src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> پونے میں کامیاب آن لائن بین المسالک کانفرنس بعنوان’امام حسین ؓ کا پیغام عوام کے نام‘ علماء کا شیعہ سنی اتحاد پرزور - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 22 ستمبر، 2021

پونے میں کامیاب آن لائن بین المسالک کانفرنس بعنوان’امام حسین ؓ کا پیغام عوام کے نام‘ علماء کا شیعہ سنی اتحاد پرزور

پونے میں کامیاب آن لائن بین المسالک کانفرنس بعنوان’امام حسین ؓ کا پیغام عوام کے نام‘ علماء کا شیعہ سنی اتحاد پرزور


     پونے: چیف آف شیعہ علماء بورڈ (مہاراشٹر) مولانا محمد اسلم رضوی صاحب کی جانب سے ۱8/ستمبر بروز سنیچر رات آٹھ بجے آن لائن بین المسالک کانفرنس بعنوان امام حسین ؓ کا پیغام عوام کے نام،کونڈوہ پونے میں منعقد ہوئی۔ جسمیں پونے کے سبھی مسالک کے علماء کرام جن میں مولانا نظام الدین فخرالدین،قاری محمد ادریس،مولاناسید وزیر حسن رضوی،مولانا رزین اشرف ندوی،مولاناسید علی عباس امید،مفتی وحید الزماں قاسمی،مولانا حافظ عبدالحمید خان جلیس،معاشرتی وسماجی رکن زاہد شیخ، مولانا شبیہ احسن کاظمی،مولانا محمد اسلم رضوی نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کے صدر مولانا نظام الدین فخرالدین رکن آ ل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، مہتمم دارالعلوم نظامیہ صوفیہ کونڈوہ اپنے  صدارتی خطاب میں کہا کہ امام حسین ؓ کی سیرت وکردار ہمارے معاشرے کیلئے بہترین مشعل راہ ہے۔امام حسین ؓ کی قربانی نے حق وصداقت کیلئے عملی جدوجہدکرنے وباطل کے سامنے سر نہ جھکانے کا درس ہمیں دیا ہے۔آج نا اہل،جاہل،بد کردار وبے حیاء،ظالم لوگ حاکم وقت بنے بیٹھے ہیں ان لوگوں کے خلاف حق کی آواز بلند کرنا اور اس قیادت وسیادت کے حق دار کو ان کا حق دینا یہی امام حسین ؓکی تعلیم کا اہم سبق ہے۔دوسری طر ف کردارِ حسینی میں اصلاح معاشرہ کا اہم پیغام ہمیں نظر آتا ہے۔حضرت امام حسین ؓ فرماتے ہیں کہ فضول،لا یعنی باتیں چھوڑنا ہی ایک مسلمان کی خوبی ہے۔چنانچہ لا یعنی غیر ضروری وغیر شرعی باتیں ورسومات سے سماج کو دور رکھنے کا درس بھی امام حسین ؓ کی حیات مبارکہ سے ہمیں ملتا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ امام حسین ؓ کا یہی خوبصور ت پیغامات عوام الناس کی رہبری کیلئے کافی ہیں۔ قبل صدر جلسہ کے قاری محمد ادریس صدر جمعیۃ علماء پونے وناظم مدرسہ جامعۃ الصالحات کونڈوہ پونے نے کہا کہ قتل حسین،امام ِ حسین ؓ کا ہی قتل نہیں بلکہ نظام ِ امامت کا خون تھاوہ نظام جس کا ایک اہم پہلو اعلیٰ اخلاق اور اقدار انسانی کی پاسبانی تھا،واقعہ کربلا اخلاقی اور اسلوب انسانی کی زیست حیات طیبہ کا دم توڑنے کا پورا خلاصہ ہے۔سیدالشہداء امام حسین ؓ پر علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ امام حسین ؓ کے مقدس خون نے ایک خوابدہ ملت کو نئی گرمی اور بیداری عطا کی اور صحرائے کربلا پر الاللہ کا نقش ثبت کرکے ہماری نجات کا سرمایہ تحریر کردیا۔امام عالی مقام کے کارناموں سے تاریخ کے صفحات بھرے پڑے ہے۔آپ نے امام حسین ؓ کے سخاوت کے واقعات پیش کئے،ساتھ ہی امام حسین ؓکی حیات طیبہ سے امت کیلئے بہترین پیغامات بھی بیان کئے۔ساتھ ہی آپ نے ایسے پروگراموں کو وقت کی اہم ضرورت بتایا اورشیعہ سنی اتحاد کو وقت کی اہم ضرورت بھی بتایا۔مولانا سید علی عباس امام جمعہ پنویل (ممبئی) نے اپنے بیان میں کہا کہ حضرت امام حسین ؓ کا پیغام یہ عنوان بہت وسیع ہے۔امام حسین ؑ کی حیات مبارکہ اور شہادت لخت جگر رسول سے چند اہم باتیں وپیغامات بتانا چاہوں گا کہ امام حسین ؑ کی زندگی سے سب سے پہلا پیغام جو ملتا ہے وہ ہے عملی جدوجہد،امام حسین ؑ نے ہجرت کی عملی جدوجہد کی اور کربلا پہنچے۔دوسری بات یہ کہ ہم جب حق کیلئے کھڑے ہوتو ظاہری اسباب پر بھروسہ نہ رکھیں۔امام حسین ؑ نے بہت ہی مختصر فوج واسلحہ کے باوجود ظاہری اسباب پر بھروسہ نہ کرکے اللہ کی ذات پریقین رکھتے ہوئے ظلم کے خلاف لڑائی لڑی۔تیسری بات یہ کہ انسان کو دین اسلام کیلئے اتنا جیتا جاگتا اور آمادہ ہونا چاہئے کہ اگر وقت پڑھ جائے تو اپنی جان ومال اور اسباب قربان کرنے کیلئے پریشانی نہ ہو۔آخری بات یہ کہنا چاہوں گا کہ ظلم کے خلاف جب لڑے تو ماحول کے بہاؤ میں نہ بہیں۔مولانا رزین اشرف شیخ الحدیث دارالعلوم نظامیہ صوفیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت امام حسین ؓ کی جو قربانی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدر ہے۔سیدنا امام حسین ؓ کی شہادت کے ذریعے ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ ہمیشہ حق کیلئے ہمیں جدوجہد کرتے رہنا چاہئے پھرچاہے اس کیلئے اپنی جان،مال کی قربانی،اولاد اور اپنے خاندان کی قربانی ہی کیوں نہ دینا پڑے اور باطل کے آگے نہ جھکنا اور نہ ان سے کوئی سمجھوتہ کرنا۔آج کی ہماری قیادت وسیادت کوظلم وجبر کے خلاف کھڑے ہونے اور حسینی کردار کو نبھاتے ہوئے اپنے حقوق کیلئے کھڑا ہونا ضروری ہے۔ہم سبھی کو قربانیاں دینے کا مزاج بناناچاہئے اور شیعہ سنی اتحاد کی طاقت کو بڑھاوا دینا چاہئے یہی ہماری بقاء کا اہم ذریعہ ثابت ہوگا۔حافظ عبدالحمید خان جلیس ایڈیٹر کونڈوہ کی آواز،سینئر صحافی نے اپنے بیان میں کہا کہ امام حسین ؓ کا پیغام عوام کے نام‘ایک ایسا موضوع ہے جس کو اتنے کم وقت میں سمایا نہیں جا سکتا۔امام حسین ؓ کا اہم پیغام یہ ہے کہ حق کے لئے مرنااور حق کیلئے جینا چاہئے۔جو قوم اپنے شہیدوں کی قربانی کو بھول جاتی ہے وہ خود کو بھی بھول جاتی ہے۔حسین ابن علی ؓ کا یہ پیغام رہتی  دنیاکیلئے مشعلہ راہ ہ ہے کہ جنگ صرف لڑنے سے ہی فتح نہیں کی جاسکتی بلکہ حسب ضرور یات مرجانے سے بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔معاشرتی سماجی کارکن زاہد شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کی کانفرنس امام حسین ؓ کا پیغام عوام کے نام ہے۔اصل پیغام قربانی ہے انہوں نے اپنی،اپنے اولاد کی،اپنے گھر والوں کی قربانی دیں۔آج بھی خاص کر ہمارے دیش میں یزید پیدا ہوگئے ہمیں شیعہ سنی اتحاد کے ذریعے ایسے یزیدیوں کا مقابلہ قربانی واتحاد واتفاق کے ساتھ کرنا چاہئے۔مفتی وحیدالزماں قاسمی نے اپنے خطاب میں کہاکہ اتحاد بین المسالک ایک اہم مجلس ہے اور امام حسین ؓ کا پیغام ایک اہم موضوع ہے۔سیدالشہداء امام حسین ؓ کی شہادت سے امت مسلمہ کو ایک خاص سبق جو ملتا ہے وہ ہے خون کے آخری قطرہ تک حق کی صداقت پر رہتے ہوئے اپنے آپ کو نچھاور کردیناہے۔آپ نے خون کے آخری قطرہ تک لڑ کر یہ بتا دیا کہ اقتدار کی طاقت جان تو لے سکتی ہے لیکن ایمان نہیں لے سکتی،یہی پیغام عام کرنا آج کے پروگرا م کا اہم مقصد ہے کہ ہم کبھی بھی ایمان کا سودا نہیں کرسکتے۔شیعہ عالم دین مولانا سید وزیر حسن رضوی نے اپنے بیان میں کہاکہ مولیٰ حسین ؑ کی قربانی ہمارے لئے ایک نمونہ ہے اپنا سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کرکے آپ نے جو مثال ساری دنیا کیلئے پیش کی وہ آج ہمارے سامنے ہے۔آپ کا میسیج یہ ہے کہ جو لوگ اچھائی کو فولو نہیں کرتے،برائی سے نہیں بچتے،تو ایسے وقت میں ان کاحاکم فاسق وفاجر ہی ہوتا ہے۔معاشرہ وسماج سے برائیوں کا تدارک کرنا امام حسین ؑ کی زندگی کا اہم پیغام ہے۔مولانا شبیہ احسن کاظمی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے اور ساتھ ہی امام حسین ؑ کے پیغامات اپنے اشعار کے ذریعے ناظرین کو دئیے۔آرگنائزرمولانا سید محمد اسلم رضوی صاحب نے بین المسالک کانفرنس میں موجود سبھی حاضرین کا شکریہ اداکیااور اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہم سب کو مل کر برائیوں کا خاتمہ کرناچاہئے اور امام حسین ؑ کی زندگی سے درس لیتے ہوئے ظالم وجابر حکمراں کے خلاف حق وصداقت کیلئے ہمیشہ عملی جدوجہد کرتے رہنے چاہئے اور دعا پراس مجلس کا اختتام ہوا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages