src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> کارپوریشن کی جانب سے بنیادی سہولت نہ ملنے پر جنتادل ورکروں کا غصہ امڈ آیا . برسراقتدار و کارپوریشن انتظامیہ عوام کو بنیادی سہولت - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 28 جولائی، 2021

کارپوریشن کی جانب سے بنیادی سہولت نہ ملنے پر جنتادل ورکروں کا غصہ امڈ آیا . برسراقتدار و کارپوریشن انتظامیہ عوام کو بنیادی سہولت


کارپوریشن کی جانب سے بنیادی سہولت نہ ملنے پر جنتادل ورکروں کا غصہ امڈ آیا . برسراقتدار و کارپوریشن انتظامیہ عوام کو بنیادی سہولت مہیا کرنے میں ناکام، اِن کی کامیابی صرف ٹھیکہ داری و عوامی خزانے کی لوٹ مار میں ہے : مستقیم ڈگنیٹی



کارپوریشن کی کارکردگی سے شہر بھر میں غصے کی لہر ہے : شان ہند



ساتھی نہال احمد نے ہمیشہ کارپوریشن کی مخالفت کی اور کارپوریشن کی حدود بڑھانے کیلئے دیہاتوں کی شمولیت کے خلاف رہے صاحب کا ماننا تھا کہ کارپوریشن شہری حدود میں شامل عوام کو سہولت دینے سے قاصر ہے دیہاتوں کی شمولیت کے بعد عوام کو بنیادی سہولت کیلئے تکلیف زیادہ ہوجائے گی اور عام زندگی بد سے بدتر ہوجائے گی. لکین اپنے یہاں کا *"باوا آدم ہی نِرالا ہے"* ترقی کا جھوٹا نعرہ لگا کر اور 200 کروڑ کا خصوصی فنڈ دیہاتوں کی ترقی کیلئے لانے کا ڈھکوسلہ کرنے والے صرف جھوٹا دعویٰ کئے اور کوئی لائحہ عمل طئے کئے بغیر سن 2011 میں 6 دیہاتوں کو مالیگاؤں کارپوریشن میں شامل کر لیا گیا. جیسے جیسے وقت گزرتا گیا نہال احمد صاحب کی دوراندیشی سچ ثابت ہوتی گئی.
               رمضانپورہ دیانہ جو کہ 2011 میں مالیگاؤں کارپوریشن میں شامل ہوا. 10 سال کے عرصے میں حدواڑ کی حمایت اور خصوصی فنڈ لانے کا دعویٰ کرنے والوں نے کبھی یہاں کی عوام کا حال نہیں لیا. روڈ گٹر جیسی بنیادی سہولت نہ ہونے پر دیانہ رمضانپورہ کی عوام کا جینا دو بھر ہوگیا ہے. بارش تو جیسے یہاں کے لوگوں کیلئے زحمت ہوا کرتی ہے. مالیگاؤں کی تاریخ میں لکھا جائے گا کہ رمضانپورہ میں گندگی، پانی کی نکاسی نہ ہونے کے سبب میت کو دوسرے محلہ لے جاکر نہلایا گیا. ان سب تکلیفوں کو دور کرنے کیلئے جنتادل سیکولر کے سرگرم نوجوان سوشل ورکر *شکیل بھائی کرانہ والے* اپنی اہلیہ *شمیم میڈم* کے ساتھ گذشتہ 2 مہینوں سے گٹ نمر 175، 175/2، 218، 219، 220 میں روڈ اور گٹر کی تعمیر کیلئے اپوزیشن لیڈر *شان ہند اور مستقیم ڈگنیٹی صاحبان* کی سرپرستی میں کمشنر، سٹی انجینئر و پربھاگ کمیٹی آفیسران سے ملے. مستقیم ڈگنیٹی نے متعلقہ آفیسران سے کہا کہ روڈ گٹر کیلئے ایسٹیمٹ، منظوری، ٹینڈر جیسے کئی مرحلے ہے جس کیلئے کافی وقت لگے گا، عارضی طور پر خستہ حال سڑکوں پر کارپوریشن مورم ڈال دے جس سے وہاں کی عوام کو کچھ حد تک راحت ہوگی. مستقیم ڈگنیٹی کے کہنے پر سٹی انجینئر نے علاقے کا دورہ کیا جس کو تقریباً ایک مہینہ گذر گیا. اس بیچ جنازے میں شرکت کرنے والے، کاندھا دینے والے روڈ پر گر گئے، کئی بزرگ مرد و خواتین حادثے کا شکار ہوئی، اور کارپوریشن انتظامیہ مورم ڈالنے کیلئے ٹال مٹول کرتی رہی جس کے سبب جنتادل سیکولر کے جیالے *شکیل بھائی کرانہ والے اور شمیم میڈم* کے صبر کا پیمانہ چھلک گیا اور آج دوپہر 4 بجے *شکیل بھائی و شمیم میڈم* کی قیادت میں دیانہ رمضانپورہ کے سرکردہ مرد، خواتین و بچوں پر مشتمل وفد کمشنر آفس پہنچا. کارپوریشن میں کمشنر غیر حاضر تھا، وفد میں شامل رفیق النساء، منی آپا، محمودہ آدم شاہ، بے نظیر شفیع الدین، افسانہ نعیم شیخ، شیخ اشتیاق شیخ مشتاق، اسلم صابری افراد نے کمشنر آفس کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئے. گھنٹوں انتظار کے بعد بھی کوئی آفیسر ان بے کسوں سے بات کرنے کو تیار نہیں تھا تو جمہوری ملک میں جس طرح پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنی بات منوانے کیلئے کرسیوں کو توڑ پھوڑ کی جاتی ہے اُسی طرح جنتادل کے جیالوں نے کارپوریشن کی کرسیوں کو پھینکا اور اپنا مطالبہ منوانے کیلئے کارپوریشن کو سر پر اُٹھا لیا. اور برسراقتدار و کارپوریشن کے نکمے پن پر غصے کا اظہار کیا. دیکھتے ہی دیکھتے کارپوریشن کمشنر کا دالان پولس چھاؤنی میں تبدیل ہوگیا. لیکن جنتادل کے یہ جیالے اپنی بات پر ڈٹے رہے اور پولس آفیسر سے نڈری سے کہا کہ *"ہمیں جیل میں ڈال دو صاحب.... لیکن ہمارے محلے کی روڈ گٹر بنا دو"* اس بیچ جنتادل سیکولر لیڈران *شان ہند نہال احمد صاحبہ اور ساتھی مستقیم ڈگنیٹی صاحب* موقع پر پہنچے اور کمشنر سے بذریعہ فون گفتگو کیا. کمشنر کے آنے کے بعد شان ہند، مستقیم ڈگنیٹی، قلعہ پولس حکام، شکیل بھائی، شمیم میڈم وغیرہ افراد کمشنر کی آفس میں سٹی انجینئر کی موجودگی میں بات کئے. جس میں کمشنر نے وعدہ کیا کہ میں خود رمضانپورہ کا دورہ کروگا اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد آگے کا لائحہ عمل طئے کروگا جس سے عوام کو پریشانی نہ ہو.
               مستقیم ڈگنیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ برسراقتدار و کارپوریشن انتظامیہ کا پورا دھیان ٹھیکہ داری پر ہوتا ہے، عوامی خزانے کی لوٹ مار میں کامیاب ہونے کی کوشش کرتے ہیں، عوام کو بنیادی سہولت دینے میں بری طرح ناکام ہے، وہی شان ہند نے کہا کہ یہ عوامی غصہ صرف رمضانپورہ کی عوام کی نہیں ہے بلکہ یہ غصہ پورے شہر کی نمائندگی کررہا ہے شہر کی عوام کارپوریشن و برسراقتدار کی کارکردگی پر غصہ ہے کسی نے یہاں آکر غصہ کا اظہار کیا تو کوئی غصہ کو دبا کر رکھا ہے. اقتدار کا مزہ لوٹنے والوں کو شرم آنی چاہئے. بنیادی سہولت سے محروم عوام جو یہاں آکر اپنے غصہ کا اظہار کئے اگر ان لوگوں پر قانون کی سختی کی گئی تو رمضانپورہ میں بنیادی سہولت نہ ہونے کے سبب حادثے کا شکار ہوئے لوگوں کی جانب سے ہم کارپوریشن انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کرے گے اور آج سے بڑا شہری سطح پر احتجاج کرے گے.

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages