کل جماعتی تنظیم مالیگاؤں صدرجمہوریہ سے مطالبہ کرتی ہیکہ فلم کشمیر فائلز پر پابندی عائد کرے۔
مالیگاؤں : حالیہ دنوں میں کشمیر فائلز پر فلم ریلیز کی گئی جس کی وجہ سے ملک میں دو طبقوں کے درمیان نفرت بڑھ رہی ہے اور فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہورہے ہیں۔
کل جماعتی تنظیم مالیگاؤں فیروز اعظمی صاحب نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں پر بنائی گئی فلم محض ایک پروپیگنڈہ ہے ۔ مزیدکہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کشمیری پنڈتوں کے اخراج کی ذمدار ہے وہ چاہے کتناہی ڈرامہ کیوں نہ کریں وہ کشمیری پنڈتوں کو پہنچنے والے درد کی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتی۔ بات کو آگے بڑھاتے ہوئے حاجی اطہرحسین اشرفی نے کہا کہ بی جے پی ہی کشمیری پنڈتوں کی ذمدار ہیں کیونکہ وہ اس وقت مرکز میں حکومت کی حمایت کر رہی تھی اور اس نے کشمیری پنڈتوں کے لیے کچھ نہیں کیا آگے بات کر تے ہو ئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی حالت زار پر بنائی گئی فلم پروپیگنڈہ ہے اور حقائق کو توڑ مروڑ کر تشدد کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ اکبر اشرفی نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کے نام پر فرقہ پرست طاقتیں جتنی مرضی ننگا ناچ کر لے یا آنسوں بہانے کا ڈھونگ کر لے مگر وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکے گی۔
کل جماعتی تنظیم مالیگاؤں فلم انڈسٹری سینسر بورڈ حکومت اور راشٹرپتی سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ اس فلم پر پابندی عائد کر دے اور بھارت کی ایکتا اور اکھنڈتا کو بچائے۔ کل جماعتی تنظیم کے فاونڈر ممبر مولانا شکیل فیضی صاحب نے کہا کہ یہ جو فلم کشمیر فائلز ہے۔ حقیقت سے بہت دور ہے بڑے سے بڑے اسکالر اور سیکولر ذہن رکھنے والے افراد اور بھارت کی اکثریت اس فلم کے ڈائریکٹر کے خلاف ہے, مگر کچھ فرقہ پرست طاقتوں کو خوش کرنے کیلئے حکومت یہ کھیل کھیل رہی ہے۔ کل جماعتی تنظیم مالیگاؤں اس فلم کے ڈائریکٹر کے خلاف سخت کاروائی کی مانگ کرتی ہے اور ڈاکٹر اخلاق صاحب نے بھی اس بات کی تائید حمایت کی اور کہا کہ اس ڈائریکٹر کے خلاف سخت دفعات لگا کر کاروائی کی جائے مولانا جمال ناصر ایوبی صاحب نے کہا کہ یہ ڈائریکٹر بہت بڑا بدبخت ہیں پچھلے کئی سال ہوئے ایک آرٹسٹ تھے مقبول فدا حسین انہوں نے کچھ تصویریں بنائی تھی اس وقت پورا دیش ہندو مسلم تمام اسکالر اس آرٹسٹ کے خلاف تھے تو اس وقت یہ ڈائریکٹر مقبول فدا حسین کا ساتھ دینے کے لئے کھڑا ہو اتھا اس لئے ہم اور ہماری کل جماعتی تنظیم مالیگاؤں اس کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کر تے ہیکہ سخت سے سخت کاروائی کی جائے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں