گر جائیں ؟ ٹوٹ جائیں،؟ بکھر جائیں؟ کیا کریں؟
یہ سوالات بھارت کی تمام خواتین کی طرف سے ہیں؟ اور فی الوقت بالخصوص مسلم معاشرے سے تعلق رکھنے والی تمام تعلیم یافتہ ،ترقی یافتہ ، ذی شعور , ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والی اور بیدار مغز مسلم خواتین کی طرف سے ہیں کہ۔
ہم کیا کریں کہ تیری انا کو سکوں ملے؟
گرجایئں ؟ٹوٹ جائیں ؟بکھر جائیں ؟کیا کریں؟
کیا ہوگیا ہے ہمارے ملک کے لوگوں کو ؟ کیسی نفرت کی آندھی چلائی ہے ملک کی مذہبی سیاست نے ؟ کہ اپنے ہی وطن میں ہمیں بے آبرو کرنے کی غلیظ سازشیں ہورہی ہیں اور حکومت خاموش ہے ؟ نفرتیں اتنی زور آور ہیں کہ اندھ بھگت سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں کھو بیٹھے ہیں اور جن سنگھ کے پالتو کتے یوں تو ہمیشہ سے مسلمانوں کو کاٹتے آئے ہیں مگر آج کل یہ پاگل کتے مسلم خواتین کے پیچھے پڑگئے ہیں ایسی ایسی نازیبا حرکتیں اور نازیبا بیانات سننے اور دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ خدا کی پناہ ،
کنال شرما نام کا ایک بےہودہ نوجوان لڑکا نفرت اور بےہودگی کی تمام حدیں پار کر گیا مگر اتر پردیش کی پولس کنال شرما کو دلی کا شہری کہہ کر دامن بچا لیتی ہے اور دلی کی پولس غازی آباد کے مجرم کو کیسے پکڑ سکتی ہے؟ اس بدبخت کنال شرما نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر جو نازیبا جملے اور ناپاک پوسٹ کئے ہیں اور جو ناپاک ارادے اور زہریلے منصوبے پوسٹ کئے ہیں ان غلیظ جملوں کو نہ چاہتے ہوے بھی دست بستہ معافی کی گزارش کے ساتھ پیش کرناچاہونگی تاکہ اپنی قوم کی بیٹیوں کو خبرادر کرسکوں کہ وہ کبھی بھی غیر مسلم مردوں کے دام الفت میں نہ پھنسیں۔ کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ واقعی یہ وہی بھارت ہے جہاں رانی کرموتی نے مغل بادشاہ ہمایوں کو راکھی بھیج کر اپنا بھائی بنایا تھا اور ہمایوں نے رانی کرم وتی کی حفاظت کی تھی ؟ جمہوریت کا گلا گھونٹنے والی حکومت سے محبت کرنے والے اندھ بھکت مسلمانوں سے نفرت کرنے کے لئے کس حد تک گر سکتے ہیں لوگ تصور بھی نہیں کر سکتے کنال شرما نے جو پوسٹ کیا ہے وہ جملے پڑھئے "مسلم لڑکیوں سے شادی کرو، اسے سرکاری پراپرٹی سمجھ کر استعمال کرو، خود بھی مزہ لو دوستوں کو بھی مزہ دلاؤ ،سب کا ساتھ سب کا وکاس تبھی ہوگا ،مسلم لڑکیوں سے شادی کرو، ریپ کرو، دوستوں سے کراؤ اور پھر چھوڑ دو ۔" یہ ہے جن سنگھ کے نوجوانوں کی مسلمانوں سے نفرت کی انتہا ، مسلمانوں کو گائے کے نام پر لاٹھی ڈنڈوں سےپیٹ پیٹ کر جان لینے سے بھی ان کی نفرت کی بھوک نہیں مٹی تو مسلمانوں کی عزت سے کھلواڑ شروع ہوگیا لیکن جب مغلوں سے بہت پہلے جب رامائن اور مہابھارت کی تاریخ اٹھا کر دیکھتی ہوں تو دیکھتی ہوں کہ یہ وہی دیس تو ہے جہاں سیتا کو اغواء کیا گیا ، اور سیتا کو بھی اپنی پاک دامنی ثابت کرنےکے لئے آگ سے گزرنا پڑا یہ وہی دیس ہے جس کی مذہبی کہانیوں میں سیتا کو بے عزت کیا گیا اور دروپدی کو سرعام بے آبرو کرنے کی کوشش کی گئی کتنی عجیب بات ہے سیتا کا ہرن کسی مسلمان نے نہیں بلکہ راون جیسے ہندو طاقت راجا نے کیا اور دروپدی کوجوئے میں اس کے شوہر نے ہارا ، بے لباس بھی کسی مسلمان نے نہیں بلکہ ان کی اپنی برادری نے کیا مگر نفرت مسلمانوں سے کرتے ہیں جن سنگھ کے لوگوں نے نفرت کی ایسی آگ لگائی ہے کہ اس آگ میں ملک کی قومی یکجہتی ، بہن بیٹیوں کی آبرو اور بھائی چارہ جلنے لگا ہے ، ہر انسان جانتا ہے کہ عورت مرد کی عزت ہوتی ہے چاہے وہ کسی مسلمان کی ہو یا کسی غیر مسلم کی اسی لئے وہ گھر کی عزت پر غلیظ نظریں گاڑ رہے ہیں یہ وہی ملک ہے جہاں عورت کی عزت نیلام ہوتی رہی ہے آج پھر ہورہی ہے فرق اتنا ہے کہ اب نشانے پر مسلم خواتین ہیں میں وہ نازیبا کلمات وہ مکروہ بیانات دہرانا نہیں چاہتی صرف اور صرف اپنی قوم کی تمام خواتین سے دست بستہ گذارش کرتی ہوں کہ خدا کے واسطے آپ خود کو پہچانیں آپ مذہب اسلام کی بیٹیاں ہیں اپنے آپ کو نمائش کا ذریعہ نہ بنائیں وطن عزیز میں ہمارے خلاف ہر طرف نفرتوں کے شعلے جل رہے ہیں اور سازشوں کے جال بچھے ہوئے ہیں۔ آپ سب خود کو اس آگ سے بچاکے رکھیں اور سوشل میڈیا انٹر نیٹ ،انسٹا گرام ،فیس بک یا واٹس اپ پر غیر ضروری نمائش سے خود کو محفوظ رکھیں اپنی تصاویر اپنی ویڈیوز ہر جگہ شیئر کرنے سے گریز کریں، آپ کا شوق آپ کے اپنے لئے اور آپ کے اہل خانہ کے لئے رسوائی کا سبب بن رہا ہے سائبر کرائم تیزی سے پنپ رہے ہیں چند دنوں پہلے ایک "سلی " ایپ بنا کر نہ جانے کن لوگوں نے خاص طور پر پڑھی لکھی باشعور اور بیدار مغز مسلم لڑکیوں ،مسلم صحافیوں مسلم ریسرچ اسکالروں کی تصاویر اور ویڈیوز کو کٹ ،پیسٹ،اور ایڈٹ کے فن کی مشاقی سے مسلم بہنوں کی عزت و حرمت کو آن لائن نیلام کیا ہے ۔یہ مسئلہ نظر انداز کئے جانے کے قابل نہیں مگر افسوس دہلی حکومت خاموش ہے ان مجرموں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی خاتون کمیشن بھی خاموش ہے سمجھ میں نہیں آتا ہم کس طرف جارہے ہیں؟ ملک کا آئی ٹی قانون کیا کر رہا ہے؟ سرعام ڈاٹا چوری کرکے یو ں کسی کی عزت کو نیلام کیا جارہا ہے اور حکومت خاموش ہے۔ اے ٹی ایس کی ٹیم صرف شک کی بنیاد پر شریف، غریب اور رکشا چلانے والے مصیرالدین اور منہاج کو تو فورا گرفتار کرلیتی ہے مگر کنال شرما اور شرنگی یادو جیسے درندہ صفت غیر مسلم نوجوانوں کو جرم کرنے کے لئے کھلا چھوڑ دیا گیا ہے نہ کسی پارٹی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے پاگل کتوں کو سلاخوں کے پیچھے کروائیں اور ملک کی خواتین کی آبرو کی حفاظت کے لئے آواز اٹھائیں ۔ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ہم ترقی کے کس راستے پر جارہے ہیں؟ آج بھارت وکاس کے نام پر ترقی کس طرف جارہا ہے ؟ وحشی پن اور درندگی کی طرف یہ اخبار جہاں تک پہنچے میری خواہش ہے کہ میری آواز ملک کے کونے کونے تک پہنچے اور مذہب اسلام کی تمام بیٹیوں سے گذارش ہے کہ وہ ہمیشہ اہل اسلام کو ہی اپنی زندگی کا ہمسفر بنائیں خواہ وہ غریب اور غلام کیوں نہ ہو غیر مذہب کے لڑکوں کی محبتوں کے دام میں الجھ کر اپنی دنیا اور دین برباد نہ کریں، جن گھروں میں اسٹیٹس کے نام پر بہت زیادہ فیشن پرستی اور عریانیت ہے ان لوگوں سے بھی دست بستہ گذارش ہے کہ خدا کے لئے خود بھی دین کا علم حاصل کریں اور اپنے بچوں کو بھی دین کی تعلیم سے معمور کریں اور اپنی نسلوں کو بے دینی کی دلدل سے باہر نکالیں،ہر ہاتھ میں اسمارٹ فون ہے اسمارٹ فون اور انٹر نیٹ کی دنیا بہت لبھاونی ہے اس سے علم حاصل کریں اس سے فائدہ اٹھائیں مگر ہر گز ہرگز خسارے کی طرف نہ جائیں ۔ آج کل لڑکیاں ہر وقت اپنی تصاویر کھینچتی رہتی ہیں اور انٹر نیٹ پر اپ لوڈ کر دیتی ہیں کبھی فیس بک ،انسٹا گرام پر پوسٹ کردیتی ہیں اور لائک اور ویوز دیکھ کر خوش ہوتی رہتی ہیں میری بہنوں یہ خود نمائی اور ستائش کا زہر بہت خطرناک ہے ۔ سائبر کرائم کی کوئی حد نہیں ہے 90 سے زیادہ صرف اور صرف مسلم بہنوں کی تصویروں کو ایڈٹ کر بہت بےہودہ اور نازیبا حرکت وسکنات کے ساتھ مسلم لڑکیوں کی عزت و آبرو کو تار تار کیا گیا ہے آن لائن ان کی عزت و ناموس کا سودا کیا گیا ہے ، میری بہنوں، انٹر نیٹ کی دنیا جتنی دلکش ہے اتنی ہی خطرناک بھی اس میں کوئی چیز ڈیلیٹ نہیں ہوتی ہے اس لئے اپنی عزت اپنے ہاتھ میں رکھیں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے دور رکھیں۔ ورنہ اس ملک کی سیاسی وسماجی نفرت ہمیں کہیں کا نہ رکھے گی ؟ جن سنگھ کے پالتو اندھ بھگت مسلمانوں سے اندھی نفرت کرتے ہیں ان کی نفرت جگ ظاہر ہے ، ٹوئیٹر اور انسٹا گرام پر کچھ نوجوان مسلم لڑکیوں کے لئے ایسے فحش کلمات اور خیالات پوسٹ کر رہے ہیں کہ ایسا لگتا ہے ہم گاندھی جی کے تین بندر بن جائیں، نہ دیکھو، نہ سنو، نہ بولو، مگر کبوتر کے آنکھیں بند کر لینے سے بلی شکار کرنا نہیں چھوڑتی اس لئے بلی کو شکار کرنے کا موقع ہی نہ دیں ۔ آج کل مسلمانوں کی آبادی بھی جن سنگھ کی نظروں پر چڑھی ہوئی ہے کتنی عجیب بات ہے موجودہ حکومت کا وزیر اعظم جو آبادی کو ترقی کا ضامن بتا تا ہے اور نہ جانے کتنی دفعہ لاکھوں کے مجمع میں بھارت کی ایک سو پینتیس کروڑ آبادی کو ملک کی طاقت بتایا ہے دنیا کی دوسری بڑی طاقت بتایا ہے اسی حکومت کی ریاستوں میں آبادی کو قابو میں کرنے کا قانون بننے لگا ہے یہ کیسی کتھنی اور کرنی ہے کتنا تضاد ہے اس حکومت کے قول و فعل میں؟ آپ لوگوں کو مزے کی بات بتاؤں تنہا اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کے ایم ایل ایز کی بات کروں تو صرف اور صرف بی جے پی کے ایک سو باون ایم ایل اے جو ہم دو ہمارے دو کا نعرہ بلند کر رہے ہیں ان کے پاس تین سے لیکر آٹھ اولادیں ہیں یوگی حکومت ہو یا مودی حکومت ان ایم ایل ایز میں ایک بھی مسلم نہیں ہیں وہ اپنے ایم ایل ایز کا کیا کرینگے ؟ اتر پردیش کے فتح پور کی ایم ایل اے کے سات بچے ہیں، سون بھدر کے ایم ایل اے کے آٹھ بچے ہیں۔ یوگی جی آبادی کو قابو میں کرنا چاہتے ہیں جبکہ صرف دوماہ پہلے کرونا کی دوسری لہر میں صرف بھارت میں چالیس لاکھ کے قریب انسان موت کے گھاٹ اتر گئے ابھی تیسری لہر کا قہر باقی ہے اگر 2011 کی شرح پیدائش دیکھی جائے تو تقریبا دونوں ہی قوموں مسلم اور غیر مسلم کی شرح پیدائش برابر ہی ہے اتر پردیش کے 57 اضلاع میں شرح پیدائش اوسط سے کم درج کی گئی ہے کہیں ایسا نہ ہو چین کی طرح بھارت کو بھی آبادی بڑھانے کا قانون بنانا پڑجائے ۔
ڈاکٹر کہکشاں عرفان الہ آباد
Dr.kahkashanirfan1980@gmail.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں