src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مولانا مدنی کے بیان کے آڑ میں علماء کرام سے نفرت پھیلانے کی کوشش - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 21 مارچ، 2022

مولانا مدنی کے بیان کے آڑ میں علماء کرام سے نفرت پھیلانے کی کوشش




مولانا مدنی کے بیان کے آڑ میں  علماء کرام سے نفرت پھیلانے کی کوشش



"مولانا اسجد مدنی صاحب کے بیان کی آڑ میں امت مسلمہ میں علماء کرام کی نفرت، اور ہندوؤں کا ڈر پھیلا نے کی منظم کوشش"

شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی نور الله مرقدہ کے صاحبزادے جناب مولانا اسجد مدنی صاحب نے ہندوؤں کے تہوار دیوالی کو لے کر ایک بیان دیا اور اسکا انتساب شیخ الاسلام علامہ مدنی کی طرف کیا جو یقیناً تکلیف دہ اور حیرت انگیز ہے، ہم کھلے دن سے کہتے ہیں کہ *"شیخ الاسلام علامہ مدنی کی شخصیت ایک پکے موحد، خدا ترس اور خدا رسیدہ تھی، آپ نے کم و بیش ١٨ سال مدینہ منورہ میں روضہ انور کی جالیوں کے سامنے درس حدیث دیا اور ازھر ہند دار العلوم دیوبند میں صدر المدرسين اور شیخ الحدیث کے منصب پر فائز تھے، آپ کے متعلق ایسی گھٹیا بات یقیناً ناقابل قبول اور لائقِ تردید و مذمت ہے "* اس وقت ہم بالخصوص چار قسم کے طبقات کے لوگوں سے اس بات کی گزارش کرتے ہیں کہ مولانا اسجد مدنی صاحب کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت بھی کریں اور اس کی تردید بھی کریں،نیز اپنا موقف پیش کریں، 

 طبقہ اولی :_ اس وقت شیخ الاسلام علامہ مدنی نور الله مرقدہ کے خاندان میں ایسے افراد موجود ہیں جنہوں نے علامہ مدنی کو دیکھا ہے، خدا ترسی اور توحید پرستی سے واقف ہیں، ان کو چاہیے کہ مولانا اسجد مدنی صاحب کے بیان پر اپنا موقف پیش کریں،یہ فرضیت سب سے پہلے ان پر عائد ہوتی ہے، 

طبقہ ثانیہ :_ شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی نور الله مرقدہ ازھر ہند دار العلوم دیوبند میں صدر المدرسين اور شیخ الحدیث کے منصب پر فائز تھے، اس لئے اراکین دار العلوم دیوبند اور مفتیان دار الإفتاء دار العلوم دیوبند کو چاہیے کہ مولانا اسجد مدنی صاحب کے بیان پر اپنا موقف پیش کریں، 

طبقہ ثالثہ :_ فی الوقت شیخ الاسلام علامہ مدنی نور الله مرقدہ کے خلفاء اور تلامذہ بقید حیات ہیں، ان سے بصد ادب و احترام التماس ہے کہ آپ بھی اپنا موقف پیش کریں 

طبقہ رابعہ :_ گروہِ علماء کرام بالخصوص قاسمی برادری اور گجرات کے علماء کرام اپنا موقف پیش کریں، 

  یہاں مسلمانوں سے ایک بات کہتا ہوں کہ مولانا اسجد مدنی صاحب کا بیان یقیناً تکلیف دہ اور غلط ہے، لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ تمام مسلمانوں کا ایمان سلب ہوجائے گا اور مرتد ہوجائیں گے، جو لوگ اس کو آر ایس ایس سے جوڑ کر مسلمانوں میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں اور علماء کرام کے خلاف نفرت پھیلانے کی انتھک محنت کرتے ہیں ان کو سمجھ لینا چاہیے کہ علماء کرام کی جانب سے یہ کوئی پہلا بیان نہیں ہے جس سے ہندوتوا کی تائید ہوتی ہو اور مسلمانوں کے ایمان پر حملے ہو رہے ہو، کیا آپ کو معلوم نہیں ہے ماضی قریب ہی میں ملک کی قد آور شخصیت نے بابری مسجد قبل از فیصلہ سپردہ مشرک کی نہ صرف رائے دی تھی بلکہ اسلام دشمن شخصیتوں سے خفیہ میٹنگیں بھی کی تھی، اسی شخصیت نے ایودھیا کا سفر کیا علحدہ بات ہے کہ درمیان سے روکدیے گئے، پھر ناجائز فیصلہ پر خوشی کا اظہار کیا جب کہ پوری امت غم میں عرق تھی، ذرا بتائیے کتنے مسلمان مرتد ہوئیں _؟ اس سے بڑھ کر اس امت کا انبیاء کرام کے بعد مقدس ترین گروہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے خلاف طوفان بدتمیزی برپا کی گئی، چند حضرات صحابہ کرام کو چھوڑ کر سب کو نعوذ باللہ مرتد و منافق بتایا گیا، امیر المومنین حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو نعوذ باللہ کافر اور سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کو درباری مولوی کہا گیا، مجھے بتائیں کیا امت نے اس کو قبول کیا _؟ بالکل نہیں، امت نے ان نظریات کو جوتے کی نوک پر رک کر پھینک دیا، جب کہ اس وقت آپ بالکل خاموش میٹھی نیند سو رہے تھے، مولانا اسجد مدنی صاحب کے بیان کو بھی ردی کی ٹوکری میں ڈالدیا ہے *"اس لئے مسلم دشمن تنظیموں اور آر ایس ایس کا نام لے کر مسلمانوں کو ڈرانے اور علماء کرام کے خلاف نفرت پھیلانے سے بہتر یہ ہے کہ امت کو اسلاف اور علماء کرام سے جوڑے رکھا جائے، اسی میں نجات اور ایمان کی سلامت ہے"*

✍️ أبو محمد بشار گجرات
٢٠ مارچ ٢٠٢٢ ع

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages