المیزان ہاسپٹل معاملے کی حقیقت
افواہوں پر دھیان نہ دیں۔۔۔حقیقت بیان کرنے کو ہم الفاظ اور ویڈیو ریکارڈنگ دونوں حفاظت سے رکھے ہوئے ہیں۔ شہر کا ایک بھی اخبار حقیقت کی عکاسی کرتا ہوا نظر نہیں آیا۔۔۔..ہاسپٹل انتظامیہ
مالیگاؤں (پریس ریلیز) دو روز قبل بروز پیر 15، فروری رات دس بجے، آگرہ روڑ پر واقع المیزان ہاسپٹل میں ایک دہشتگردانہ واقعہ پیش آیا۔۔۔ایک مریض علاج کے سلسلے میں ہاسپٹل آیا۔جو کہ اتوار کو بھی آکر گیا تھا۔۔اور مریضوں کی بھیڑ کی وجہ سے اسے انتظار کرنا پڑا۔۔۔مریض کے گلے ٹانسل کی تکلیف تھی۔۔لیکن اور بھی مریض اپنی تکلیف لئے نمبر میں بیٹھے تھے۔۔۔
پندرہ منٹ بیٹھنے کے بعد مریض نے کہا مجھے زیادہ تکلیف ہے تو اسے ایمرجنسی روم میں لٹا دیا گیا۔۔مریض نے اپنے دوستوں کو کب فون کر کے بلایا پتہ نہیں چلا۔اور اس کی والدہ کے کہنے پر والدہ کو ڈاکٹر صاحب سے ملنے کے لئے بھیجا گیا۔۔مریض کی والدہ نے کہا وہ بہت غصے میں ہے اسے دیکھ لیجئے اتنے میں مریض باہر نکل گیا۔اور باہر آئے دوستوں کے ساتھ مار کا ڈنڈا لے کر ڈاکٹر صاحب کی کیبن میں گھس کر مریض اور اس کے ساتھی اسسٹنٹ پر بری طرح حملہ کئے۔۔۔۔عینی شاہدین کا کہنا ہے وہ نشے میں دھت تھے۔۔۔
جس کے بعد پھر پولس کاروائی ہوئی اور انسپکٹر اور پولس تھانے میں آئے ہوئے ذمہ داروں کے مابین ہوئے معاملات سیاسی رخ پر چلے گئے۔
کئی سوال لوگ پوچھ رہے ہیں کہ کوئی بلاوجہ کیوں مارے گا کچھ کہا ہوگا ہاسپٹل والوں نے۔۔۔ہم مریض کے آنے سے لیکر غنڈە گردی کرکے جانے تک کی ویڈیو محفوظ رکھے ہیں۔۔۔جسے دیکھنا ہو وہ آکر دیکھ سکتا ہے۔۔۔کہ پوری ویڈیو میں نہ کہیں بحث یا تکرار کا سین ہے۔اور نا کوئی اور ایسی حرکت جو غنڈہ گردی پر آمادہ کرے۔۔۔یہ صرف اور صرف نشے کے سبب تھا
جبکہ ایک روز قبل بروز اتوار جس دن دواخانہ بند رہتا ہے۔اس دن بھی مریض آیا تھا۔۔اور وہاں موجود لوگوں نے ڈاکٹر صاحب کو خبر بھیجی کہ کوئی مریض آیا ہے جس کو تکلیف ہے۔۔۔تو ڈاکٹر صاحب فوراﹰ اتوار کو بھی اس کو دیکھنے آئے تھے اور اس کو دوا دی تھی اور کہا تھا کہ اگر دوا سے نہیں ہوا تو کل سے انجیکشن لگانا رہے گا۔۔۔اس کے باوجود ڈاکٹر صاحب کے ساتھ دوسرے دن مریض نے صبر سے کام نہیں لیا۔۔۔
یہ واقعہ بھی ہم نظر انداز کرگئے کہ پولس کی وجہ سے یہ کسی اور رخ پر چلا گیا ہے۔ہمیں خاموشی اختیار کرلینی چاہئے اور ہم نے کیس وغیرہ واپس لے لیا۔۔۔لیکن شہر کے کچھ اخبار نے یہ لکھا کہ مریض اور ڈاکٹر کے بیچ بل کو لے کر مسئلہ ہوا۔۔۔یہ سراسر الزام ہے ۔کم سے کم کچھ اخبار نے صرف اتنا لکھا کہ انسپکٹر نے کسی مسئلے پر شہر کے ذمہ دار کو مارا۔۔وہاں تک ٹھیک تھا کہ آپ ہاسپیٹل کا تذکرہ بھی نہیں کرتے۔۔۔لیکن یہ ہاسپیٹل کو بدنام کرنے کے لئے بل وغیرہ کی بات لانا ناقابل برداشت ہے۔۔۔
شہر کہ ذمہ دار کو تھپڑ مارنے پر ہم کڑی مذمت کرتے ہیں۔انسپکٹر کی حرکت ناقابل قبول ہے۔۔۔۔لیکن ذمے داروں سے گذارش کہ ایک عام آدمی کا دس ڈنڈہ کھانا بھی آپ مت بھولئے۔دس ڈنڈا کھانے کو اخبار والوں نے "معمولی جھڑپ " کا نام دیا ہے۔۔۔۔۔
انسپکٹر کے ساتھ ساتھ غنڈە گردی کی بھی مذمت کی جائے۔۔۔۔نیچے ویڈیو کی فائل بھیج رہا ہوں جس میں ہاسپیٹل میں پیش آئی واردات موجود ہے۔
ہم سیاسی اور سماجی ذمہ داران کے ساتھ ہوئی بدسلوکیوں کی مذمت کرتے ہیں۔۔آپ ہمارے رہنما ہو ہم آپ کی رعایا۔۔آپ کہو گے تو کیس کریں گے آپ کہو گے تو واپس لے کر معاف کردیں گے۔۔۔ہم کمزوروں کی زندگی آپ کے رحم و کرم پر۔۔۔۔لیکن انصاف کے لئے ہمیشہ آپ کی جانب حسرت بھری نگاہ ہوگی۔



کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں