القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت گرفتار مولانا عبدالرحمن کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ میں داخل
ممبئی3/ اگست : ممنوع دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے مبینہ الزامات کے تحت گرفتار دارالعلوم دیوبند کے فارغ مولانا عبدالرحمن (کٹکی) کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل کی گئی ہے جس پر جلد سماعت متوقع ہے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی ہدایت پر ایڈوکیٹ ساریم نوید نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں ضمانت عرضداشت داخل کی ہے جس میں تحریر ہے کہ ملزم پر الزام ہیکہ اس نے غیر قانونی طریقے سے دبئی سے پاکستان کا سفر کیا تھا اور اس نے پاکستان سے دہشت گردانہ ٹریننگ حاصل کی تھی لیکن استغاثہ یہ نہیں بتا سکا کہ ملزم دبئی سے پاکستان گیا کیسے کیونکہ پاسپورٹ پر کوئی سکہ نہیں ہے۔
ضمانت عرضداشت میں مزید تحریر ہیکہ ملزم پر جہادی تقاریر کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے لیکن جہادی تقاریر کرنے پر یو اے پی اے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا اس کے باوجود ملزم پر یو اے پی اے قانون لگا کر اسے ضمانت سے محروم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
عرضداشت میں مزید تحریر ہیکہ آر ایس ایس پر تنقید کرنا کوئی جرم نہیں ہے، اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ ملزم نے آر ایس ایس پر تنقید کی تھی تو اس کے باوجود اس پر دہشت گردی کا مقدمہ نہیں بنتا۔
ضمانت عرضداشت میں مزید لکھا گیا ہیکہ دیگر ملزمین کے اقبالیہ بیان اور گواہوں کے کمزور بیانات کی بنیاد پر ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے،چھ سال سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باجود ابھی تک مقدمہ کی سماعت ختم نہیں ہوسکی ہے اور جس رفتار سے مقدمہ کی سماعت ہورہی ہے اگلے دس سالوں میں بھی مقدمہ ختم نہیں ہوگا۔
عرضداشت میں مزید لکھا ہیکہ ملزم کو 17/ دسمبر 2015 کو گرفتار کیا گیا تھا جب سے وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے اور اس درمیان خصوصی این آئی اے عدالت اور دہلی ہائی کورٹ نے اس کی ضمانت عرضداشت مسترد کردی ہے لیکن حال ہی میں سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم نامہ میں کہا کہ جن ملزمین کے مقدمات پانچ سال سے زائد عرصہ گذر جانے کے باجود ختم نہیں ہو ئے ہیں انہیں ضمانت پر رہا کیا جاسکتا ہے۔
عرضداشت میں مزید کہا گیا ہیکہ 80 میں سے صرف 14/ سرکاری گواہوں نے خصوصی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرایا ہے جبکہ 17/ ملزمین میں سے صرف 6 / ملزمین ہی گرفتار ہوئے ہیں، بقیہ ملزمین ابھی بھی فرار ہیں۔
عرضداشت میں مزید تحریر ہیکہ عرض گزار ملزم سے تفتیشی ایجنسی کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے، ملزم کے قبضہ سے جو بھی ضبط کرنا تھا وہ ضبط کیا جاچکا ہے لہذا ملزم کی مزید تحویل ضرور ی نہیں ہے اسے مشروط ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
واضح رہے کہ ملزم عبدالرحمن کو قومی تفتیشی ایجنسی نے اڑیسہ کی راجدھانی کٹک کے قریب واقع ایک چھوٹے سے گاؤں سے گرفتار کیا تھا اور اسے بذریعہ طیارہ دہلی لایا گیا تھا۔ ملزم پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ہ وہ ہندوستان میں القاعدہ کے لئے لڑکوں کو باہر دہشت گردانہ ٹریننگ حاصل کرنے کے لیئے بھیجنے کا کام رہا تھا۔
اسی معاملے میں دہلی پولس کے اسپیشل سیل نے بنگلور کے مشہور عالم دین مولانا انظر شاہ قاسمی کو بھی گرفتا ر کیا تھا لیکن بعد میں انہیں نا کافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کردیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں