مالیگاؤں شہر کا بیڑہ غرق کرنے والوں کو سبق سکھائیں
بزرگوں سے سنتے آئے یہ بات کہ اونٹ کی کوئی کل سیدھی نہیں ہوتی- آج شہر کی یہ حالت ہوتی جارہی ہے کہ سنجیدہ اور تعلیم یافتہ طبقہ غیر معلنہ جھنجھلاہٹ کا شکار ہے ۔انہیں شہر کی موجودہ حالات کی وجہ سے غصہ ہے مگر وہ کیا کرے-
شہید عبدالحمید روڈ بس اسٹینڈ کے پاس بار بار گٹر کا پانی سڑکوں پر آجاتا ہے ۔ شہر کے شمالی حصے میں جانے کیلئے روڈ صرف یہی ہے، مگر نا گندے پانی کی نکاسی کا اور نا دوسری طرف کی روڈ کا کوئی حل نہیں نکلتا دکھائی دے رہا ہے- آگرہ روڈ مدینہ مسجد کے پاس سے مشرق کی طرف آئے دن گٹروں کا پانی روڈ سے بہتا ہے-
فلائی اوور اور اتی کرمن کی وجہ سے تکلیف کیا کم تھی کہ گٹروں کا گندہ پانی سڑکوں پر بہتا ہے اس کی تکلیف سے عوام پریشان ہے- ہارون انصاری دواخانہ گولڈن نگر میں بن رہا ہے وہاں بار بار گٹر اوور فلو ہوکر ارباب اقتدار کے من جیسی گندگی سڑکوں پر بکھیر دیتی ہے- یہ روڈ تو ایسی ہے کہ جامعتہ الہدی ۔کلیتہ الطاہرات ۔جامعتہ الطیبات ۔معہد ملت اور فارمیسی کالج کے طلباء و طالبات کے علاوہ سینکڑوں نہیں ہزاروں راہگیروں کی راہ گزر ہے ۔مگر کارپوریشن جس کی ذمہ داری ہے عوام کی تکالیف دور کرکے انہیں سہولت مہیا کروانا وہ ان دیکھا کررہی ہے-
کروڑوں روپیہ ٹیکس کی شکل میں کارپوریشن کوادا کرنے والی عوام ہر طریقے سے پریشان ہے-
دھول ۔مٹی ۔اتی کرمن ۔خراب سڑکیں اور اب مختلف جگہ ابلتا ہوا گٹروں کا گندہ پانی-
پھر بھی بر سراقتدار کا گھمنڈ ہم پھر میجارٹی بنائینگے ۔ہرسہولت سے محروم شہریان کو چڑانے کے مترادف
اب عوام کا کام ہے جو لوگ اقتدار کی کرسی پر براجمان ہوکر تعمیر وترقی کا نعرہ لگا کر شہر کی ایسی حالت کی ہے انہیں گھر کا راستہ بتائیں- یہ سب شہریان کی ذمہ داری ہوگی کہ عوام کو بیدار کریں تاکہ شہر کی ستیا ناسی کرنے والوں کو سبق سکھایا جاسکے۔
سہیل عبدالکریم،
پرچار سچیو، جنتادل سیکولر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں