src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> زرعی قوانین کی واپسی: کہیں خیر مقدم کہیں الزام تراشی - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 20 نومبر، 2021

زرعی قوانین کی واپسی: کہیں خیر مقدم کہیں الزام تراشی

زرعی قوانین کی واپسی : کہیں خیر مقدم کہیں الزام تراشی




 دہلی، 19 نومبر : وزیر اعظم نریندر مودی کے تین زرعی قوانین کو واپس لینے کے اعلان کا حکمراں بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں نے خیرمقدم کیا ہے۔ جب کہ کانگریس اور اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے ان قوانین کی مخالفت کررہے کسانوں کو ان کی تحریک کی کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔


ان قوانین کے خلاف تحریک کی قیادت کرنے والے بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ کسانوں کا احتجاج فوری طور پر واپس نہیں ہوگا۔ انہوں نے ٹویٹ کیا اور کہا کہ تحریک فوری طور پر واپس نہیں لیا جائے گا۔ ہم اس دن کا انتظار کریں گے جب پارلیمنٹ میں زرعی قوانین کو منسوخ کیا جائے گا۔ حکومت ایم ایس پی کے ساتھ ساتھ کسانوں کے دیگر مسائل پر بھی بات کرے۔


مرکز کے تین زرعی قوانین کو واپس لینے کے فیصلے پرسنیوکت کسان منچ نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ پہلے لیا جاتا تو 666 کسانوں کی جانیں ضائع نہیں ہوتیں۔ منچ کے کنوینر ہریش چوہان اور شریک کنوینر سنجے چوہان نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ چوہان برادران نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ تحریک کے ایک سال مکمل ہونے کے بعد لیا گیا ہے، جس سے بی جے پی حکومت کا کسان مخالف چہرہ واضح ہو گیا ہے۔


بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔بی جے پی کسان مورچہ کے صدر راج کمار چاہر نے یو این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے یقینی طورپر کسانوں کے مفادات کو دیکھتے ہوئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔


تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کے حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ قدم اٹھا کر ایک ماہر سیاست دان ہونے کا مظاہرہ کیا ہے۔ مودی نے جمعہ کی صبح پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات اور پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز سے قبل قوم سے اپنے خطاب میں ان قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا۔اس اعلان کے بعد شاہ نے ٹویٹ کیا کہ زرعی قوانین کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی کا اعلان ایک خوش آئند اور موثر سیاسی اقدام ہے۔ جیسا کہ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا، حکومت کسانوں کی خدمت جاری رکھے گی اور ان کی کوششوں کی ہمیشہ حمایت کرے گی۔ ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہاکہ نریندر مودی جی کا یہ اعلان شاندار ہے کہ انہوں نے اس اعلان کے لیے گرو پرو کے خاص دن کا انتخاب کیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے ذہن میں ہر ہندوستانی کی فلاح و بہبود کے علاوہ کوئی خیال نہیں ہے۔ انہوں نےغیر معمولی فن حکمرانی کا مظاہرہ کیا ہے۔


زرعی قوانین کو واپس لینے کے حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جگت پرکاش نڈا نے کہا ہے کہ گرو نانک دیو جی کے پرکاش اتسو کے خاص دن پر لیا گیا یہ فیصلہ پورے ملک میں بھائی چارے کی فضا پیدا کرے گا۔ نڈا نے جمعہ کو ٹویٹ کیا کہ بی جے پی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس اعلان کا تہہ دل سے خیرمقدم کرتی ہے۔
نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کی حلیف اپنا دل (ایس) کی صدر اور صنعت و تجارت کی مرکزی وزیر مملکت انوپریہ پٹیل نے زرعی قوانین کو واپس لینے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ پٹیل نے جمعہ کو کہا کہ گرو نانک دیو کے یوم پیدائش کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کا زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان خوش آئند قدم ہے۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے زراعت کے تینوں قوانین کی منسوخی کو اچھی خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک کے دوران جانیں گنوانے والے کسانوں کی شہادت ہمیشہ زندہ رہے گی۔وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد کیجریوال نے ٹویٹ کیا”آج پرکاش دیوس کے دن کتنی اچھی خبر ملی ہے۔ تینوںزرعی قوانین منسوخ ۔ 700 سے زائد کسان شہید ہوگئے۔ ان کی شہادت لازوال رہے گی۔ آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی کہ کس طرح اس ملک کے کسانوں نے اپنی جان کی بازی لگاکر کسانوں اورزراعت کو بچایا تھا۔ میرے ملک کے کسانوں کو میرا سلام۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کے حکومت کے اعلان کو ناانصافی کی شکست قرار دیا اور کسانوں کو جیت کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اَن داتا (کسانوں) کے ستیہ گرہ کے سامنے تکبر کا سر جھک گیا ہے۔ گاندھی نے ٹویٹ کیا”ملک کے اَن داتا نے ستیہ گرہ سے تکبر کا سر جھکا دیا۔ ناانصافی کے خلاف یہ جیت مبارک ہو! جئے ہند، جئے ہند کا کسان۔


اتر پردیش کانگریس کی انچارج و جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ کسانوں پر ایک سال کے مظالم اور جبر کے بعد مودی حکومت کو حالیہ ضمنی انتخابات میں عبرتناک شکست کے بعد کسانوں کی طاقت کا اندازہ ہوگیا ہے۔ اس لیے اس جابر حکومت کی نیت پر ابھی یقین نہیں کیا جاسکتاہے۔


کانگریس نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ایک سال سے تحریک چلارہے کسانوں کے ساتھ جو ناانصافی کی ہے اسے انہوں نے آج قبول کرلیا ہے اور اب مودی کو ملک کے کسان سے اس جرم کے لیے عوامی طورپر معافی مانگنی چاہئے۔
کانگریس شعبہ موصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک خصوصی پریس کانفرنس منعقد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کسان گزشتہ سال 26 نومبر سے تین زراعت مخالف قوانین کو واپس لینے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت نے ہٹ دھرمی اور متکبرانہ موقف اختیار کرتے ہوئے کوئی توجہ نہیں دی۔ ان کے مطالبات اور ان کی تحریک کو غیر حساس طریقے سے کچلنے کی کوشش کی گئی۔


انہوں نے اسے سنگین جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تحریک کے دوران 700 سے زائد کسانوں نے اپنی شہادتیں دیں، کسانوں پر تشدد کیا گیا، لاٹھی چارج کیا گیا اور انہیں دہشت گرد، انتہا پسند اور خالصتانی کہہ کر ذلیل و خوار کیا گیا اور کئی بار مظاہرین کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوششیں بھی کی گئی ہیں۔


دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کر کے کسانوں پر کوئی احسان نہیں کیا ہے بلکہ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ان لیڈروں کی شکست ہے جو کسانوں کو دہشت گرد اور ملک دشمن کہہ رہی تھیں۔


کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ جس طرح مہاتما گاندھی نے ستیہ گرہ کے ذریعے متکبر برطانوی حکومت کو جھکایا تھا،ٹھیک اسی طرح کسانوں نے ملک بھر میں پرامن طریقے سے اپنی تحریک چلائی اور اس متکبر حکومت کواس کے گھنٹوں پر لاکر یہ سمجھادیا کہ اس کی من مانی نہیں چلے گی۔ کمار نے کہا کہ ملک کے لوگ وزیر اعظم مودی سے مایوس ہو چکے ہیں۔


راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ زراعت کے تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان جمہوریت کی جیت اور مودی حکومت کے تکبر کی شکست ہے۔ گہلوت نے ٹویٹ کیا کہتینوں کالے زرعی قوانین کی واپسی کا اعلان جمہوریت کی جیت اور مودی حکومت کے تکبر کی شکست ہے۔ یہ ان کسانوں کے صبر کی جیت ہے جو پچھلے ایک سال سے احتجاج کر رہے ہیں۔ قوم یہ بات کبھی فراموش نہیں کر سکتی کہ مودی حکومت کی ناعاقبت اندیشی اور تکبر کی وجہ سے سینکڑوں کسان اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
گجرات پردیش کانگریس کے کارگزارصدر ہاردک پٹیل نے کہا کہ آج کسانوں اور ان کی تحریک کی جیت ہوئی ہے اور حکومت کا غرور ٹوٹ گیا ہے۔پٹیل نے ٹویٹ کیا”غرور ٹوٹ گیا، میرے ملک کا کسان جیت گیا ہے۔ آج کسانوں اور ان کی تحریک کی جیت ہوئی ہے۔ یہ جیت ان کسانوں کو خراج عقیدت ہے جو تحریک کے دوران بی جے پی کی آمریت میں شہید ہوئے تھے۔


دوسری جانب قومی دلت ادھیکار منچ کے کنوینر جگنیش میوانی نے کہا کہ حکومت کا پنجاب اور اتر پردیش کے انتخابات میں نظر آنے آرہے خطرے کے پیش نظر تینوں کسان مخالف قوانین کو واپس لینے کا اعلان خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ انتخابی حساب کتاب کے بجائے انسانی حساسیت کی بنیاد پر لیا جاتا تو سینکڑوں کسانوں کی جانیں بچ جاتیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب چرنجیت سنگھ چنی سمیت کئی لیڈران، سیاسی پارٹیوں کے لیڈران اور کسان تنظیموں نے خیر مقدم کیا ہے۔ چنی نے اس فیصلے پر اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور اس کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی طویل اور پرامن تحریک کی فتح ہے جس کے لیے وہ اَن داتا کو سلام کرتے ہیں۔


ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ  کیپٹن امریندر سنگھ نے ٹویٹ کرکے زرعی قوانین کی منسوخی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ گرو نانک دیو جینتی پر پنجاب کے لوگوں کے لیے آج کا دن بڑا ہے۔
ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ نے ایک ٹویٹ پر اپنے ردعمل میں کہاکہہم گروپرو کے مقدس موقع پر زرعی قوانین کو واپس لینے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ سماجی امن اور بھائی چارے کی بحالی کے لیے یہ قدم قابل تحسین ہے۔ میں تمام کسان تنظیموں سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔
ریاست کے وزیر داخلہ اور صحت انل وج نے تین زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے مودی کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا، ”گرو نانک دیو جی کے پرکاش اتسو کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کے اعلان پر سبھی کسان تنظیموں کو چاہئے کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی جی کے تئیں اظہار تشکر کریں اور فوری طور پر اپنا دھرنا ختم کرکے اپنے اپنے گھروں کو جائیں اور اپنے معمول کے کاموں میں لگ جائیں۔


اسمبلی کے اسپیکر گیان چند گپتا نے کہا کہ وزیر اعظم نے وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کے مفاد میں یہ فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں کسان دوست ہیں۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ حکومت کا زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ ہر کسان کی جیت ہے۔ محترمہ بنرجی نے جمعہ کو ٹویٹ کیا”ان تمام کسانوں کو میرا دل سے سلام جنہوں نے انتھک جدوجہد کی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وحشیانہ سلوک سے پریشان نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس جدوجہد میں اپنے پیاروں کو کھونے والے تمام لوگوں سے میری گہری تعزیت ہے۔


مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی-ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے کہا کہ ان زرعی قوانین کی واپسی کا سارا کریڈٹ کسانوں کو جاتا ہے۔ انہوں نے تینوں قوانین کا دفاع کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی پر تنقید کی اور کہا کہ یہ قوانین ’کالے قوانین‘ ہیں۔


تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اور دراوڑ منیترکشگم (ڈی ایم کے) کے صدر ایم کے اسٹالن سمیت مختلف رہنماو¿ں نے جمعہ کو وزیر اعظم نریندر مودی کے تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کسانوں کے پرامن احتجاج کو ان کی جیت قرار دیا۔


اسٹالن نے ٹویٹ کیاکہیں تینوں کسان مخالف زرعی قوانین کو واپس لینے کے مودی کے اعلان کا تہہ دل سے خیرمقدم کرتا ہوں۔ تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ جمہوریت میں عوام کی مرضی غالب ہوتی ہے۔


ڈی ایم کے لوک سبھا ممبر اور خواتین ونگ کی لیڈر کنیموزی نے کہاکہ تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا فیصلہ ہمارے کسانوں کی فتح اور جمہوریت کی بہت بڑی جیت ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کر کے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ان کا دل کتنا بڑا ہے اور صرف ملک کے لیے دھڑکتا ہے۔


زرعی قوانین کی منسوخی کے فیصلے کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تکبر کی شکست قرار دیتے ہوئے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ اتر پردیش سمیت ملک کی پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں شکست خوردگی کے خوف سے مرکزی حکومت نے مجبوری میں یہ قدم اٹھایاہے۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ انتخابات میں شکست کے خوف سے قوانین واپس لینے والی حکومت سے کسانوں کو ہوشیار رہنا ہوگا۔ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ الیکشن کے بعد وہ ایک بار پھر ان قوانین کو کسانوں پر مسلط نہ کرے۔
مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ جن کسانوں کو بی جے پی والے ان زرعی قوانین کی مخالفت کی وجہ سے کانگریس کے حامی، کبھی غدار، دلال، حتیٰ کہ دہشت گرد بھی کہتے تھے، یہ ان لوگوں کی شکست ہے اور انصاف و سچائی کی جیت ہے، کسانوں کی سخت جدوجہد کی جیت ہے جس نے ایک متکبر اور ضدی حکومت کو جھکا دیا۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ نے آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا تینوں زراعت مخالف قوانین کو واپس لینے کا اعلان جمہوریت اور کسانوں کی تحریک کی جیت ہے۔
 
 
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages