جو کچھ ہم سے پانچ اگست 2019 کو چھینا گیا ہم وہ حاصل کرکے ہی دم لیں گے: عمر عبدﷲ
جموں، 29 نومبر : نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیرا علیٰ عمر عبدا ﷲ نے کہا کہ ہمارا سب کچھ دفعہ 370 کیساتھ جڑا ہوا ہے اور ہم اس کی بحالی کیلئے جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے ہیں. انہوں نے کہا کہ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کی جانب سے 370 پر دیا گیا بیان سمجھ سے بالا تر ہے ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہم سے پانچ اگست 2019 کو چھینا گیا ہم اس کو واپس حاصل کرکے ہی دم لیں گے۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے کشتواڑ میں عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ 370 کی بحالی کا معاملہ جموں وکشمیر کی آنے نسلوں کے ساتھ جڑا ہوا ہے لہذا اس کی بحالی کی خاطر کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔
عمر عبدا ﷲ نے کہا کہ آنجہانی سابق وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کے وقت جموں وکشمیر میں دفعہ 370 لاگو کیا گیا لہذا کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کو اس پر لب کشائی نہیں کرنی چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 370 تو کانگریس کی وراثت ہے، یہ تو ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی حکومت میں معرض وجود میں آیا تھا۔
عمر نے کہ ابھی تک عدالتِ عظمیٰ کا فیصلہ آنا باقی ہے تو آزاد صاحب کس بنیاد پر پہلے ہی فیصلہ سُنا رہے ہیں؟
عمرعبداللہ کا مزید کہنا تھا کہ اس قانون کی بحالی کی خاطر نیشنل کانفرنس ہر فورم پر اپنی آواز بلند کرئے گی ۔
انہوں نے کہا کہ 370 کی بحالی کی خاطر نیشنل کانفرنس نے عدالت عظمیٰ میں عرضی دائر کی ہیں اور ہمارا کیس کافی مضبوط ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ 370 کی بحالی کی خاطر نیشنل کانفرنس قانونی اور آئینی لڑائی لڑے گی اگر باقی سیاسی پارٹیوں کوا س مسئلے پر چپ رہنا ہے تو وہ رہ سکتی ہے لیکن نیشنل کانفرنس اپنے موقف پر چٹان کی طرح قائم ہے اور اس میں نرمی لانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
نائب صدر نے کہا کہ جن پارٹیوں سے ہمیں اُمید تھی وہ ہماری آواز اٹھائیں گی وہ بھی خاموش بیٹھے ہیں، یہ انتہائی افسوس کی بات ہے۔
موصوف لیڈر نے بتایا کہ لداخ کے لوگوں کا نوکریوں، زمین اور اسکالر شپ کا حق برقرار رکھا گیا ہے لیکن جموں وکشمیر میں ڈومسائیل قانون لاگو کیا گیا اور اس طرح سے ایک ریاست میں دو نظام لاگو کئے گئے ہیں ۔
عمر نے کہا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، لوگوں کے مسائل حل کرنے کی خاطر زبانی جمع خرچ کیا جارہا ہے جبکہ عملی طورپر اس حوالے سے صرف کاغذی گھوڑے دوڑائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہند مسلم اور سکھوں کے اتحاد اور اتفاق کو زک پہنچانے کیلئے بہت لوگ اپنی دکانیں کھول کے بیٹھے ہیں اور مزید لوگ بھی اپنی دکانیں کھولیں گے، عوام کو اس حوالے سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں