14 مارچ کو اورنگ آباد میں کرناٹک کی شیرنی مسکان خان کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب ، بی جے پی نے دیا احتجاج کا انتباہ
اورنگ آباد : کچھ دن پہلے کرناٹک کا حجاب تنازعہ پورے ملک میں سرخیوں میں آیا تھا۔ بہت سے لوگوں نے اس کی مخالفت کی اور بہت سے لوگوں نے اس کی حمایت کی۔ فی الحال معاملہ کافی حد تک پرسکون دکھائی دے رہا ہے۔ تاہم مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں اب یہ معاملہ زور پکڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ دراصل مسکان خان کے اعزاز کا اعلان ونچیت بہوجن اگھاڑی کی جانب سے کیا گیا ہے۔ جب سےونچیت بہوجن اگھاڑی کے عہدیداران نے یہ اعلان کیا ہے، شہر میں بی جے پی کارکنان نے اس کے خلاف احتجاج شروع کردیا ہے۔ پولس کمشنر کو ایک مکتوب بھی دیا گیا تاکہ یہ پروقار تقریب منعقد نہ ہوسکے ۔ ایسے میں ونچیت بہوجن اگھاڑی اور بی جے پی کے آمنے سامنے آنے کی قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ کرناٹک کی حجاب گرل مسکان خان کو 14 مارچ کو ونچیت بہوجن اگھاڑی لیڈر پرکاش امبیڈکر کے ہاتھوں اعزاز سے نوازا جائے گا۔ بی جے پی سٹی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر مسکان کا استقبال کیا گیا تو سڑکوں پر آکر احتجاج کیا جائے گا۔
کرناٹک کے ایک کالج میں حجاب پہن کر داخل ہوتے وقت کچھ لڑکوں نے جئے شری رام کے نعرے لگائے تھے ۔ اس کے بعد لڑکی نے بھی جواب میں اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھی ۔ اس کے بعد ملک بھر سے ردعمل کا ایک دور شروع ہو گیا۔ بڑھتے ہوئے تنازعہ کو دیکھتے ہوئے کرناٹک حکومت نے اسکولوں کو بند کردیا تھا۔ والدین نے بھی اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے سے گریز کر رہے تھے ۔ کرناٹک میں بھلے ہی معاملہ ٹھنڈا ہو گیا ہو لیکن مہاراشٹر میں دوبارہ گرم ہو گیا ہے۔
کرناٹک کے ایک کالج سے شروع ہونے والا حجاب کا تنازعہ ممبئی تک پہنچ گیا تھا۔ اسی طرح کے اصول و ضوابط مایا نگری کے ایک کالج میں بنائے گئے تھے۔ جہاں خواتین کو حجاب، اسکارف یا چہرہ ڈھانپنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس تنازعہ کے بعد ممبئی شہر میں بھی کالج انتظامیہ کے خلاف احتجاج کی آوازیں اٹھنے لگیں۔ جس کے بعد عجلت میں کالج انتظامیہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ کئی سال پہلے بھی لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے واقعات منظر عام پر آئے تھے۔ اس لیے یہ قدم اٹھایا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں