جیلر ملزمین کو قیدیوں والے کپڑے پہننے پر مجبور نہ کرے، سیشن عدالت
جیل حکام کا مسلم اسیران کے ساتھ رویہ ہمیشہ سے امتیازی رہا ہے، گلزار اعظمی
ممبئی2اپریل : دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار ایک مسلم نوجوان کو قیدیوں کے کپڑے پہننے پر مجبور کرنے والے آرتھر روڈ جیل سپرنٹنڈنٹ کے حکم کو سیشن عدالت نے تبدیل کردیا اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا کہ وہ ملزم کو قیدیوں والے کپڑے پہننے پر مجبور نہ کرے کیوں کہ قانون کے مطابق انہیں ملزمین کو قیدیوں والے کپڑے پہنانے کا حکم ہے جن پر قتل کا الزام ہے یا ان پر الزام ثابت ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ جیل مینول (جیل کے قانون) کے مطابق ایسے قیدی جن کے مقدمات زیر سماعت اور انہیں سزا نہیں ہوئی ہے وہ عام کپڑے پہنتے ہیں لیکن جن لوگوں کو سزا ہوگئی ہے انہیں قیدیوں والے خصوصی کپڑے پہننے پڑتے ہیں۔
گزشتہ ماہ پونے جنگلی مہاراج روڈ بم دھماکہ معاملے میں گرفتار ایک مسلم نوجوان منیب میمن کو خصوصی سیشن عدالت کے جج دنیش کوٹھلیکر نے طبی جانچ کے لیئے جے جے اسپتال لیجانے کا حکم دیا تھا لیکن جیل حکام نے کہا کہ اسے اسی وقت جے جے اسپتال لیکر جایا جائے گا جب وہ قیدیوں والے خصوصی کپڑے زیب تن کرے گا، جیلر کے اس حکم پر ملزم نے احتجاج کیا کہ وہ قیدیوں والے کپڑے نہیں پہنے گا کیونکہ اس پر ابھی الزام ثابت نہیں ہوا ہے اور وہ ملزم ہے مجرم نہیں ہے۔
ملزم کے احتجا ج کرنے پر جیلر نے بجائے اسے جے جے اسپتال لیکر جانے کے خصوصی عدالت میں ایک عرضداشت داخل کی کہ ملزم جیلر کے ساتھ بدتمیزی کررہا ہے اور وہ قیدیوں والے کپڑے پہنے سے انکار کررہا ہے۔
ملزم منیب میمن کے ساتھ ہونے والی اس نا انصافی اور غیر انسانی سلوک کے خلاف جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی ہدایت پر خصوصی عدالت میں ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عرضداشت داخل کرکے عدالت کو بتایا کہ مہاراشٹر پریزن رول 1965کے رول 4 کے مطابق صرف قتل کے الزام میں گرفتار ملزمین کو ہی قیدیوں والے کپڑے پہننے کے لیئے کہا جاسکتا ہے لیکن اس معاملے میں ملزم منیب میمن پر قتل کا الزام نہیں ہے لہذا جیلر کا حکم غیر قانونی ہے۔
دوران بحث ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو بتایا کہ ملزم گذشتہ 8 سالوں سے جیل میں ہے اور اگر اسے الزام ثابت ہوئے بغیر قیدیوں والے کپڑے پہننے پر مجبور کیا گیا تو وہ ذہنی تناؤ کا شکار ہوسکتا ہے اور اسے صدمہ پہنچ سکتا ہے۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے خصوصی جج کوٹھلیکر نے جیلر کو حکم دیا کہ ملزم کو قیدیوں والے کپڑے پہننے پر مجبور نہ کرے اور ملزم کو طبی امداد کے لیئے جے جے اسپتال لیکرجائے اور پھر اس کی رپورٹ عدالت میں داخل کرے۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ جیل حکام کا مسلم اسیران کے ساتھ رویہ ہمیشہ سے امتیازی رہا ہے، انہیں جیل میں طرح طرح کی تکالیف دی جاتی ہیں جس کی ایک مثال یہ ہیکہ الزام ثابت ہونے سے پہلے ہی ملزم کو مجرم بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیل حکام جیل مینول کی دھجیاں اڑاتے ہیں جس پر ماضی میں سپریم کورٹ اورہائی کورٹ نے اس ضمن میں رہنما ہدایت جاری کی تھیں لیکن جیل انتظامیہ ملزمین کو پریشان کرنے سے باز نہیں آتے ہیں۔



کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں