مالیگاؤں میں کورونا متاثرین کی بڑھتی تعداد سے انتظامیہ فکر مند ,سینچر اور اتوار مکمل بند کے دوران شہر میں سناٹا
مالیگاؤں (نامہ نگار) گزشتہ ایک سال
سے کورونا نے قہر برپا کر رکھا ہے. اس ایک سال کے عرصے میں بے شمار قیمتی جانوں کا اتلاف ہوا ہے. کورونا کے خلاف پیش بندی کرنے کے لئے کروڑہا روپیے بھی خرچ کئے گئے. اس سے پہلے کہ کورونا کے خلاف کوئی ویکسین ایجاد ہوتی کورونا خود ہی خاتمہ پر پہنچ گیا لیکن کچھ عرصہ پہلے ہی کورونا کی دوسری لہر نے ایک بار پھر اپنا قہر برپا کر دیا. بے شمار کورونا متاثرین منظر عام آتے چلے گئے اور یہی وجہ ہے کہ ریاستی حکومت نے بے شمار شہروں اور علاقوں میں احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے جزوی لاک ڈاؤن نافذ کردیا. ضلع ناسک میں ہزار سے زیادہ کورونا متاثرین کی خبر پھیلتے ہی ضلع کے تمام قصبہ جات میں رات کا کرفیو نافذ کرتے ہوئے شہریان کو احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرا ہونے پر مجبور کیا جانے لگا ہے. شام سات بجے سے صبح سات بجے تک پولیس محمکہ گشت جاری رکھتے ہوئے عوامی مقامات اور تمام ہی دکانوں کو سختی سے بند کروانے پر مائل نظر آرہا ہے. ضروری اشیاء جات کی دکانیں اور دوا خانے وغیرہ اس سے مبرا قرار دیئے گئے ہیں. شام سات بجے سے پہلے ہی پولیس کی بےجا سختیاں عام افراد میں بے چینی اور گھبراہٹ پیدا کردیتی ہے حالانکہ ان سختیوں کی زد میں اسکولیں اور کالجس بھی بند ہو کر طلباء و طالبات کو ایک سال کے تعلیمی نقصان پر مجبور کر گئے ہیں. اس سے پیشتر نافذ کئے گئے لاک ڈاؤں سی سختیاں ابھی تو دکھائی نہیں دیتی لیکن مریضوں کی تعداد یوں ہی بڑھتی رہی تو ہو سکتا ہے کہ حکومت مزید سختیاں بڑھانے پر مجبور ہو جائے. اسی کے ساتھ ساتھ شام سات بجے سے صبح سات بجے تک کے جزوی لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزدور پیشہ افراد اشیائے ضروریہ کے لئے پریشان دکھائی دے رہے ہیں. اس جزوی لاک ڈاؤن کے علاوہ حکومت کی رہنمایا ہدایات کے مطابق سنیچر اور اتوار کےدو دن مکمل بند نے بھی عام افراد میں ڈر اور خوف پیدا کردیا ہے اور ہر ہفتہ دو دنوں کا یہی مکمل بند آنے والے دنوں میں مکمل لاک ڈاؤن کی جانب اشارہ کررہا ہے. اس جزوی لاک ڈاؤن کے دوران مہا منڈل کی مسافر بردار سواریاں بھی مسافرین کے بغیر سڑکوں پر دوڑتی نظر آئیں. یہ دیکھتے ہوئے کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ اس جزوی لاک ڈاؤن کی وجہ سے مالیگاؤں شہر سائیں سائیں کررہا ہے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں