حالات حاضرہ اور ہماری ذمہ داری
28 جنوری بروز جمعہ نماز جمعہ سے قبل مسجد یاسین گولڈن نگر میں حضرت مفتی محمد حسنین محفوظ نعمانی صاحب (قاضئی شریعت دارالقضاء مالیگاؤں) کا حالاتِ حاضرہ پر خطاب ہوگا۔ انشاءاللہ
گذارش ہے کہ اذان سے قبل آنے کی کوشش کریں۔ اذان کا وقت12:40 منٹ پر ہونگی۔انشاءاللہ
اپیل کردہ: محمد اسماعیل رحمانی صاحب (رکن تحفظ ختم نبوت کمیٹی و جنرل سیکریٹری جمعیت علماءحلقہ نمبر 1)
میں چلا جاگنگ ٹریک
عزیز الرحمان بجرنگ واڑی
9370465545
کیا آپ کو یاد ہے، ایک ایم ایل اے صاحب تھے جن کا سپنا تھا نیا فاران اسپتال کے سامنے جاگنگ ٹریک کی تعمیر، لیکن افسوس سپنا پورا ہونے سے پہلے ہی وہ صاحب سابق ہوگئے. سارے شہر میں صاحب کے ٹٹو، چٹوؤں نے اپنے خوبصورت ، اور ہنستے مسکراتے چہرے کے ساتھ مبارکبادی کے پوسٹر پر انھیں نیک خواہشات پیش کی تھیں. جاگنگ ٹریک شاید زمین کے نیچے اور آسمان کے اوپر بنانے کا ٹھیکہ ہوگا کیونکہ مجھے میری جاڑی کانچ کے چشموں سے دکھائی نہیں پڑتا کہ وہ ٹریک آخر گیا کہاں،زمین کھا گئی یا آسمان. ان سب سے قطع نظر آؤٹر کے ایم ایل اے و وزیر زراعت دادا صاحب بھسے نے بنا کسی بینر بازی،و شور و شرابہ کیے بغیر خاموشی کے ساتھ ریاستی حکومت کے سوا کروڑ روپے کے فنڈ سے 910 میٹر لمبے اور 6 میٹر چوڑے جاگنگ ٹریک کا اتوار کی علی الصبح سنگ بنیاد رکھا، وہ جگہ عیدگاہ کی تھی یا مسلمانوں کی تھی. انصاف ہوا یا نا انصافی ہوئی اس معاملے پر جمیعت علماء و عیدگاہ ٹرسٹ کو لڑائی کے لیے قانونی اختیار حاصل ہے. لیکن میں ذاتی طور پر دادا بھسے کو مبارکباد پیش کرتا ہوں یقیناً انہوں نے اپنی عوام کی ضرورت کی تکمیل کی کوشش کی. سب سے پہلے تو آؤٹر کی عوام مبارکباد کے مستحق ہیں کہ یقیناً انہوں نے لیڈر پیدا کیا ہے، یاد رکھو لیڈر پیدا نہیں ہوتے پیدا کیے جاتے ہیں.جب سیاسی بیداری ہوگی، تعلیمی گراف بلند ہوگا، سوچ و فکر وسیع ہوگی تو یقیناً لیڈر بھی اسی طرح کا چنا جائے گا.نہ کہ غنڈہ موالی، جاہل و گنوار. آپ شیواجی پتلا پار کرلیجئے واضح فرق نظر آجائے گا ، چاہے وہ تعمیراتی ہو، تعلیمی ہو، معاشی و معاشرتی ہو،سیاسی ہو یا تہذیب و تمدن کا فرق ہو، یقیناً ہر جگہ انہوں نے ہم سے سبقت لے رکھی ہے.یہ وہ لوگ ہیں جو نہ لیڈروں کی جی حضوری کرتے ہیں، نہ تلوے چاٹتے ہیں لیکن لیڈر کی مجال کہ وہ کوئی بھرشٹا چار کرسکے. آؤٹر کی عوام جو صبح و شام کے اوقات میں بڑی تعداد میں چہل قدمی کے لیے سڑکوں پر نکلتی ہے، ساتھ ہی ہمارے چند مسلم اور فٹنس برقرار رکھنے والے نوجوان و مسلم حاملہ عورتیں جن کو واکنگ کرنے کے لیے کیمپ کا رخ کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہاں منچلے نوجوان موجود نہیں ہوتے ان کے لیے یہ جاگنگ ٹریک کسی نعمت سے کم نہیں، جو لوگ عیدگاہ عیدگاہ کا ہوا کھڑا کر رہے ہیں وہ کہاں تھے اس وقت جب اس گراؤنڈ کو چوپاٹی بنایا جا رہا تھا، گراؤنڈ پر میلہ، ناچ گانوں کے پروگرام، عاشق جوڑوں کی خرمستیاں، پاؤ بھاجی اور چائنیز کی دکانیں، جو تمام کے تمام غیر مسلموں کی ہیں، یہ اس پر آواز کیوں نہیں اٹھاتے، اور ویسے بھی آؤٹر کے لیڈر جانتے ہیں کہ مسلم لیڈروں کی اوقات ہی نہیں کام رکوانے کی، جو خود کام چور ہیں وہ کیا کام رکوائیں گے. وہ صرف ایک لیٹر دیں گے، اخبارات میں فوٹو شائع ہوجائے گا، ٹٹو چٹوؤں کے ذریعے اس کی کٹنگ واٹس آپ پر گھمائیں گے، انٹر پنٹر کے پاس جاکر تھوڑا گیان دیں گے اور خاموش بیٹھ جائیں گے. اس کے علاوہ ان کا کام ہی کیا ہے. دوسری چیز جو قابل غور و قابل تقلید ہے کہ سنگ بنیاد صبح سات بجے (جس وقت آپ کمبل میں پڑے رہتے ہو) رکھا گیا، شدید ترین سردی کے باوجود عوام کی ایک خاصی تعداد گراؤنڈ پر موجود رہی، یہ وہ لوگ ہیں جو پیسوں پر نہیں لائے گئے نہ ہی لیڈر کی محبت میں وہ وہاں موجود رہے، بلکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ چیز ہمارے اپنے لیے ہے. قوم مسلم کے وہ نوجوان جو رات بھر ہوٹلوں، باکڑوں پر بیٹھ کر پچکاری مارتے رہتے ہیں،بالی ووڈ کی فلموں کے کاروبار کے سارے کلیکشن ان کے پاس موجود ہوتے ہیں. اذان فجر سن کر گھروں کا رخ کرنے والے، دھوپ کی تمازت جب ان کا پچھواڑا گرم کرتی ہے اس وقت بستروں سے باہر نکلنے والے نو نہالان قوم کیا جانیں کہ صبح کے اوقات میں کتنی برکت ہوتی ہے، جب آپ آنکھیں مسل رہے ہوتے ہو نا اسوقت غیر قوم کامیابی کو چھولینے کی حد تک پہنچ جاتی ہے، یاد رکھو اگر اتنے اذیت ناک اور ملک کے سنگین حالات بھی آپ کو بیدار نہ کرسکے تو یہ جوانی آنے سے پہلے ہی موت مانگ لی جائے. وہ بہتر ہوگا.
اقبال کہتے ہیں.
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پر جو ڈالتے ہیں کمند
بہر کیف باتیں تو بہت ہیں لیکن مجھے انتظار رہے جاگنگ ٹریک کی تعمیر کا، واکنگ جو کرنا ہے. آپ چلو گے نا میرے ساتھ یا پھر مجھے مذہب بیزار کا لقب دے کر اپنے فرض سے ادا ہوجاؤ گے. شکریہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں