رافیل سودے پر بی جے پی اور کانگریس نے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا
نئی دہلی، 9 نومبر : رافیل لڑاکا طیاروں کے سودے پر منگل کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کے درمیان بحث چھڑ گئی اور دونوں پارٹیوں نے ایک دوسرے پر اس سودے میں بدعنوانی کا الزام لگایا۔
بی جےپی ترجمان سنبت پاترا نے ایک پریس کانفرنس میں رافیل طیاروں کے سودے معاملے میں فرانس کی میگزین ’میڈیا پارٹ‘ کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر کانگریس پر سودے میں کمیشن لینے کا الزام لگایا۔ انہوں نے فرانسیسی میگیزین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ جس ثالثی سوشین گپتا کا نام ’اگستا ویسٹ لینڈ‘ گھپلے میں سامنے آیا تھا ،اسی کا نام رافیل سودے میں بھی آیا ہے۔
دوسری طرف کانگریس پارٹی نے الزام لگایا کہ ’رافیل ڈیل‘ میں بدعنوانی،رشوت اور ملی بھگت کو دفنانے کےلئے مودی حکومت کا ’آپریشن کور اپ‘ ایک بار پھر اجاگر ہوگیا ہے۔پارٹی نے پھر کہا کہ مودی حکومت نے ہندوستانی فضائیہ کے حقوق کو خطرے میں ڈال کر ملک کے خزانے کو ہزاروں کروڑ کا نقصان پہنچایا ہے۔
بی جے پی ترجمان پاترا نے نامہ نگاروں سے کہا،’’رافیل کا موضوع کمیشن کی کہانی تھی،بہت بڑے گھپلے کی سازش تھی ۔یہ پورا معاملہ 2007 سے 2012 کے درمیان ہوا۔ یہ اس وقت کی بد عنوان کانگریس حکومت کے دور میں ہوا۔ فرانس کے ایک میڈیا ادارے نے کچھ وقت پہلے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ رافیل میں بدعنوانی ہوئی تھی۔‘‘
مسٹر پاترانے کہا،’’2007 سے 2012 کے درمیان رافیل میں یہ کمیشن خوری ہوئی ہے،جس میں بچولیا کوئی نیا کھلاڑی نہیں ہے۔ یہ پرانا کھلاڑی ہے،جسے ’اگست ویسٹ لینڈ ‘ معاملے کا کنگ پن مانا جاتا ہے۔سوشین گپتا اگست ویسٹ لینڈ میں بچولیا تھا،وہ 2007 سے 2012 کے درمیان رافیل سودے کی گھوس میں بھی شامل تھا،ایسا اتفاق ہمیشہ حقیقت ہوتا ہے۔
مسٹر پاترا نے کہا،’’ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی شاید ہندوستان میں نہیں ہیں۔وہ اٹلی میں ہیں۔اٹلی سے وہ اس بدعنوانی کے بارے میں جواب دیں۔کانگریس نے شبہ پھیلاکر 2019 کے عام انتخابات سے پہلے ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کی تھی،لیکن اب سچ سب کے سامنے آگیا ہے اس سودے میں بدعنوانی انہی کی حکومت کے دور میں ہوئی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں