src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> باپ نے بیٹے کا نام رکھا اتنا عجیب ، ثابت کرنے کے لیے دکھانا پڑتا ہے سرٹیفکیٹ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 17 جنوری، 2022

باپ نے بیٹے کا نام رکھا اتنا عجیب ، ثابت کرنے کے لیے دکھانا پڑتا ہے سرٹیفکیٹ

 


باپ نے بیٹے کا نام رکھا اتنا عجیب، ثابت کرنے کے لیے دکھانا پڑتا    ہے سرٹیفکیٹ ۔


 کئی بار بچے کا نام کچھ مختلف رکھنے کے چکر میں  والدین اتنے مشکل نام رکھ دیتے ہیں کہ انہیں پکارنا مشکل ہو جاتا ہے۔  اس کے لیے کافی صلاح مشورہ اور انٹرنیٹ کا سہارا بھی لیا جاتا ہے۔  انڈونیشیا میں ایک باپ نے بھی اپنے بچے کا نام اتنا انوکھا (Man Named Son After His Office) رکھا ہے کہ اسے ثابت کرنے کے لیے ہر بار بچے کا برتھ سرٹیفکیٹ دکھانا پڑتا ہے۔



 انڈونیشیا میں رہنے والے 38 سالہ سمیٹ واہودی   (Statistical Information Communication Office) میں کام کرتے ہیں۔  انہیں اپنے کام اور دفتر سے محبت ہے۔  ان کے پارٹنر کو بھی یہ بات معلوم تھی لیکن وہ نہیں جانتی تھی کہ شوہر کے دفتر کی یہ محبت ان کے بیٹے کے نام سے بھی ظاہر ہونے لگے گی۔


 سمیٹ واہودی کو اپنی ملازمت اور دفتر سے اتنا پیار تھا کہ اس نے اپنے بچے کا نام دفتر کے نام پر رکھا۔  اس نے اپنی منگیتر سے اس شرط پر شادی کی تھی کہ ان کے بچے کا نام ان کے دفتر کے نام پر رکھا جائے گا۔  انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا کہ بچہ لڑکا ہوگا یا لڑکی۔  انہوں نے ابھی فیصلہ کیا تھا کہ اس کا نام  (Statistical Information Communication Office)  ہوگا۔  جب ان کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو انہوں نے اس کا نام  (Statistical Information Communication Office)رکھا۔  اب حالت یہ ہے کہ ہر بار بچے کا نام ثابت کرنے کے لیے برتھ سرٹیفکیٹ دکھانا پڑتا ہے۔ 


 سمیٹ واہودی کو سال 2003 میں بریبس شہر میں سرکاری ملازمت ملی تھی ۔  انہیں اپنے دفتر سے اس قدر پیار تھا کہ وہ اسے اپنا دوسرا گھر سمجھتے تھے ۔  وہ ہمیشہ سوچتے تھے کہ وہ اپنے بیٹے کا نام دفتر کے نام پر رکھے گے ۔  حالانکہ یہ بات دوسروں کے لیے سننے میں کافی عجیب ہے۔  اب ان کے بیٹے کا نام    (Statistical Information Communication Office) ہے اور ڈنکو کے نام سے اسے پکارا جاتا   ہے۔  بتادیں کہ چند روز قبل بھی انڈونیشیا ہی میں ایک شخص نے اپنے بچے کا نام ABCDEF GHIJK Zuzu رکھ کر سرخیوں میں جگہ بنائی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages