![]() |
گلزار اعظمی |
عمر گوتم تبدیلی مذہب معاملہ :
ملزم عرفان خواجہ خان کی ضمانت عرضداشت مجسٹریٹ عدالت نے مسترد کی , سیشن عدالت میں مجسٹریٹ عدالت کے فیصلہ کو چیلنج کیا جائے گا، گلزار اعظمی
ممبئی 26 اگست : تبدیلی مذہب کرانے کے الزام میں گرفتار عرفان خواجہ خان کی ضمانت پرر ہائی کی عرضداشت کو آج لکھنؤ کی مجسٹریٹ عدالت نے یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ ملزم پر سنگین الزامات ہیں اور جن دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا ہے وہ ان کے دائر اختیار سے باہر ہیں لہذا وہ ملزم کی ضمانت عرضداشت مسترد کرتے ہیں۔ حالانکہ دوران بحث دفاعی وکلاء ایڈوکیٹ اجیت اور فرقان خان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پر غلط طریقے سے ان دفعات کا اطلاق کیا گیا ہے جن کا اطلاق ملزم پر نہیں ہوتا ہے اور مجسٹریٹ عدالت ملزم کو ضمانت عرضداشت منظور کرسکتی ہے کیونکہ استغاثہ کا الزام بے بنیاد ہے، ملزم کسی بھی ایسی تنظیم سے جڑا ہوا نہیں ہے جو مذہب تبدیل کراتی ہے نیز ملزم کے اکاؤنٹ میں بیرون ممالک سے پیسے بھی نہیں آئے۔
وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم عرفان کا تعلق مہاراشٹر کے بیڑ ضلع سے ہے اور وہ مرکزی حکومت کے زیر انصرام منسٹری آف ومن اینڈ چلڈرن ڈیولپمنٹ میں بطور ترجمان کام کرتا ہے نیز یو پی اے ٹی ایس نے ملزم پر جو الزام لگایا ہے کہ ہ وہ گونگے بچوں کو عمر گوتم کے کہنے پر اسلام قبول کرنے میں ان کی مدد کرتے تھے اس میں کوئی صداقت نہیں ہے کیونکہ وہ عمر گوتم کو جانتے بھی نہیں ہیں اور نوئیڈا ڈیف سوسائٹی سے ان کا تعلق بھی نہیں ہے۔وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ یو پی اے ٹی ایس نے ملزم عرفان سمیت چھ لوگوں کے خلاف چارج شیٹ عدالت میں داخل کرچکی ہے لہذا ملزم کو مزید جیل میں رکھنا اس کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
سرکاری وکیل نے ملزم عرفان کو ضمانت پر نہ رہا کیئے جانے کی عدالت سے درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ ملزم ایک منظم گینگ کا حصہ ہے جو مذہب تبدیل کراتا ہے اور وہ اس تنظیم کے بانی کو اچھی طرح سے جانتا ہے۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد مجسٹریٹ نے ملزم عرفان کی ضمانت عرضداشت مسترد کردی۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں کہا کہ مجسٹریٹ عدالت کے ضمانت عرضداشت مسترد کیئے جانے والے فیصلہ کو سیشن عدالت میں فوراً چیلنج کیاجائے گا اور ملزم کی ضمانت پر رہائی کے لیئے کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مجسٹریٹ عدالت کا یہ کہنا کہ سیشن عدالت ہی ملزم کی ضمانت عرضداشت کی سماعت کرسکتی ہے لیکن سیشن عدالت میں عرضداشت داخل کرنے سے پہلے قانوناً مجسٹریٹ عدالت سے رجوع ہونا پڑتا ہے لہذا ملزم عرفان کی مجسٹریٹ عدالت میں ضمانت عرضداشت داخل کی گئی تھی کیونکہ ابھی بھی مقدمہ مجسٹریٹ عدالت میں ہی ہے اور تمام ملزمین کے خلاف چارج شیٹ عدالت میں داخل ہوجانے کے بعد یہ سیشن عدالت میں منتقل ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ اتر پردیش انسداد دہشت گرد دستہ ATSنے عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو جبراً تبدیل مذہب کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا ہیکہ دونوں ملزمین پیسوں کا لالچ دے کر ہندوؤں کا مذہب تبدیل کراکے انہیں مسلمان بنانے تھے اور پھر ان کی شادیاں بھی کراتے تھے۔ پولس نے ممنو ع تنظیم داعش سے تعلق اور غیر ملکی فنڈنگ کا بھی شک ظاہر کیا ہے۔
پولس نے ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 420,120(B),153(A),153(B),295,511اور اتر پردیش پروہبیشن آف ین لاء فل کنورژن آف ریلیجن ایکٹ کی دفعات 3,5 کے تحت مقدمہ قائم کرکے ان پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں