والد سمیت 28 افراد پر نابالغ لڑکی نے لگایا عصمت دری کا الزام ، کئی لیڈران بھی ملوث,
یہ ایک سیاسی سازش ہے : تلک یادو
للت پور : اتر پردیش کے للت پور میں ایک نابالغ لڑکی نے 28 افراد پر عصمت دری کا الزام لگایا ہے۔ اس معاملے میں ہوئی ایف آئی آر میں متاثرہ نے الزام لگایا ہے کہ اس کے والد نے اسے جسم فروشی کے دھندے میں دھکیل دیا ہے۔
متاثرہ لڑکی نے للت پور کی سیاست میں موجود کئی مشہور افراد پر بھی الزام لگایا ہے۔ سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے ضلعی صدور کے نام بھی ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں۔ پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
میڈیا' رپورٹس کے مطابق سماج وادی پارٹی کے ضلعی صدر نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بہوجن سماج پارٹی کے ضلعی صدر کا بیان ابھی سامنے نہیں آیا ہے۔
متاثرہ کے والد کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ اس معاملے میں ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل نہیں آئی ہے۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نکھل پاٹھک نے معاملے کو انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ ، "میں ذاتی طور پر متاثرہ سے ملا ہوں۔ اس نے بیان دیا ہے ، جس کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں متاثرہ کا 161 کا بیان ریکارڈ کیا جا چکا ہے ، 164 کا بیان ریکارڈ ہونا ابھی باقی ہے۔ اس کا میڈیکل ہو چکا ہے۔"
"میڈیکل رپورٹ آگئی ہے ، جو کہ ایک کلاسیفائیڈ ٹائپ دستاویز ہے ، اب ہم اس رپورٹ پر ڈاکٹر کے پینل سے رائے لیں گے۔ ویسے بات چیت کے دوران سامنے آنے والی چیزوں کے مطابق کاروائی کی جائے گی ، گرفتاری بھی ہوگی. فی الحال اس معاملے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے ۔
للت پور پولیس نے ڈسٹرکٹ ویمن ہسپتال میں نابالغ لڑکی کا طبی معائنہ کرایا ہے۔ متاثرہ لڑکی کا طبی معائنہ کرنے والے ڈسٹرکٹ ویمن ہسپتال کے ڈاکٹر اشو بجاج نے بی بی سی کو بتایا ، "متاثرہ خاتون نے تفتیش کے دوران بتایا کہ دو ماہ سے اس کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوا ہے ، اس لیے میں نے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے لیے ہیں اور اسے ٹیسٹ کے لئے بھیج دیا ہے۔
"اس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی ہم بتا سکیں گے۔ جسمانی طور پرکچھ مشاہدہ نہیں ہوا ، کوئی چوٹ کے نشانات نہیں تھے ، اگر چوٹ کے نشانات ہوتے ، تو کچھ نظر ضرور آتا ۔"
للت پور کی نابالغ لڑکی کی شکایت کے مطابق ، جب وہ صرف چھٹی کلاس میں پڑھتی تھی ، اس کے والد نے زبردستی اسے موبائل پر فحش ویڈیو دکھانے کی کوشش کی۔ متاثرہ لڑکی نے الزام لگایا کہ اس کے ایک دن بعد اس کا باپ اسے رات آٹھ بجے مہیش پورہ کے کھیتوں میں لے گیا اور مبینہ طور پر اس کی عصمت کو تار تار کر دیا ۔
ایف آئی آر کے مطابق والد نے لڑکی کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے یہ بات اپنی ماں یا کسی اور کو بتائی تو وہ اس کی ماں کو قتل کر دے گا۔ متاثرہ لڑکی کے مطابق اس کے بعد وہ بہت زیادہ ڈر گئی اور تب سے اس کے والد نے مسلسل اس کا جنسی استحصال کرنا شروع کر دیا ۔
ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ لڑکی نے باپ پر سنگین الزام گایا ہے کہ اس کے والد نے اپنے 'دوسرے دوستوں کے ساتھ بھی اس کا جنسی استحصال کروایا ۔' متاثرہ لڑکی کا الزام ہے کہ شروعات میں نشیلی دواؤں کا استعمال کیا جاتا تھا ۔
انہوں نے الزام لگایا ، "سماج وادی پارٹی کے ضلعی صدر تلک یادو اور بہوجن سماج پارٹی کے ضلعی صدر دیپک اہیرور بھی مبینہ طور پر اس گھناؤنی حرکت میں ملوث ہیں۔"
متاثرہ لڑکی کے مطابق اس نے کسی طرح ہمت اکٹھی کرکے اپنی ماں کو یہ بات بتائی اور پھر اپنی ماں کی مدد سے پولیس افسران کو اطلاع دی۔
متاثرہ کی تحریری شکایت کی بنیاد پر للت پور پولیس نے ایس پی ضلع صدر تلک یادو ، ان کے بھائیوں راجو اور اروند یادو ، میونسپل کونسلر اور سماج وادی لیڈر مہندر سنگھائی ، جے ای مہندر دوبے ، بہوجن سماج پارٹی کے ضلعی نائب صدر نیرج تیواری ، بی ایس پی ضلع صدر دیپک اہیروار , ودھان سبھا سیٹ کے دعویدار ایس پی لیڈر راجیش جھوجیا ، پربودھ تیواری سونو ، پپو اگروال ، منا اگروال ، آکاش اگروال سمیت 28 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
تمام لوگوں کے خلاف 354 ، 120
B ، 323 ، 328 ، 506 ، 376D اور 7/8 POCSO ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
للت پور کوتوالی تھانے کے ایس ایچ او جے پرکاش چوبے نے بتایا ہے کہ متاثرہ لڑکی کے والد کو حراست میں لینے کے بعد اس سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ پولیس کے مطابق متاثرہ کے والد نے دوران تفتیش تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
ایس ایچ او نے یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے میں اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ 28 ملزموں میں سے ایک ، للت پور کے ایس پی ضلعی صدر تلک یادو نے اسے ایک سیاسی سازش قرار دیا ہے۔
تلک یادو نے بی بی سی کو بتایا ، "میں سیاسی لوگوں میں سے ہوں ، اس لیے کبھی کبھی لڑکی کے والد میرے پاس آتے تھے۔ میں نے کبھی ان کی بیوی یا بیٹی کو نہیں دیکھا اور میرا ان سے کوئی لینا دینا نہیں تھا ۔ میاں بیوی میں کسی بات پر تنازعہ تھا ، وجہ کچھ بھی ہو ، مجھے نہیں معلوم۔کچھ لوگوں نے اس تنازع کو استعمال کرتے ہوئے سازش کے تحت ہم جیسے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر کرادی۔ میرے تین بھائیوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
میرے علاوہ دیگر سماج وادی کے دیگر لیڈران سمیت بہوجن سماج پارٹی کے لیڈر کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس لئے ہم نے راجیہ پال کو ضلع کلکٹر کے ذریعہ میمورنڈم دیا ہے کہ لڑکی اور اس کی والدہ کے موبائل کال کی تفصیلات کی تفتیش ہونی چاہیے۔ میں کہتا ہوں کہ لڑکی کا نارکو ٹیسٹ بھی ہونا چاہیے۔ اس سے ساری باتیں صاف ہوائیں گی. مجھے اس سازش کے پیچھے کارفرما افراد پر شک ہے. لیکن میں ابھی نام نہیں بتا سکتا.
بہوجن سماج پارٹی کے ضلعی صدر دیپک اہیروار سے بار بار کوشش کے باوجود میڈیا کا رابطہ نہیں ہو سکا۔ کئی بار ان کا فون سوئچ آف پایا گیا اور جب فون آن تھا تب بھی انہوں نے فون یا میسج کا جواب نہیں دیا۔ اس معاملے میں باقی لوگ بھی بات نہیں کر رہے اور بیشتر لوگوں کے
فون بند ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں