مسجدیں کسی بھی صورت بند نہیں کی جائے گی, رمضان میں تراویح اور عید پر دوگانہ کھلے میدان میں ادا کرنے کا اعلان
مالیگاؤں میں ائمہ مساجد, ملی تنظمیوں اور سیاسی جماعتوں کے نمائندہ افراد کی ہنگامی میٹنگ میں فیصلہ
مالیگاؤں (خیال اثر) ہمیں حکومت کی عائد شدہ تمام پابندیوں پر عمل بھی کرنا ہے اور پنج وقتہ نمازوں کا اہتمام بھی مسجدوں میں ہی کرنا ہے کیونکہ ہم نا تو مساجد سے دور رہ سکتے ہیں نہ ہی خدا کی عبادت سے کنارہ کش ہو سکتے ہیں. عبادت و تلاوت ہمارا اپنا حق ہے. آج اگر حکومت ہماری مساجد کو بند کرنے کے لئے نوٹس تقسیم کررہی ہے تو ہم اس پر قطعی عمل کرنے کے لئے تیار نہیں کیونکہ ہم کسی بھی لمحہ خدا کی عبادت کرنا نہیں چھوڑ سکتے چاہیے جتنی خطرناک بیماری پھیل جائے دعا ہی سب سے کارگر ہتھیار ثابت ہوتی رہی ہے. مشہور ہے کہ عبادت و ریاضت اور دعاؤں سے بلائیں پسپا ہو جاتی ہیں. ہم کسی بھی پل نماز اور دعاؤں سے غافل نہیں رہ سکتے. پنج وقتہ نمازوں کی ادائیگی ہمارا ایمانی فریضہ ہے. اگر آج حکومت زبردستی مسجدوں کو پابند بنا رہی ہے کہ پانچ سے زیادہ افراد نماز کی ادائیگی کے لئے مسجدوں میں نہ آئیں تو ہمیں یہ قطعی منظور نہیں. اگر شہر کی مساجد کے ذمہ داران کو حکومت کی عائد شدہ پابندیوں کا خوف ہے تو وہ مسجدوں کی ذمہ داریوں سے نجات حاصل کرتے ہوئے مصلیان کو مسجدوں کا نظام سونپ دیں. مذکورہ بالا جملے بزرگ و معمر عالم دین حضرت مولانا عبدالحمید ازہری نے نیاپورہ مدنی روڈ دفتر جمیعت علماء پر منعقدہ پر ہجوم میٹنگ میں کہتے ہوئے مزید کہا کہ ہماری غیرت ایمانی کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی مسجدوں کو آباد رکھیں اور عید کی نماز بھی کھلے میدان یعنی عید گاہوں پر ادا کرنے کی کوشش کریں اس میٹنگ میں شہر کی تمام ہی ملی تنظمیوں, ائمہ مساجد و ذمہ داران کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندہ افراد بڑی تعداد میں موجود تھے. مفتی محمد اسماعیل قاسمی نےاس میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مسجدیں بند کرنے کا نہ تو فیصلہ کرنا ہے نہ ہی پولیس و کارپوریشن سے ٹکرانا ہے. ان کا جو کام ہے وہ کریں. ہمارا جو فریضہ ہے ہم اس کی ادائیگی کے لئے مسجدوں کے عقبی دروازوں کا استعمال کریں. انھوں نے شب برات کے موقع پر قبرستان آنے جانے اور نوافل کی ادائیگی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں تراویح کے علاوہ عید کی نماز کے لئے بھی وہی حکمت اپنانا چاہئے. اس میٹنگ میں اشرف اکیڈمی کے اطہر حسین اشرفی نے ببانگ دہل کہا کہ اگر مسجدیں کھلی رکھنے پر ہمیں مقدموں کا سامنا ہوتا ہے تو ہم تیار ہیں. یہاں عبدالمالک بکرا نے مردانہ وار کہا کہ مسجدیں کسی بھی حال میں بند نہیں رکھی جائے گی نیز مساجد کے ذمہ داران کو پولیس محمکہ جو نوٹس تقسیم کررہا ہے اس کا جواب بھی نہیں دینا ہے. مذکورہ میٹنگ سے کئے گئے تمام اعلانات نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ مالیگاؤں ایک تحریکی شہر ہے. یہاں سے جو بھی تحریک سر اٹھاتی ہے وہ ہندوستان بھر میں پھیل کر ارباب حکومت اور قانون و عدلیہ کو لرزہ براندام کردیتی ہے.


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں