ناسک میں بیڈ نہ ملنے کے سبب کورونا مریض کی موت ،
متاثرہ مریض آکسیجن سلینڈر لگا کر میونسپل کارپوریشن کے دفتر کے باہر بیٹھا تھا
ناسک : کورونا انفیکشن کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان ناسک شہر سے ایک انتہائی افسوسناک خبر سامنے آئی ہے ۔ جہاں ایک کورونا مریض کو کئی اسپتالوں میں جانے کے بعد بھی علاج نہیں کرواسکا ۔ شکست خوردہ ، پریشان مریض نے آکسیجن سلینڈر اور ماسک لگا کر میونسپل کارپوریشن کے باہر احتجاج شروع کردیا تھا ۔ جمعرات کے روز اس مریض کی بدقسمتی سے علاج نہ ہونے کی وجہ سے موت واقع ہوگئی ۔ اس موت نے ریاست کے نظام پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔
جاں بحق مریض کا نام باباصاحب کولے ہے۔ جب مریض کی حالت زیادہ سنگین ہوگئی تو اسے میونسپل کارپوریشن کی ایمبولینس کے ذریعہ فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ متوفی کے لواحقین کے مطابق ، آدھی رات کے وقت ، کولے کی آکسیجن کی سطح (40 فیصد تک) کافی حد تک نیچے چلی گئی تھی۔ جبکہ عام انسان کے جسم میں آکسیجن کی سطح %95 یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔
معلومات کے مطابق ، رات 1 بجے کے قریب طبیعت خراب ہونے کے بعد اس مریض کی موت ہوگئی۔ لواحقین نے بتایا کہ اسے دو تین دن قبل شہر کے بائٹکو اسپتال لے جایا گیا تھا۔ جہاں ڈاکٹروں نے علاج سے انکار کردیا۔ اس کے بعد اسے دوسرے اسپتال لے جایا گیا ، وہاں سے گورنمنٹ میڈیکل کالج لے جایا گیا۔ میڈیکل کالج نے بھی باباصاحب کے علاج معالجے سے انکار کردیا اور کہا کہ اس وقت اسپتال میں بیڈ نہیں ہیں۔
ناسک (ناسک کے اسپتالوں میں بیڈ نہیں ) کے اس دل دہلا دینے والے واقعہ کے بعد ، میونسپل کارپوریشن تحقیقات کے نام پر اپنا دامن جھاڑنے میں لگا ہوئی ہے۔ اہل خانہ کے مطابق سول اسپتال میں اس کی حالت دیکھ کر ہی آکسیجن سلینڈر لگایا گیا تھا۔ اس کے بعد بھی ، ان کا اسپتال میں علاج نہیں کیا گیا ۔ اب پولیس اور میونسپل انتظامیہ یہ جاننے مصروف ہیں آخر مریض کس کے کہنے پر میونسپل آفس کے باہر دھرنے پر بیٹھا تھا۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں