حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے امریکہ سے آئے بیٹے اور بیٹی سے برسوں بعد مل کر بھگونت مان جذباتی ہوگئے،
کھٹکڑکلاں : بھگونت مان کی بطور وزیراعلیٰ حلف برداری تقریب میں بسنتی سیلاب امڈ پڑا۔ انہوں نے جدھر دیکھا، خواتین اور مرد بسنتی رنگ کی پگڑی اور بسنتی رنگ کا دوپٹہ پہنے پنڈال کی طرف چلتے نظر آئے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس موقع پر ان کی بیٹی اور بیٹا بھی بیرون ملک سے پہنچے۔
بھگونت مان اپنے بیٹے اور بیٹی کو حلف برداری کی تقریب میں دیکھ کر جذباتی ہو گئے۔ وہ تقریباً سات سال بعد اپنے دونوں بچوں سے مل رہے تھے ۔ بھگونت مان نے انہیں گلے لگایا۔ مان کے دونوں بچے امریکہ میں زیر تعلیم ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں بھگونت مان کی بیوی اندرپریت کور نے بھی مان کے لیے انتخابی مہم چلائی تھی، لیکن بعد میں دونوں الگ ہو گئے تھے۔ اہلیہ دونوں بچوں کے ساتھ امریکہ چلی گئی تھیں تاہم تقریب میں شرکت کے لیے دونوں بچے خصوصی طور پر امریکہ سے پنجاب آئے تھے۔ یہ سب کو چونکا دینے والا تھا۔
حلف برداری کی تقریب میں بسنتی پگڑی اور بسنتی دوپٹہ کے ساتھ سیلفی لینے کا جنون اتنا بڑھ گیا کہ پنڈال میں بھی لوگ ایک دوسرے سے مانگ کر بسنتی پگڑی اور بسنتی دوپٹہ کے ساتھ سیلفی لے رہے تھے ۔ پنڈال کو بسنتی رنگوں سے سجایا گیا تھا۔
عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال، ان کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا اور دیگر وزراء کے ساتھ پیلی پگڑیاں پہن کر بھگونت مان کی حلف برداری کی تقریب میں پہنچے۔ ان کے لیے الگ اسٹیج بنایا گیا۔
صبح 7 بجے سے ہی لوگ پنڈال میں جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔ اپنے پسندیدہ لیڈر بھگونت مان کی تقریب حلف برداری دیکھنے کے لیے دوپہر تک ٹھہرے رہے۔ تاہم پروگرام تقریباً ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔
حلف برداری کی تقریب کے دوران پنڈال میں سب سے زیادہ آر۔ نیٹ کا گانا 'اوہ تیرے یار نو دبن نو فردے ہے پر دبڑا کہاں ای ہے....' بجا ۔ اس کے علاوہ 'مان مان ہوئی ہائی ہے...۔' میرا رنگ دے بسنتی چولا بجتا رہا۔ جس پر لوگوں نے خوب ڈانس کیا۔ اس کے علاوہ بھگونت مان کی زندگی اور ان کی جدوجہد سے متعلق آڈیو دستاویزی فلمیں بھی بیچ بیچ میں چلائی گئیں۔
کھٹکڑکلاں سے آنے والی سڑکوں پر لوگوں نے گنے کے رس سے لے کر چائے اور کھانے کے لنگر لگا رکھے تھے۔ لوگون کا ایک جم غفیر تھا۔ سڑکوں پر گاڑیوں کو روک کر لنگر کھلایا گیا۔ ہر کوئی یہ کہتا نظر آیا کہ اب پنجاب کا چہرہ بدلنے والا ہے۔
پنڈال میں کافی ہجوم تھا۔ لوگ صبح سے بیٹھے تھے لیکن انہیں پینے کے لئے پانی نہیں ملا۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے پانی سے لے کر بیت الخلاء تک کے مکمل انتظامات کیے گئے تھے۔ لوگوں کو سب سے زیادہ قلت پانی کی محسوس ہوئی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں