پردھان منتری آواس یوجنا- گرامین ‘مارچ 2024 تک جاری رہے گی
نئی دہلی،8 دسمبر : حکومت نے پردھان منتری آواس یوجنا گرامین (پی ایم اے وائی - جی ) کو مارچ 2024 تک جاری رکھنے کا فیصلہ لیا ہے اس پر2,17,257 کروڑ روپے کی کل لاگت آنے کا تخمینہ ہے اور اس میں سے 1,25,106 کروڑ روپے مرکزی حکومت فراہم کرے گی وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کے اس فیصلے کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئےاطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ اسکیم کو 31 مارچ 2021 سے آگے بڑھانے کی دیہی ترقی وزات کی تجویز کو منظوری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے مارچ 2024 تک جاری رکھا جائے گا اور اس کے تحت بقیہ 155.75 لاکھ مکانات کی تعمیر کا کام مکمل کیا جائے گا۔
اس اسکیم کے تحت 29 نومبر تک 1.65 کروڑ مکانات بنائے گئے تھے۔ حکومت کا تخمینہ ہے کہ 15 اگست 2022 تک 2.02 کروڑ مکانات مکمل ہو جائیں گے اور ویٹنگ لسٹ مکمل کر لی جائے گی ۔ حکومت نے اس اسکیم کے تحت دیہی علاقوں میں غریبوں کے لیے کل 2.95 کروڑ مکانات کی تعمیر کا ہدف مقرر کیا ہے۔ مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ بقیہ 155.75 لاکھ مکانات کی تعمیر پر 2,17,257 کروڑ روپے کا خرچ آئے گا۔
اس میں ریاستوں کی جانب سے 73,475 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے اور مرکز 1,25,106 روپے کا تعاون دے گا ۔ اس کے علاوہ نابارڈ سے حاصل قرض امداد پر سود کی ادائیگی کے لیے اضافی 18,676 کروڑ روپے درکار ہوں گے۔ ایک سرکاری ریلیز کے مطابق اس اسکیم کے لیے قرض کی ضرورت کو بتدریج ختم کر کے اسے مجموعی بجٹ سپورٹ ( جی بی ایس) پر چلانے کے لیے وزارت خزانہ کے ساتھ بات چیت کی جائے گی۔
اس اسکیم کے تحت 29 نومبر تک 1.65 کروڑ مکانات بنائے گئے تھے۔ حکومت کا تخمینہ ہے کہ 15 اگست 2022 تک 2.02 کروڑ مکانات مکمل ہو جائیں گے اور ویٹنگ لسٹ مکمل کر لی جائے گی ۔ حکومت نے اس اسکیم کے تحت دیہی علاقوں میں غریبوں کے لیے کل 2.95 کروڑ مکانات کی تعمیر کا ہدف مقرر کیا ہے۔ مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ بقیہ 155.75 لاکھ مکانات کی تعمیر پر 2,17,257 کروڑ روپے کا خرچ آئے گا۔
اس میں ریاستوں کی جانب سے 73,475 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے اور مرکز 1,25,106 روپے کا تعاون دے گا ۔ اس کے علاوہ نابارڈ سے حاصل قرض امداد پر سود کی ادائیگی کے لیے اضافی 18,676 کروڑ روپے درکار ہوں گے۔ ایک سرکاری ریلیز کے مطابق اس اسکیم کے لیے قرض کی ضرورت کو بتدریج ختم کر کے اسے مجموعی بجٹ سپورٹ ( جی بی ایس) پر چلانے کے لیے وزارت خزانہ کے ساتھ بات چیت کی جائے گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں