src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ایوت محل میں منا کے خوابوں کا 'ہیلی کاپٹر' موت کی دہلیز پر دم توڑ گیا , جواں سال اسماعیل کے ادھورے خوابوں کو اب کون پایہ تکیمل تک پہنچائے گا ؟ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 12 اگست، 2021

ایوت محل میں منا کے خوابوں کا 'ہیلی کاپٹر' موت کی دہلیز پر دم توڑ گیا , جواں سال اسماعیل کے ادھورے خوابوں کو اب کون پایہ تکیمل تک پہنچائے گا ؟

منا کا تیار کردہ سنگل سیٹر ہیلی کاپٹر جس نے منا کی جان لے لی. 

ایوت محل میں منا کے خوابوں کا 'ہیلی کاپٹر' موت کی دہلیز پر دم توڑ گیا , جواں سال اسماعیل کے ادھورے خوابوں کو اب کون پایہ تکیمل تک پہنچائے گا ؟


 ٹرائل کے دوران منا ہر بار ہیلمٹ پہنتے تھے لیکن منگل کی رات انہوں نے ہیلمٹ نہیں پہنا تھا اور بدقسمتی سے یہ حادثہ ہوگیا. 

مہاراشٹر کے ایوت محل میں واقع  پھول ساونگی کے ، کے ساکن آٹھویں پاس مکینک شیخ اسماعیل عرف منا نے 2 سال کی کڑی محنت کے بعد ہیلی کاپٹر تیار کیا تھا ۔  انہوں  نے اس کا نام 'منا ہیلی کاپٹر' رکھا تھا ۔  اس کی تکمیل کے بعد شیخ اسماعیل کو یقین تھا کہ ہیلی کاپٹر ضرور اڑے گا۔  بدھ کے روز ، مننا اسے پورے گاؤں کے سامنے اڑانے والے تھے ، لیکن اس سے پہلے ، منگل کی رات 2.30 پر  ٹیسٹنگ کے دوران ، اس کا ایک پنکھا ٹوٹ کر منا کے سر پر جا لگا ۔  جس کی وجہ سے منا کی موقع پر ہی موت ہوگئی ۔  آٹھویں پاس منا کی عمر صرف 24 سال تھی اور وہ  پیشے سے مکینک تھے ۔  وہ دن کے وقت ایک گیریج میں ویلڈنگ کا کام کرتے تھے اور رات کے وقت اپنے خواب کو پورا کرنے یعنی ہیلی کاپٹر بنانے میں جٹ جاتے تھے  ۔  منا چاہتے تھے کہ ہر گھر کی پارکنگ میں گاڑی کے بجائے ہیلی کاپٹر کھڑا ہو ۔  اس سے پہلے کہ دنیا ان کے ہنر اور اس کے خاندان کے بارے میں جان پاتی ، ان کے گھر  میں صف ماتم بچھ گیا ۔


 گھر والوں نے بتایا کہ منا الماری اور کولر جیسی چیزیں خود بناتے تھے۔  وہ پائیلٹ بننا چاہتے تھے لیکن گھر کی کمزور مالی حالت کی وجہ سے منا کا  یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا ۔  چنانچہ ایک دن اچانک انہوں  نے ہیلی کاپٹر بنانے کا فیصلہ کیا اور اپنے خواب کی تکمیل میں جٹ گئے ۔  منا کے چچا سراج الدین کا کہنا ہے کہ زیادہ تعلیم یافتہ نہ ہونے کے باوجود منا کی سوچ بہت اونچی تھی۔  ان کے ہاتھوں میں انوکھا ہنر تھا۔  پورے گاؤں کے لوگ انہیں رینچو کے نام سے پکارتے تھے۔  ایک ٹیم بنگلور سے ان کے بنائے ہوئے ہیلی کاپٹر کو دیکھنے کے لیے آنے والی تھی۔  یہی وجہ تھی کہ منا نے ایک دن پہلے ہی ٹرائل کی کوشش کی تھی۔ منا پچھلے 2 سالوں سے سنگل سیٹر ہیلی کاپٹر بنا رہے تھے اور ان کا خواب 6 سیٹرس ہیلی کاپٹر بنانا تھا۔  وہ اس کی قیمت صرف 30 لاکھ روپے رکھنا چاہتے تھے۔  لیکن منا کی موت کے ساتھ ہی ان کا یہ خواب بھی بے موت مرگیا.  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages