ہری دوار: دھرم سنسد میں متنازعہ بیان اور جیتندر نارائن تیاگی کی گرفتاری کے لیے مسلم تنظیموں کا احتجاج ،
مسلم تنظیم کے ارکان نے ہری دوار دھرم سنسد میں متنازعہ بیان اور جتیندر نارائن تیاگی کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے دہرادون میں پولیس ہیڈکوارٹر تک مارچ کیا۔ اس دوران پولیس نے رکاوٹیں لگا کر مظاہرین کو روکا۔ جس کے بعد لوگ وہاں بیٹھ گئے اور احتجاج شروع کر دیا۔ مظاہرین نے اس معاملے میں ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی ہری دوار میں بھی مسلم سماج نے بھی مظاہرہ کیا اوریوپی شیعہ وقف بورڈ کے سابق صدر وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ جوالاپور کے جٹھواڑہ پل پر جمع ہوئے لوگوں نے اس پورے معاملے کو لے کر شہر کوتوالی انچارج راجندر سنگھ کٹیت کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
مسلم سوسائٹی کی جانب سے شہر کوتوالی میں وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی کے خلاف اپنی کتاب میں نازیبا ریمارکس کرنے اور حال ہی میں منعقدہ دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقریر کرنے پر دو کیس درج کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل، ہری دوار دھرم سنسد اور چھتیس گڑھ کے دھرم سنسد میں، بابائے قوم مہاتما گاندھی کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے والوں کی گرفتاری کے مطالبہ کو لے کر کانگریسیوں نے پارٹی کے ریاستی کانگریس دفتر سے گاندھی پارک تک جلوس نکالا اور ایک گھنٹے کا مون برت رکھا تھا ،
اس معاملے میں، ہری دوار کوتوالی پولیس نے جتیندر نارائن تیاگی (سابق نام وسیم رضوی) کو 41 سی آر پی سی کا نوٹس بھیجا ہے۔
اس نے پولیس کو ایک شکایت بھی دی ہے جس میں ایک خاص طبقے کے لوگوں پر اس کے قتل کی سازش کا الزام لگایا گیا ہے۔
اس نے 17 سے 19 دسمبر تک شمالی ہری دوار کے وید نکیتن میں منعقد تین روزہ دھرم سنسد میں ناشائستہ تبصرہ کیا تھا۔
اس سلسلے میں جوالا پور کے رہائشی گلبہار خان نے ان کے خلاف موثر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرایا تھا۔ تفتیشی افسر نے اس معاملے میں دو دیگر سنت سادھوی اناپورنا اور دھرم داس کو بھی نامزد کیا تھا۔
Don't miss it:
ایک اور لاک ڈاؤن نافذ کرنے جا رہی ہے مہاراشٹر حکومت؟ جانئے وزیر صحت راجیش ٹوپے نے کیا کہا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں