src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاؤں میں خودکشی کے عجیب و غریب واقعہ سے سنسنی , جواں سال شفیق احمد نے والی بال گراونڈ پر پھانسی لگا کر جان دے دی - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 3 جولائی، 2021

مالیگاؤں میں خودکشی کے عجیب و غریب واقعہ سے سنسنی , جواں سال شفیق احمد نے والی بال گراونڈ پر پھانسی لگا کر جان دے دی


مالیگاؤں میں خودکشی کے  عجیب و غریب واقعہ سے سنسنی , جواں سال شفیق احمد نے والی بال گراونڈ پر پھانسی لگا کر جان دے دی 


مالیگاؤں (نامہ نگار ) مذہب اسلام میں مایوسی کفر میں گردانی جاتی ہے تو خودکشی کو حرام قرار دیا گیا ہے. مسجدوں میناروں کے شہر مالیگاؤں میں یہاں کی مساجد میں نماز جمعہ سے قبل رزق حلال کی حصول یابی اور سود خوری پر لعنت و ملامت کی جاتی رہتی ہے. مصیبت کے ایام میں قنوت نازلہ کا ورد بھی از حد ضروری قرار دیا جاتا رہا ہے. اصلاحی تحریکیں بھی دن بدن سر اٹھاتے ہوئے خودکشی اور سماجی برائیوں کے خلاف آوازیں بلند کرتی رہتی ہیں. ہزارہا علماء, حفاظ, مفتییان کرام اور مدرسین کے پند و نصائح کے باوجود وقت اور حالات سے مجبور ہو کر لوگ خودکشی پر آمادہ ہو جاتے ہیں. خواتین کی خودکشی کے اسباب ان کے آپسی گھریلو تنازعے قرار دیئے جاتے رہے ہیں لیکن جب کوئی جوان العمر تندرست توانا مرد خودکشی کرتا ہے تو سماج و معاشرہ کے لئے یہ واقعہ توجہ کا طالب ہو جاتا ہے. حالیہ وقتوں میں کورونا اور لاک ڈاؤن نے تجارتی و معاشی بنیادوں کو کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے جس کی زد میں ملازمت پیشہ افراد "نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن "کے مصداق تنگ دستی کا شکار ہو کر خودکشی کی جانب راغب ہوتے جارہے ہیں. ایسا ہی جاں سوز واقعہ کل رات 9 بجے راجہ نگر انصاریہ والی بال گراونڈ میں پیش آیا جب راجہ نگر گلی نمبر3 کا ساکن 33 سالہ شفیق احمد شمیم احمد نامی نوجوان  نے پھانسی کا پھندہ  لگا کر خودکشی کر لی. جمعہ کی رات 9 بجے امن چوک علاقہ میں اس دلخراش حادثہ کی اطلاع جوں ہی گردش میں آئی مذکورہ علاقے کے اراکین بلدیہ اعجاز بیگ, ایاز ہلچل کے علاوہ ڈاکٹر امیر و ناظم بھائی جیسے شوشل ورکروں نے جائے وقوع پر پہنچ کر معاونت کرتے ہوئے آزاد نگر پولیس اسٹیشن کو اطلاع فراہم کی. پولیس نے حادثاتی موت کا اندراج کرتے ہوئے شفیق احمد کی نعش پوسٹ مارٹم کے لئے سرکاری اسپتال روانہ کی. شفیق انیٹی کرپشن اور دیگر سرکردہ افراد نے پوسٹ مارٹم اور قانونی نقاط کی تکمیل کے بعد رات دیر گئے لاش اہل خانہ کے سپرد کی. خودکشی کے اس واقعہ کے تناظر میں آزاد نگر پولیس عملہ مزید تحقیق و تفتیش میں مصروف ہے. عام طور سے خودکشی کرنے والے مایوس افراد ویران اور سنسان مقامات کے علاوہ اپنے مکانات کے اوپری منزلے کا انتخاب کیا کرتے ہیں لیکن تعجب خیز امر یہ ہے کہ حالیہ خودکشی کا واقعہ پر ہجوم چوک اور کھلے میدان میں پیش آیا ہے. یہ مقام والی بال کھیلنے والے کھلاڑیوں اور بچوں کے کھیل کود کی آمجگاہ بنا رہا کرتا ہے مزید تعجب خیز بات یہ ہے کہ اس پر ہجوم علاقہ میں اتنا بڑا واقعہ ہو جانے کے دوران کسی کی بھی نظر خودکشی کرنے والے نوجوان پر مرتکز  نہیں ہو پائی. خودکشی کے یکے بعد دیگرے رونما ہونے والے واقعات کے پیش نظر سماج و معاشرہ کی اصلاح کے دعوے دار افراد کا میدان عمل میں آنا آج از حد ضروری ہوتا جارہا ہے. ماضی میں محلہ واری اصلاحی کمیٹیاں ترتیب دی گئی تھی جن کے ذریعے گھریلو تنازعات اور دیگر مسائل خوش اسلوبی سے حل کردئیے جاتے تھے .رفتہ رفتہ یہ اصلاصی کمیٹیاں شہر سے نا پید ہو گئیں ہیں. خودکشی کے بڑھتے واقعات اصلاصی کمیٹیوں کے احیاء کے لئے ضروری قرار دی جارہی ہے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages