مولانا کلیم صدیقی کے تین ساتھی گرفتار
اے ٹی ایس کے مطابق مولانا سے پوچھ گچھ کے دوران کئی اہم جانکاریاں سامنے آئی ہیں ۔ اس میں مولانا کلیم کے ادارے جمیعتہ امام ولی اللہ الاسلامیہ ٹرسٹ سے وابستہ کھاتوں میں 20 کروڑ روپے آنے کی بات بھی شامل ہے ، جس میں سے بڑی رقم مولانا کلیم نے اپنے ساتھ تبلیغ اسلام کرنے والوں کو بھیجی ہے۔ جو پیسے ٹرسٹ کے کھاتوں میں آئے ہیں مولانا کلیم ان کے ذرائع نہیں بتا سکے ہیں۔
اے ٹی ایس نے جن تین افراد کو گرفتار کیا ہے ان کے بارے میں اپنی پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ مولانا کلیم جہاں بھی تبدیلی مذہب کے لئے جاتے ہیں ان کے ساتھ حافظ ادریس اور محمد سلیم اور کنال اشوک چودھری عرف عاطف ساتھ ساتھ ہوتے ہیں۔ سلیم 17 اور ادریس 20 سالوں سے مولانا کے ساتھ ہیں۔ یہ دونوں لوگوں سے رابطہ کر کے انہیں اسلام میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں ۔
میڈیا کو جاری پریس ریلیز کے مطابق کنال اشوک چودھری عرف عاطف نے اے ٹی ایس کو بتایا کہ اس نے روس میں رہ کر میڈیکل کی پڑھائی کے دوران اسلام کو قبول کیا ہے۔ وہ ہندوستان میں پریکٹس کے لئے ایم سی آئی امتحان پاس کرنا ضروری تھا جو پاس نہیں کرسکا اس کے باجود وہ ناسک میں کلینک چلاتا تھا ۔ گزشتہ دوسالوں سے وہ مولانا کلیم صدیقی کے ساتھ رہتے تھے اور میڈیکل پریکٹس کے دوران مریضوں کو قبول اسلام کی دعوت دیتا تھا۔
میڈیا کو جاری پریس ریلیز کے مطابق کنال اشوک چودھری عرف عاطف نے اے ٹی ایس کو بتایا کہ اس نے روس میں رہ کر میڈیکل کی پڑھائی کے دوران اسلام کو قبول کیا ہے۔ وہ ہندوستان میں پریکٹس کے لئے ایم سی آئی امتحان پاس کرنا ضروری تھا جو پاس نہیں کرسکا اس کے باجود وہ ناسک میں کلینک چلاتا تھا ۔ گزشتہ دوسالوں سے وہ مولانا کلیم صدیقی کے ساتھ رہتے تھے اور میڈیکل پریکٹس کے دوران مریضوں کو قبول اسلام کی دعوت دیتا تھا۔
اے ٹی ایس کے افسران نے دعوی کیا ہے کہ تبدیلی مذہب کے لئے ہوئی فنڈنگ سے مولانا ادریس نے مظفر نگر کے رہائشی علاقے میں 60 لاکھ روپے کا مکان بنوایا ہے۔ یہ مکان گزشتہ تینوں مہینوں کے اندر بن کر تیار ہوا ہے۔ اس کے علاوہ اس نے ڈھائی لاکھ روپے کی موٹر سائیکل خریدی ہے ، ان املاک کے لئے ان کے پاس پیسے کہاں سے آئے اس کا ادریس ابھی جواب نہیں دے سکا ہے۔
خیال رہے کہ مبینہ تبدیلی مذہب کے معاملے میں اے ٹی ایس نے ابھی تک 14 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اے ٹی ایس نے اس سے قبل 21 جون کو مولانا عمر گوتم اور جہانگیر عالم کو گرفتار کر کے دعوی کیا تھا کہ یہ لوگ بڑے پیمانے پر جبری تبدیلی مذہب کا کام کررہے تھے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں