مالیگاؤں کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا بے مثال کارنامہ
100 بیڈ پر مشتمل خواتین اور بچوں کے اولین ہاسپٹل کی منظوری سے شہر میں خوشی کی لہر
مالیگاؤں (نامہ نگار) مالیگاؤں کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی اسمبلی الیکشن میں کامیابی کے بعد شہر کے مفاد میں ہر معاملے میں مسلسل اور ٹھوس نمائندگی کررہے ہیں۔ کورونا مہاماری اور لاک ڈاؤن میں بھی آپ نےعوام کو طبی سہولیات پہنچانے کا عملی کام کیا جیسے بند پڑے پرائیویٹ اسپتالوں کو دوبارہ شروع کروانا ، کورونا کیلئے پچاس لاکھ کا فنڈ، کووڈ سینٹرز اور کورنٹائن سینٹرز کا متواتر دورہ کرکے مریضوں کی راحت رسانی سمیت کئی کاموں کو انجام دیا. شہر میں عرصہ دراز سے خواتین اور بچوں کے خصوصی سرکاری ہاسپٹل کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے جہاں غریب عوام اپنا علاج کرواسکے۔یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ آج کل حاملہ خواتین ، بچوں اور خاص طور پر نومولود بچوں کا علاج و معالجہ مہنگا اور تکلیف دہ ہے جس کو محسوس کرتے ہوئے مفتی محمد اسماعیل قاسمی الیکشن میں کامیاب ہونے کے اول دن سے خواتین اور بچوں کو طبی معاملات میں درپیش آنے والی تکلیف کو دور کرنے کی جدوجہد کر رہے تھے اور حکومت سے خواتین اور بچوں کے ہاسپٹل کے قیام کی مانگ کی تھی ۔ اسی دوران کورونا مہاماری اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے حکومتی کام کاج شدید متاثر ہوئے۔کورونا کے دوران وزیر صحت راجیش ٹوپے دو مرتبہ مالیگاؤں آئے اور موجودہ رکن اسمبلی نے ان کے سامنے خواتین اور بچوں کے خصوصی ہاسپٹل کے قیام کے مطالبے کو دوہرایا جس پر انہوں نے مطالبے کو پورا کرنے کی امید دلائی۔ جیسے ہی حالات ٹھیک ہوئے مفتی صاحب نے وزیر موصوف سے ملاقات کی اور مسلسل کوششوں کے نتیجے میں مالیگاؤں کیلئے 100 بیڈ پر مشتمل خواتین اور بچوں کا اسپتال منظور کروایا جس کا تخمینہ 36 کروڑ روپیہ ہے۔ سیاست کے چلتے ضلع نیوجن سمیتی کی میٹنگ میں اس ہاسپٹل کو آؤٹر میں منتقل کرنے کی تیاری کی جا رہی تھی جس کو بھانپتے ہوئے مفتی موصوف نے فورا وزیر صحت سے ملاقات کا وقت لیا اور ابتدائی طور پر پانچ کروڑ کا فنڈ جاری کروانے میں بھی کامیاب رہے۔
شہر مالیگاؤں کے لئے خواتین اور بچوں کے خصوصی اور اولین ہاسپٹل کی منظوری ایم ایل اے مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا اہم ترین اور ناقابل فراموش کارنامہ ہے کیونکہ شہر میں ڈیلیوری کے مریضوں کو سول ہاسپٹل سے علی اکبر ہاسپٹل ، علی اکبر ہاسپٹل سے دھولیہ اور پرائیویٹ ہاسپٹل بھیجنا عام بات ہے جس سے حاملہ خواتین اور ان کے گھر والوں کو شدید ذہنی تکلیف ہوتی ہے اور بعض مرتبہ عورتوں کا انتقال بھی ہوجاتا ہے ۔ ہاسپٹل بننے سے غریب طبقے کی خواتین اور بچوں کو کافی راحت ملے گی اور سستے علاج و معالجے کی سہولیات مہیا ہوں گی اور پرائیویٹ ہاسپٹل کے مہنگے علاج سے چھٹکارا ملے گا۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں