مالیگاؤں کا اردو کتاب میلہ اور ایک اپیل
اتواریہ؍ شکیل رشد
آج جب یہ تحریر پڑھی جارہی ہوگی تو مالیگاؤں کے ’ کتاب میلہ‘ کا آخری دن ہوگا۔’کتاب میلہ‘ میں میرے، گذشتہ اتوار اور پیر کے دِن گزرے ہیں ۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کا یہ ’کتاب میلہ‘ اس بار کئی طرح کے مسائل سے دوچار رہا ہے ۔ اس میلے کو کچھ پہلے ہونا تھا لیکن رضا اکیڈمی کے بندن کے دوران ہوئے تشدد کے افسوسناک واقعے نے اس کی تاریخ کوآگے بڑھا دیا ۔ ظاہر ہیکہ وہ پبلشر حضرات اور کتب فروش جو میلہ میں جانے کی تیاری کیے ہوئے تھے ، انہیں تاریخ کی تبدیلی سے بڑا ہی جھٹکہ لگا ہوگا ۔ متعدد لوگوں نے ہوٹلوں کے کمرے تک بک کرالیے تھے، انہیں راتوں رات بکنگ کو کینسل کرانا پڑا ۔ جو پیسے گئے وہ تو گئے ہی ذہنی پریشانی الگ سے ہوئی ۔ اور رہی سہی کسر کورونا بالخصوص ’ اومیکرون‘ نے پوری کردی۔ کوروناکے ضوابط پر عمل کی شرط نے پہلے کے تین دنوں میں ’ کتاب میلہ‘ پر یہ اثر ڈالا کہ اسے شام کے چھ بجے ہی بند کرنا پڑا ۔ لوگ جوتاخیر سے میلہ پہنچے وہ مایوس لوٹ گئے ۔۔۔ بعد میں وقت میں اضافہ کیاگیا لیکن تب تک دیر ہوچکی تھی۔۔۔ دودن ’ کتاب میلہ‘ میں گزار کر میں نے جو مشاہدہ کیا اس نے مایوس بھی کیا اور کچھ امید بھی نہ بندھائی ۔ لوگوں میں مذہبی اور دینی کتابیں خریدنے کے لیے تو کچھ جوش نظر آرہا تھا لیکن علمی اور ادبی کتابوں کے اسٹالوں پر لوگوں کی نہ بھیڑ تھی اور نہ ہی وہاں زیادہ لوگ کتابیں خرید رہے تھے ۔۔۔ نتیجتاً ادبی اور علمی کتابوں کے پبلشر اور کتب فروش بے حد مایوس تھے ۔ بچوں کی کتابوں کے خریدار بھی کم ہی کم تھے لیکن بچے بڑی تعداد میں موجود تھے، یہ بچے ہی مستقبل میں اردو کے زندہ رہنے کی سب سے بڑی امید ہیں۔ اس سے قبل مالیگاؤں میں اس طرح کا منظر میںنےنہیں دیکھا تھا۔ مالیگاؤں علم اور ادب پسند کرنے والوں کا شہر ہے ، لوگ کتابیں خرید کر پڑھتے ہیں ، پہلے کا’کتاب میلہ‘ اس کا بہت بڑا ثبوت ہے ۔ شاید اس بار کورونا اور لاک ڈاؤن کی مصیبت نے لوگوں کے ہاتھ تنگ کردیئے ہیں ۔ اور شاید ، اللہ کرے میں غلط ہوں ، لوگوں کا رجحان بھی پڑھنے پڑھانے سے کچھ ہٹا ہے ۔ مالیگاؤں اردو والوں کا شہر ہے ، ادیبوں اور شاعروں کا شہر ہے، اس شہر نے اردو زبان کو زندہ رکھنے اور اسےفروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے ، اور امید ہے کہ یہ آئندہ بھی اردو زبان سے اپنی محبت کو برقرار رکھے گا ۔ اس کے لیے کتابوں کی خریداری اور مطالعہ بہت ضروری ہے ۔ آج ’ کتاب میلہ‘ کے آخری دن لوگ میلہ میں جائیں اور اردو سے اپنی محبت کے اظہار کے لیے کتابیں خریدیں اور یہ بتادیں کہ مالیگاؤں اردو زبان کے فروغ میں آج بھی کسی سے پیچھے نہیں ہے ۔ امید ہی نہیں یقین ہے کہ آج ’ کتاب میلہ‘ میں خریداری کے سارے ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں