اتر پردیش القاعدہ معاملہ
ملزمین محمد شکیل، منہاج احمد اور مستقیم کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء کررہی ہے، گلزار اعظمی
ممبئی 20، جولائی : دہشت گردی کے الزامات کے تحت اترپردیش کے مختلف شہروں سے مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے، ابتک اس معاملے میں پانچ ملزمین کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے جن پر الزام ہیکہ وہ ممنو ع دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے رکن ہیں۔
اس معاملے میں گرفتار ملزمین محمد شکیل, منہاج احمد اور مستقیم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو دی، انہوں نے کہا کہ ملزمین فی الحا ل پولس تحویل میں ہیں اور ان کے دفاع میں ایڈوکیٹ فرقان خان عدالت میں حاضر ہورہے ہیں اور انہوں نے ملزمین کے دفاع میں عدالت میں وکالت نامہ بھی داخل کیاہے۔انہوں نے کہا کہ ملزمین کے اہل خانہ کی جانب سے قانونی امداد کی درخواست موصول ہونے پر قانونی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ اتر پردیش اے ٹی ایس نے القاعدہ کے نام پر ابتک پانچ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے اور ان پر ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کا الزام عائد کیا ہے، ملزمین کو لکھنؤ سے گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے قبضہ سے پستول، پریشر کوکر اور ای آئی ڈی دھماکہ خیز مادہ ملنے کا دعوی کیا ہے۔
یو پی اے ٹی ایس نے ملزمین پر الزام عائد کیا ہیکہ وہ القاعدہ کے انصار غزۃ الہند کے رکن ہونے اور پندرہ اگست کے موقع پر بھیڑ والے علاقوں میں انسانی بموں کا استعمال کرنے والے تھے جبکہ ملزمین کے اہل خا نہ نے کہا کہ یو اپی اے ٹی ایس نے ملزمین کو جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کیا ہے۔
ملزمین کی گرفتاری پر گلزار اعظمی نے کہا کہ ریاست میں اسمبلی الیکشن کی تیاری شروع ہوچکی ہے، اتر پردیش کی یو گی سرکار تمام محازوں پر ناکام ہوچکی ہے لہذا اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیئے مسلمانوں کو دہشت گردی کے فرضی مقدمات میں گرفتار کیا جارہا ہے تاکہ اکثریتی طبقہ کا ووٹ حاصل کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ پولس کی پریشر کوکر کی تھیوری کا پردہ 7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملے میں فاش ہوچکا ہے، پریشر کوکر کی تھیوری ناکام ہوچکی ہے اور اس مقدمہ میں بھی انشاء اللہ ایسا ہی ہوگا اور پولس کو منہ کی کھانی پڑیگی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں