اتر پردیش القاعدہ معاملہ
ملزم محمد شکیل و دیگر دو ملزمین کو عدالت نے سات دنوں کے لئے پولس تحویل میں بھیجا
ممبئی 16، جولائی : گذشتہ کل اتر پردیش اے ٹی ایس کی جانب سے القاعدہ کے رکن ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار مسلم نوجوان محمد شکیل کو قانونی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ جمعیۃ علماء ہند نے کیا ہے۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم کے اہل خانہ کی جانب سے قانونی امداد کی درخواست موصول ہونے اور صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر ملزم محمد شکیل کو قانونی امداد فراہم کی جائے گی اور ملزم کے دفاع میں ایڈوکیٹ فرقان خان کو مقرر کیا گیا ہے جو آج دوران پیشی عدالت میں حاضر تھے اور انہوں نے ملزم کو کم سے کم دنوں کے لیئے پولس تحویل میں دیئے جانے کی عدالت سے درخواست کی۔
آج ایڈیشنل سیشن جج یوگیندرا رام یادو کی عدالت میں میں ملزم محمد شکیل اور دیگر دو ملزمین مستقیم اور معید کو پیش کیا گیا جہاں انہیں ۷/ دنوں کے لیئے پولس تحویل میں بھیج د یا گیا۔ا سی مقدمہ میں گرفتار ایک ملزم منہاج احمد کو اس کے والد کی درخواست پر جمعیۃ علماء قانونی امداد فراہم کررہی ہے۔
واضح رہے کہ اتر پردیش اے ٹی ایس نے القاعدہ کے نام پر ابتک پانچ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے اور ان پر ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کا الزام عائد کیا ہے، گرفتار شدگا ن میں مسیرالدین اور منہاج احمد شامل ہیں، ملزمین کو لکھنؤ سے گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے قبضہ سے پستول، پریشر کوکر اور ای آئی ڈی دھماکہ خیز مادہ کا دعوی کیا ہے۔
یو پی اے ٹی ایس نے ملزمین پر الزام عائد کیا ہیکہ وہ القاعدہ کے انصار غزۃ الہند کے رکن ہونے اور پندرہ اگست کے موقع پر بھیڑ والے علاقوں میں انسانی بموں کا استعمال کرنے والے تھے جبکہ ملزمین کے اہل خا نہ نے کہا کہ یو اپی اے ٹی ایس نے ملزمین کو جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کیا ہے۔
ملزمین کی گرفتاری پر گلزار اعظمی نے کہا کہ اسمبلی الیکشن کی تیاری شروع ہوچکی ہے، اتر پردیش کی یو گی سرکار تمام محازوں پر ناکام ہوچکی ہے لہذا اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیئے مسلمانوں کو دہشت گردی کے فرضی مقدمات میں گرفتار کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولس کی پریشر کوکر کی تھیوری کا پردہ 7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملے میں فاش ہوچکا ہے، پریشر کوکر کی تھیوری ناکام ہوچکی ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں