لشکر والی عیدگاہ معاملہ بھٹکتی راہ پر گامزن
منتری کے اشاروں پر برسراقتدار کی قوم کیساتھ دھوکہ دہی
عیدگاہ نئے ڈی پی پلان میں ظاہر ہو و اصل جگہ پر جاگنگ ٹریک بند ہو و عیدگاہ جوں کی توں ٹرسٹ کے حوالے کی جائے
جب سے لشکر والی عید گاہ پر منتری دادا بھسے کے فنڈ سے جاگنگ ٹریک کا کام شروع ہوا ہے تب سے لشکر والی عید گاہ کے تعلق سے امتہ المسلمین، عیدگاہ ٹرسٹ، جمیعتہ علماء میں بے چینی و تذبذب کا ماحول پایا جارہا ہے ۔ عیدگاہ پر جاگنگ ٹریک نہ بنے جس کے لیے الگ الگ ہورہی کوششوں کو یکجا کرنے کی غرض سے کل جماعتی تنظیم کی پیش قدمی قابل قدر ہے ۔ اس سے قبل شہر راشٹر وادی پارٹی سے منسلک سینئر لیڈر نے اپنے انٹرویو ایم ایس جی کالج کی زمین کے معاہدے کو ختم کرنے کو عیدگاہ سے جوڑ کر نئی بحث کا آغاز کیا ۔ایم ایس جی کالج ہیرے فیملی ٹرسٹ کا ادارہ ہے اور سارا شہر جانتا ہے دادا بھوسے کے ایک ہی طاقتور حریف ہیں اور وہ ہیرے فیملی ہی ہے ۔ اس لئے شہریان سمجھیں کہ یہ سب کس کے اشارے پر ہورہا ہے- پورے معاملے کو زبردست حکمت عملی سے الجھا کر ریاستی اور قومی سطح کا بنایا جارہا ہے ۔ ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش ہے ۔ عیدگاہ ہمارے ہاتھ سے چھین لینے کی کوشش اور ایم ایس جی کالج کو دی گئی زمین ہیرے فیمیلی سے چھین لینے کی منصوبہ بندی تجربہ کار سابق ایم ایل اے اور موجودہ منتری کررہے ہیں ۔جبکہ جاگنگ ٹریک کام کی این او سی معاملے میں کارپوریشن برسراقتدار کا مشکوک کردار سامنے آیا جب یہ بات کھل کر سامنے آئی کہ کارپوریشن نے ہی این او سی جاری لیکن کام عیدگاہ میدان کے اندورن حصہ میں ہورہا ہے اور کارپوریشن برسراقتدار روڈ کے باہری سمت جاگنگ ٹریک بنانے کی بات کررہی ہے ۔ اصل معاملہ تو صرف اور صرف عیدگاہ کی اصل جگہ اور جاگنگ ٹریک تھا جسے بآسانی حل کیا جانا ضروری تھا لیکن عیدگاہ معاملے میں روز بروز نئے انکشافات نے مسلمانان مالیگاؤں کو سوچنے پر مجبور کردیا کہ آیا مستقبل میں عیدگاہ رہے گی بھی یا نہیں کیونکہ حال میں ہوئے انکشاف میں نئے ڈیولپمنٹ پلان میں عیدگاہ کی جگہ ظاہر ہی نہیں ہے تب ہم کس بنیاد پر عیدگاہ کی لڑائی لڑیں گے ۔ جبکہ راشٹر وادی کے تین لیڈران کی تین مختلف باتیں اس معاملے کو اور بھی پیچیدہ کررہی ہیں ایک تو ایم ایس جی کالج کی زمین کا معاہدہ ختم کرانا ۔ دوسرا دفتر جمعیت پر پہنچ کر حمایت دینا، تیسرا ایم پی، ایم ایل اے فنڈ کے کاموں کی کارپوریشن سے این او سی کی تجویز کے خلاف مہا سبھا میں تجویز لانا ہی برسراقتدار کی نیت پر سوال کھڑا کرتا ہے ۔ ہم عیدگاہ ٹرسٹ سے جمیعت علماء سے یہی کہنا چاہیں گے کہ اصل لڑائی عیدگاہ کو نئے ڈیولپمنٹ پلان میں ظاہر کیا جائے اور دوسرا جاگنگ ٹریک کی تعمیر بند ہو ۔ برسراقتدار اپنی نیت کو درست کرتے ہوئے کارپوریشن کی جنرل بورڈ میٹنگ میں عیدگاہ کو نئے ڈی پی پلان میں ظاہر کروانے کیلئے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں