پنجاب میں کیپٹن کااستعفیٰ، سونیا کی نہیں چلی
نئی دہلی : پنجاب میں کیپٹن امریندر سنگھ نے ہفتہ کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینے سے واضح ہوگیا ہے کہ کانگریس میں سونیا گاندھی کی نہیں چل رہی ہے اور پارٹی پر سابق صدر راہل گاندھی اور اتر پردیش کی انچارج جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کادبدبہ ہے۔
کانگریس ذرائع کا کہنا ہے کہ کیپٹن سنگھ کے ساتھ پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کی حمایت تھی جبکہ راہل اورپرینکامکمل طور پر سدھو کے ساتھ رہے۔ انہیں کے اشارے پر سدھو کوپنجاب کانگریس کی کمان بھی سونپی گئی تھی، لیکن اب کیپٹن کے استعفیٰ سے واضح ہو گیا ہے کہ پارٹی میں محترمہ گاندھی بہت کمزور ہو چکی ہیں اوران کی نہیں چل رہی ہے۔
اس درمیان کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے آج کیرالہ میں کہا کہ کانگریس میں اب قیادت کی تبدیلی ہونی چاہیے۔ ان کاکہنا تھا کہ اگر مسٹر گاندھی کو پارٹی کا صدر بنانا ہے تو اس سمت میں فوری اقدامات کئے جائیں۔
مسٹر تھرور نے کہا کہ خود محترمہ گاندھی عہدے سے استعفیٰ دینا چاہتی ہیں۔ پارٹی کو مضبوط بنانے کے لیے تمام لیڈر چاہتے ہیں کہ پارٹی صدر کو تبدیل کیا جائے لیکن ان کے خلاف پارٹی میں کوئی بول نہیں پاتا۔ ہر کوئی ان کا احترام کرتا ہے، لیکن اب جو سیاسی پیش رفت سامنے آرہی ہے اس کے پیش نظر کانگریس کی قیادت میں تبدیلی ضروری ہے۔
پنجاب میں نیا وزیر اعلیٰ کون ہوگا کانگریس قانون ساز پارٹی نے یہ ذمہ داری پارٹی کے قومی صدر کے حوالے کردی ہے۔
کانگریس ذرائع نے بتایا کہ مسٹر سدھو کو پنجاب کانگریس کی باگ ڈور دینا اورطویل وقت تک سدھو امریندر کے درمیان چلے تنازعہ کی بنیاد میں کانگریس ہائی کمان کے کردارسے انکار نہیں کیاجاسکتا۔ ان کایہ بھی کہنا ہے کہ محترمہ واڈرا اورمسٹرگاندھی شروع سے ہی سدھو کو پنجاب کانگریس کی کمان سونپنے کے حق میں رہے ہیں۔ ان کا ماننا تھا کہ نوجوانوں کے ہاتھ میں کانگریس کی باگ ڈور آنی چاہیے، لیکن محترمہ گاندھی کیپٹن امریندر سنگھ کی سیاسی اہمیت کو سمجھتی ہیں، اس لیے وہ کانگریس کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے لیے ان کی قیادت میں انتخابات کرانے کے حق میں رہی ہیں۔
ذرائع نے دلیل دی ہے کہ درمیان میں جب کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج ہریش راوت جھگڑا کم کرنے کے لیے دونوں فریقوں سے بات کر رہے تھے توانہوں نے واضح اعلان کردیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کا اگلا الیکشن کیپٹن امریندر کی قیادت میں لڑا جائے گا۔ اسی دوران وہ کانگریس کے صدر سے ملاقات کرکے پنجاب گئے تھے۔
کانگریس ذرائع کا کہنا ہے کہ کیپٹن سنگھ کے ساتھ پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کی حمایت تھی جبکہ راہل اورپرینکامکمل طور پر سدھو کے ساتھ رہے۔ انہیں کے اشارے پر سدھو کوپنجاب کانگریس کی کمان بھی سونپی گئی تھی، لیکن اب کیپٹن کے استعفیٰ سے واضح ہو گیا ہے کہ پارٹی میں محترمہ گاندھی بہت کمزور ہو چکی ہیں اوران کی نہیں چل رہی ہے۔
اس درمیان کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے آج کیرالہ میں کہا کہ کانگریس میں اب قیادت کی تبدیلی ہونی چاہیے۔ ان کاکہنا تھا کہ اگر مسٹر گاندھی کو پارٹی کا صدر بنانا ہے تو اس سمت میں فوری اقدامات کئے جائیں۔
مسٹر تھرور نے کہا کہ خود محترمہ گاندھی عہدے سے استعفیٰ دینا چاہتی ہیں۔ پارٹی کو مضبوط بنانے کے لیے تمام لیڈر چاہتے ہیں کہ پارٹی صدر کو تبدیل کیا جائے لیکن ان کے خلاف پارٹی میں کوئی بول نہیں پاتا۔ ہر کوئی ان کا احترام کرتا ہے، لیکن اب جو سیاسی پیش رفت سامنے آرہی ہے اس کے پیش نظر کانگریس کی قیادت میں تبدیلی ضروری ہے۔
پنجاب میں نیا وزیر اعلیٰ کون ہوگا کانگریس قانون ساز پارٹی نے یہ ذمہ داری پارٹی کے قومی صدر کے حوالے کردی ہے۔
کانگریس ذرائع نے بتایا کہ مسٹر سدھو کو پنجاب کانگریس کی باگ ڈور دینا اورطویل وقت تک سدھو امریندر کے درمیان چلے تنازعہ کی بنیاد میں کانگریس ہائی کمان کے کردارسے انکار نہیں کیاجاسکتا۔ ان کایہ بھی کہنا ہے کہ محترمہ واڈرا اورمسٹرگاندھی شروع سے ہی سدھو کو پنجاب کانگریس کی کمان سونپنے کے حق میں رہے ہیں۔ ان کا ماننا تھا کہ نوجوانوں کے ہاتھ میں کانگریس کی باگ ڈور آنی چاہیے، لیکن محترمہ گاندھی کیپٹن امریندر سنگھ کی سیاسی اہمیت کو سمجھتی ہیں، اس لیے وہ کانگریس کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے لیے ان کی قیادت میں انتخابات کرانے کے حق میں رہی ہیں۔
ذرائع نے دلیل دی ہے کہ درمیان میں جب کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج ہریش راوت جھگڑا کم کرنے کے لیے دونوں فریقوں سے بات کر رہے تھے توانہوں نے واضح اعلان کردیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کا اگلا الیکشن کیپٹن امریندر کی قیادت میں لڑا جائے گا۔ اسی دوران وہ کانگریس کے صدر سے ملاقات کرکے پنجاب گئے تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں