کساد بازاری کا شکار صنعت پارچہ بافی مزید بحرانی کیفیت سے دوچار ,
بجلی سبسیڈی ختم ہونے کا خدشہ, بنکروں میں بے چینی کی لہر
مالیگاؤں :(نامہ نگار) مالیگاؤں سمیت مہاراشٹر کے تمام ایسے صنعتی شہر جو صنعت پارچہ بافی سے منسلک رہے ہیں گذشتہ کئی برسوں سے کساد بازاری کا شکار ہو کر بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں. حالیہ دنوں سسک سسک کر دم توڑتی ہوئی صنعت پارچہ بافی جوار بھاٹا کا شکار ہو کر بیچ منجدھار میں ڈوبنے کی کگار پر ہے. وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ ریاستی حکومت بنکروں کو 55 فیصد بجلی سبسڈی دینے کی پابند رہی تھی لیکن ان دنوں یکایک برسوں سے دی جانے والی اس سبسڈی کے خاتمے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے. اگر واقعی میں صنعت پارچہ بافی سے منسلک بنکروں کو دی جانے والی یہ سبسڈی ختم کردی گئی تو بنکر برادری بے موت ماری جائے گی اور ریاست کے مالیگاؤں سمیت بھیونڈی, اچل کرنجی اور شولا پور جیسے صنعتی شہروں میں بنکروں کے ساتھ ساتھ پاور لوم مزدور بھی زبردست بحرانی کیفیت سے دوچار ہو کر بھکمری میں مبتلا ہو جائیں گے . کیونکہ آج اگر کسی کارخانہ دار کا پاور بل 50 ہزار کے قریب ہوتا ہے تو سبسڈی ختم ہوتے ہی اس میں دوگنا اضافہ ہو کر وہ ایک لاکھ سے زائد ہو جائے گا. حالانکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق وزیر ٹیکسٹائل اسلم شیخ کے مطابق سبسیڈی ختم نہیں کی جارہی ہے بلکہ ریاستی حکومت کی جانب سے بجلی محمکہ کو سبسڈی کی متبادل دیئے جانے والی رقومات کی بحالی میں تاخیر ہونے کی وجہ یہ افواہ پھیل گئی ہے کہ ریاستی حکومت بنکروں کو مہیا کی جانے والی بجلی سبسڈی کے خاتمے کو لے کر پر تول رہی ہے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے. اسلم شیخ کے مطابق ریاستی حکومت کو دی جانے والی سبسڈی کے لئے ایک تاریخ متعین کی جاتی رہی ہے جس کے خاتمے سے قبل ہی دوبارہ اسے ریگولائز کروانے کے لئے ریاستی حکومت سے رابطہ قائم رکھنا از حد ضروری قرار دیا جاتا ہے. سابقہ ایم ایل ایز نے اپنے شہروں کی نمائندگی کرتے ہوئے اس کا خاص خیال رکھا تھا لیکن حالیہ اراکین اسمبلی نے اس انتہائی اہم سبسڈی کی مزید حصولیابی جاری رکھنے یا حکومت سے نمائندگی کرنے میں غفلت کا مظاہرہ کیا ہے. صنعت پارچہ بافی سے منسلک شہروں کے اراکین اسمبلی کی اس غفلت کا خمیازہ بنکروں کو بھگتنا پڑ سکتا ہے. اگر واقعی میں یہ بجلی سبسڈی ختم ہو گئی تو شہر کے تمام پاور لوم کارخانے شب برات بعد بند ہو جائیں گے .جس کی وجہ سے امت مسلمہ کا عظیم الشان تہوار عید الفطر حد درجہ متاثر ہو جائے گا. حالانکہ ان دنوں شہر میں بجلی بلوں کی تقسیم کاری جاری ہے .اگر بنکروں کو مہیا کی جانے والی یہ سبسڈی تاخیر کے باوجود جاری رکھنے کا لائحہ ترتیب دیا بھی جاتا ہے تو آج جو خطیر پاور بل تقسیم کیا جارہا ہے اس کی ادائیگی بھی بنکروں کے لئے مزید خسارے کا سبب بن کر انھیں مزید بحران میں مبتلا کر جائے گی. بجلی سبسڈی میں خاتمے کی افواہ گردش کرتے ہی مالیگاؤں شہر کے بنکروں میں بے چینی پھیل گئی ہے. حالانکہ تادم تحریر یہ اطلاع بھی موصول ہوئی کہ این سی پی کے ریاستی مجلس عاملہ کے سرکردہ رکن حاجی یوسف سیٹھ نیشنل, ساجد انصاری اور کے ڈی مہاجن کی معیت میں بجلی سبسڈی خاتمہ معاملہ پر لائحہ عمل ترتیب دیتے ہوئے ریاستی وزیر زراعت دادا بھسے سے بھی گفتگو کی گئی تو عقدہ یہ کھلا کہ بجلی کمپنی کو سبسڈی رقومات کی ادائیگی میں وزیر مالیات کی جانب سے غفلت برتی گئی تھی جس کی وجہ سے بجلی کمپنی نے بغیر سبسڈی کے بجلی بل بنکروں کو روانہ کردئیے تھے. یوسف نیشنل نے ریاستی وزراء اجیت پوار اور جینت پاٹل وغیرہ سے جب نمائندگی کی تو انھیں تیقن دیا گیا کہ بنکروں کو دی جانے والی بجلی سبسڈی کسی بھی حال میں ختم نہیں کی جائے گی. مذکورہ لائحہ عمل اور ریاستی ذمہ داران سے گفت و شنید آل مالیگاؤں کنزیومرس ایسوسی ایشن کے ذریعے ترتیب دیا گیا. لیکن اس کے باوجود یہ طے ہے کہ بغیر سبسڈی کے تقسیم شدہ بجلی بلوں کی ادائیگی کا سنگین مسئلہ ہر حال میں بنکروں کے لئے درد سر بنا رہے گا.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں