src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> پربھنی داعش معاملے میں گرفتار ملزم اقبال احمد کی ممبئی ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کی - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 13 اگست، 2021

پربھنی داعش معاملے میں گرفتار ملزم اقبال احمد کی ممبئی ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کی


پربھنی داعش معاملے میں گرفتار ملزم اقبال احمد کی ممبئی ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کی 


جھوٹے مقدمات میں گرفتار کر کے مسلم نوجوانوں کو تعلیم وتجارت سے دور رکھنے کی سازش رچی جارہی ہے،گلزار اعظمی 


ممبئی  13/  اگست  گذشتہ پانچ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مہاراشٹر کے پربھنی شہر سے تعلق رکھنے والے اقبال احمد کبیر احمد کو آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا، عدالت نے ملزم کو حکم دیا کہ وہ جیل سے رہا ہونے کے بعد ٹرائل کورٹ میں مقدمہ کی ہر سماعت پر حاضر رہے گا اور اس کے خلاف موجود ثبوت و شواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کریگا ۔ حالانکہ کورٹ نے ملزم کوفوری طور پر نقد رقم بھرکر جیل سے رہا کئیے جانے کی گذارش کو مسترد کردیا ۔
تفصیلی فیصلہ عدالت بعد میں ظاہر کریگی جس کے بعد پتہ چلے گا کہ عدالت نے کن وجوہات کی بنیاد پر ملزم کو ضمانت پر رہا کیا ہے ۔اس سے قبل ممبئی ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس جے این جمعدار کے ربرو ملزم اقبال احمد کی ضمانت عرضداشت پر بحث جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے مقرر کردہ سینئر ایڈوکیٹ مہر دیسائی نے کی تھی جس کے بعد عدالت نے  14/ جولائی کو فیصلہ محفوظ کرلیاتھا جسے آج سنایا گیا۔ 
ملزم اقبال احمد کی ضمانت عرضداشت ایڈوکیٹ شریف شیخ نے تیار کی تھی جو نچلی عدالت میں ملزم کا دفاع کررہے ہیں جس پر سینئر ایڈوکیٹ مہر دیسائی نے بحث کی ۔دوران بحث سینئر ایڈوکیٹ مہر دیسائی کی معاونت ایڈوکیٹ شاہد ندیم اور ایڈوکیٹ کریتیکا اگروال نے کی تھی جو آج فیصلہ سنائے جانے کے وقت بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران بحث ایڈوکیٹ مہر دیسائی نے عدالت کو بتایا  تھاکہ ملزم کے گھر سے بیعت نامہ برآمد کرنے کا استغاثہ نے دعوی کیا ہے لیکن استغاثہ نے خود اپنی فرد جرم میں اس بات کا اقرار کیا ہے کہ بیعت نامہ دیگر ملزم رئیس احمد نے لکھاتھا اور وہ بیعت نامہ ملزم ناصر یافعی کے اشارے پر ملزم اقبال کے گھر سے بر آمد کیا گیاتھا، مہر دیسائی نے عدالت کو مزید بتایا کہ بیعت نامہ کی قانونی حیثیت صفر ہے اور مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و زیادتی کے بار ے میں گفتگو کرنا، ان کی فکر کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔
ایڈوکیٹ مہر دیسائی نے دوران بحث عدالت کو حالیہ سپریم کورٹ اور ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلوں کے حوالے سے بتایا تھاکہ پانچ سال کا عرصہ جیل میں گذارنے اور ٹرائل شروع نہ ہونے کی بنیاد پر ملزمین کو ضمانت پر رہا کیا گیا ہے، لہذا ملزم کو بھی ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
حالانکہ سرکاری وکیل ارونا پائی نے ملزم اقبال کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کی تھی لیکن عدالت نے دفاعی وکیل مہر دیسائی کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے آج ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم دےدیا۔
ملزم اقبال احمد کی ضمانت منظور ہونے پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ہائی کورٹ کا ملزم کو ضمانت پر رہا کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ ملزم کے خلاف استغاثہ عدالت میں کوئی پختہ ثبوت نہیں پیش کرسکا اس کے باوجود ملزم کو پانچ سال تک جیل کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ہمارے وکلاء کی حکمت عملی سے ملزم اقبال کی ضمانت منظور ہوئی ورنہ دہشت گردی جیسے سنگین الزامات والے معاملے میں ہائی عدالت بھی ملزمین کو ضمانت دینے کی بجائے ٹرائل جلد از جلد ختم کیئے جانے کا حکم دیتی ہے لیکن اس معاملے میں دفاعی وکلاء کے دلائل کہ ٹرائل آئندہ دس سال میں بھی ختم نہیں ہوگی کو عدالت نے تسلیم کیا ہے ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ابھی تو ملزم کی ضمانت منظور ہوئی ہے لیکن انشاء اللہ ٹرائل چلنے کے بعد ملزم باعزت بری ہوگا کیونکہ داعش کا ہندوستان میں کوئی وجود نہیں بلکہ مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرکے ان کی زندگی برباد کرنے اورانہیں مایوسی کے دلدل میں ڈھکیلنا ہوتا ہے تاکہ وہ تعلیم و تجارت کی بجائے عدالتی چکروں میں پھنسےرہیں۔
     واضح رہے کہ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے ملزمین اقبال احمد، ناصر یافعی، رئیس الدین اور شاہد خان سمیت پر تعزیرات ہند کی دفعات 120(b),471,، یو اے پی اے کی دفعات 13,16,18,18(b), 20, 38, 39  اور دھماکہ خیز مادہ کی قانون کی دفعات 4,5,6 کے تحت مقدمہ قائم کیا ہے اور ان پر یہ الزام عائد کیا ہیکہ وہ آئی ایس آئی ایس کے رکن ہیں اور ہندوستان میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں نیز انہوں داعش کے لیڈر ابوبکر البغدادی کو اپنا خلیفہ تسلیم کیا ہے اور اس تعلق سے عربی میں تحریر ا یک حلف نامہ (بیعت نامہ) بھی ضبط کرنے کا پولس نے دعوی کیا ہے حالانکہ ملزمین کے اہل خانہ کا یہ کہنا ہیکہ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے جھوٹے مقدمہ میں ان کے لڑکوں کو گرفتار کیا ہے کیو نکہ پولس نے ملزمین کے قبضہ سے ایسا کوئی بھی مواد ضبط نہیں کیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ وہ ممنوع تنظیم داعش کے رابطہ میں تھے اور وہ ہندوستان میں کچھ گڑ بڑ کرنا چاہتے تھے بلکہ شوشل میڈیا اور یوٹیوب کی مبینہ سرگرمیوں کو گرفتاری کی وجہ بتایا گیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages