی تو عوامی بے چینی کو دیکھتے ہوئے جنتادل سیکولر کے ذمہ داران نے صدر شانِ ہند نہال احمد کے حکم پر اسی رات دونوں جمیعت کے ذمہ داروں سے ملاقات کی. ساتھ ہی عیدگاہ کے ٹرسٹیوں سے بھی ملاقات کی اور اُن کی جانب سے اُٹھائے جانے والے قانونی اقدام کی حمایت کا اعلان کیا. جاگنگ ٹریک کی تعمیر کو لے کر شہریان کے تذبذب کو دیکھتے ہوئے اور کسی طرح کے پُرامن احتجاج کو دبانے کے لئے سنگ بنیاد سے ایک رات قبل ہی عیدگاہ کے اطراف پولیس کا سخت بندوبست لگا دیا گیا. جنتادل نے اس معاملے میں کلکٹر سے بھی وضاحت طلب کی کہ پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے عیدگاہ میدان پر جاگنگ ٹریک کی تعمیر کے لئے این او سی کس بنیاد پر دی گئی تو کلکٹر نے جواباََ کہا کہ کارپوریشن کی جانب سے این او سی دیئے جانے کے بعد ہی کلکٹر آفس نے این او سی جاری کی ہے. اس معاملے میں جمیعت العلماء اور عیدگاہ ٹرسٹ نے اعلیٰ حکام تک نمائندگی کی جس کی بھرپور حمایت جنتادل سیکولر کی طرف سے کی گئی. جاگنگ ٹریک کی تعمیر کے خلاف جمیعت اور عوامی دباؤ کو بڑھتا دیکھ کر برسراقتدار، جو فرقہ پرستوں کے ساتھ اقتدار کے مزے لوٹ رہا ہے، نے آناً فاناً کارپوریشن کی 7 مارچ کو ہوئی خصوصی مہا سبھا میں مہاتما گاندھی وِدیا مندر ٹرسٹ سے کیا گیا ایگریمنٹ ختم کرکے پورا گراؤنڈ عیدگاہ کے لئے مختص کرنے کی تجویز پیش کی جس کا مقصد صرف اور صرف ایک اور نیا تنازعہ پیدا کرنا رہا. اس کے ذریعے ایم ایس جی کالج انتظامیہ اور جمیعت کو ایک دوسرے کے مدمقابل کرنے کی سازش نظر آتی ہے اور فرقہ پرستی کا ماحول بنا کر شہری ماحول خراب کرنے کی سازش بھی دکھائی پڑتی ہے مگر مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی گٹ نیتا شانِ ہند نہال احمد اور جملہ کارپوریٹرس کے ذریعے جاگنگ ٹریک کی این او سی رَدّ کرنے کا مدعا بھی شامل کرنے کا پُر زور مطالبہ کیا گیا جس کا اثر رہا کہ میئر نے 29 اپریل 2021 کو مالیگاؤں کارپوریشن کی جانب سے پی ڈبلیو ڈی کو جاگنگ ٹریک کی تعمیر کے لئے دی گئی این او سی کو رَدّ کرنے کا ٹھہراؤ پاس کیا مگر جب مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی گٹ نیتا شانِ ہند نہال احمد نے کارپوریشن کے نگر سچیو سے اس ٹھہراؤ کی کاپی مانگی تو 25 مارچ 2022 کو یہ سنسنی خیز انکشاف ہوا کہ جاگنگ ٹریک کی این او سی رَدّ کرنے کا ٹھہراؤ ابھی تک بنایا ہی نہیں گیا ہے جو کہ میئر کا اختیار ہے. حالانکہ جمیعت العلماء کی جانب سے شہر کی سبھی سیاسی جماعتوں کی ایک میٹنگ بلائی گئی تھی جس میں اقتدار پر قابض پارٹی کے صدر نے بھی شرکت کی تھی. فرقہ پرستوں کے ہم نوالہ ان چیمپئن چوروں کی دیدہ دلیری دیکھئے کہ ان سب باتوں کے باوجود شہریان کے جذباتی معاملات میں بھی برسراقتدار پارٹی اور میئر کھلے طور پر عوام کو دھوکہ دینے کا کام کر رہے ہیں.
مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی جانب ہماری مانگ یہ ہے کہ آٹھ دن کے اندر این او سی رَدّ کرنے کا ٹھہراؤ بنا کر برسراقتدار اپنی ذمہ داری پر کمشنر سے منظوری لے کر پی ڈبلیو ڈی کو این او سی رَدّ کرنے کا لیٹر بھیجے اور کام کو فوراً رکوایا جائے. ہماری معلومات کے حساب سے جتنا کام منظور کیا گیا ہے، اُس سے زیادہ رقبے پر کیا جا رہا ہے. یہ اضافی کام کس کے اشارے پر ہو رہا ہے؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں