ہندوؤں کی دیوالی سے پہلے مسلمانوں کی دیوالی
محمد عامرعثمانی ملی
(امام وخطیب کوہ نور مسجد)
قارئین کرام ! کچھ دیر پہلے یکے بعد دیگرے کئی مرتبہ کانوں میں پٹاخوں کی تیز آواز گونجی تو حیرت ہوئی کہ ابھی کیا بات ہوگئی کہ نیاپورہ جیسے مسلم علاقے میں پٹاخوں کی آواز آرہی ہے؟ روڈ پر نکلا تو چند نوجوانوں سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ آئی پی ایل کا آج فائنل تھا جس میں چنئی نامی ٹیم فتحیاب ہوئی ہے۔ چونکہ بندے کو کرکٹ میں ذرا بھی دلچسپی نہیں ہے اس لیے ذہن اس طرف گیا ہی نہیں۔
خیر جیسے ہی معلوم ہوا کہ ہمارے نوجوان کرکٹ ٹیم کی فتح کا جشن پٹاخے جلا کر منا رہے ہیں تو دل بالکل بیٹھ سا گیا کہ یہ سب کیا ہورہا ہے؟ اگر بات ورلڈ کپ میں ہندوستان کی جیت کی ہوتی تو کچھ سمجھا بھی جاسکتا تھا، اگرچہ اس وقت بھی آتش بازی ناجائز ہی تھی، لیکن یہ کیا بات ہوئی کہ آئی پی ایل جیسی انتہائی فضول سیریز جو سراسر فضول خرچی اور فحاشی کا اڈا بنی ہوئی ہے، اس میں ہمارے نوجوانوں کی دلچسپی وہ بھی اس حد تک کہ اس میں اپنی پسندیدہ ٹیم کی جیت پر یوں ناجائز اور حرام طریقے پر اس کا جشن منایا جائے؟ وہ بھی ایسے حالات میں جبکہ مسلمان معاشی، سماجی اور سیاسی ہر اعتبار سے کمزور ہوتے جارہے ہیں۔ کیا انہیں اس بات کا علم نہیں کہ پٹاخے پھوڑنا اور آتش بازی کرنا درج ذیل وجوہات کی بنا پر ناجائز اور حرام ہے۔
اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ۔(سورہ بقرہ، آیت : 195)
ترجمہ : اللہ کے راستے میں مال خرچ کرو، اور اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی اختیار کرو، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔ (سورہ بقرہ، آیت : 195)
آتش بازی میں اکثر جان کی ہلاکت و زخمی ہونے کے واقعات پیش آتے ہیں۔
فضول خرچی، اور وقت کا ضیاع ۔
دوسری جگہ اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں :
إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا۔ (سورہ بنی اسرائیل، آیت : 27)
ترجمہ : بلاشبہ جو لوگ بےہودہ کاموں میں مال اڑاتے ہیں، وہ شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ناشکرا ہے۔
اسی طرح آتش بازی میں غیروں سے مشابَہت پائی جاتی ہے جس کے بارے میں حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا اس کا حشر اسی کے ساتھ ہوگا، نیز اس میں دوسروں کو تکلیف دینا بھی پایا جاتا ہے جو ایک الگ اور مستقل ناجائز اور حرام کام ہے۔
لہٰذا ہماری اپنے نوجوانوں سے انتہائی دردمندانہ درخواست ہے کہ اللہ کے لیے ایسی غیرذمہ داری کا مظاہرہ نہ کریں، حالات کے رُخ کو دیکھیں، ہوش کے ناخن لیں، اپنے آپ کو پہچانیں کہ آپ قوم وملت کا قیمتی سرمایہ ہیں، اپنی جوانی اور اپنے حلال مال کو یوں ان بت پرستوں اور پیسے کے پجاریوں کے پیچھے ضائع نہ کریں۔ اور یہ بات اچھی طرح سے سمجھ لیں کہ آپ کی اس غیرشرعی حرکت کا کسی کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے بلکہ صرف اور صرف آپ کی آخرت برباد ہونے والی ہے، اس لیے ابھی سچی پکی توبہ کریں اور پختہ عزم کرلیں کہ آئندہ ایسی چیزوں سے مکمل طور پر دور رہیں گے۔
اللہ تعالٰی ہمارے نوجوانوں کو عقل سلیم عطا فرمائے، فضولیات اور منکرات سے ان کی حفاظت فرمائے اور انہیں قوم وملت کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین یا رب العالمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں