مہاراشٹر میں کورونا کے خطرے کے درمیان دوبارہ اسکول کھلنے سے طلبا میں خوشی کی لہر،
کہا - اچھا لگا، شوشل ڈسٹنسنگ کی کریں گے پاسداری .
مہاراشٹر میں آج سے پہلی تا بارہویں جماعت تک کے اسکول کھل گئے ہیں۔ یعنی اب اسکولوں میں آف لائن تعلیم شروع ہوگی۔ اسکول میں کوویڈ قواعد کے مطابق پڑھائی کی جائے گی۔ اسکول کھلتے ہی طلباء میں جوش و خروش کا ماحول دیکھا گیا ہے۔ ایک طالب علم کا کہنا تھا کہ واپس آکر اچھا لگا ہے، ہم اسکول میں سماجی دوری اور ماسک کا استعمال کریں گے، اب اسکولوں میں کلاسز آف لائن اور آن لائن ہوں گی۔
تاہم حکومت کے اس فیصلے پر یہ سوال بھی اٹھ رہے ہیں کہ کیا ادھو حکومت تیسری لہر کے جاری رہنے کے درمیان اسکول کھولنے کی جلدی تو نہیں کر رہی ہے۔ یہ سوال اس لیے بھی اہم ہے کہ بچوں کو اسکول بلانے کے لیے دو چیزیں بہت ضروری ہیں، پہلی کوویڈ ایس او پی پر عمل کرنا اور دوسرا والدین کی رضامندی۔
لیکن آن لائن ایجنسی لوکل سروسز کے سروے کے نتائج کے بعد ادھو حکومت کے فیصلے پر سوالیہ نشان ہے۔ سروے کے شرکاء میں 67 فیصد مرد اور 33 فیصد خواتین شامل تھیں۔ سروے کے مطابق مہاراشٹر میں تقریباً 62 فیصد والدین اپنے بچوں کو 24 جنوری سے اسکول بھیجنے کے حق میں نہیں ہیں۔ ساتھ ہی 11 فیصد والدین نے اس موضوع پر اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا۔
ٹائر-1، ٹائر-2، ٹائر-3 شہروں میں کئے گئے اس سروے میں 4976 لوگوں نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر چائلڈ ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر بکل پاریکھ نے اس تناظر میں اے بی پی نیوز سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا تھا کہ اسکول کھولنا بہت ضروری ہے۔ اسکول بند ہونے سے بچوں کا کافی نقصان ہورہا ہے۔
بچوں کا اسکول جانا ان کی جسمانی، ذہنی اور روحانی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہے۔ اگر اسکول تمام ایس او پیز پر صحیح طریقے سے عمل کریں گے تو بچوں کو خطرہ بہت کم ہوگا۔ ایس او پی جیسا کہ بچوں کا ماسک پہننا لازمی ہوگا۔ سینیٹائزر کا استعمال کرتے رہنا چاہیے۔
اسکول میں بچوں کی حاضری %50 ہونی چاہیے، اسکول وین میں صرف %50 بچے ہوں۔ اسکول میں دوپہر کے کھانے کے وقفے کے دوران سماجی دوری کی پیروی کی جانی چاہیے۔ اسکول کے ساتھ ساتھ والدین کو بھی ان تمام چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ ڈاکٹر بکل پاریکھ انڈین اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کے رکن ہیں اور مہاراشٹر چائلڈ کوویڈ ٹاسک فورس کے بھی ممبر ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں