مالیگاؤں میں گستاخ خواجہ اجمیری کی فوری گرفتاری کا مطالبہ
سنی جمیعت الاسلام, مسلم راشٹریہ مورچہ, سماج وادی پارٹی نے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا
مالیگاؤں (نامہ نگار) اور پھر یوں ہوا کہ لاکھوں وعدے وعید کے باوجود بابری مسجد کو نہ صرف شہید کردیا گیا بلکہ اس کی زمین بھی آستھا کی بنیادوں پر اسی جتھے کے حوالے کر دی گئی جو اس مسجد کو شہید کرنے میں پیش پیش تھا . اتنے پر ہی بس نہ کرتے ہوئے ان شرپسندوں نے کاشی اور متھرا کی تاریخی مسجد و عید گاہ پر بھی اپنا دعوی ٹھونک دیا ہے. آج بابری مسجد کی متنازعہ اراضی پر زور و شور سے عالیشان رام مندر کی تعمیر کی جارہی ہے. شرپسندوں کے سینوں میں دہکتے الاؤ نے اب تاج محل جیسی حیسن و جمیل عمارت پر بھی زعفرانی پرچم لہراتے ہوئے اپنا غاصبانہ قبضہ جمانے کے ناپاک عزائم ظاہر کردئیے ہیں. اس کے علاوہ راجستھان جیسی بھاجپائی حکومت بھی اپنے پیش رؤوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایسی ہی مذموم کوششوں میں مصروف ہے جس کی تازہ مثال ہندالولی خواجہ غریب نواز کی شان اقدس میں کسی مذہبی جنونی نے گستاخی کا ارتکاب کیا ہے شاید اس شرپسند کو علم نہیں کہ خواجہ غریب کے دربار سے سبھی مذاہب کے افراد صدیوں سے فیض حاصل کرتے آئے ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ یہاں آئے ہوئے تمام ہی افراد کی تمنائیں بر آتی ہیں. مذکورہ جملے مالیگاؤں سنی جمیعت الاسلام کے صدر و جانشین صوفی ملت صوفی نور العین صابری نے کہتے ہوئے ایسی شر انگیزی کی مذمت کرتے ہوئے ایسی کسی بھی شرپسندی پر قدغن لگانے کی مانگ کی ہے. راشٹریہ مسلم مورچہ کے شہری صدر سیٹھ اکبر اشرفی نے اپنے شدید رد عمل ک اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تاج محل "محبت کی آنکھ سے ٹپکا ہوا آنسو ہے "نہ عشق و محبت کی کوئی نشانی ہے. دنیا بھر سے آئے سیاحوں کے ذریعے حکومت وقت لاکھوں کا زر مبادلہ حاصل کرتی ہے جہاں امن و محبت کا سفید پرچم لہرانا چاہیے وہاں شر پسند عناصر زعفرانی پرچم لہرا کر مذہبی روا داری میں دراڑ ڈالنے کا کام کررہے ہیں جو قابل مذمت ہے. تاج محل کے دیدار کے لئے ہر مذہب کے افراد آتے ہیں اور اس کے نقش و نگار اور صناعی دیکھ حیران و ششدر رہ جاتے ہیں. حکومت تاج محل کی حفاظت کے لئے کوئی ایسا لائحہ عمل ترتیب دے کہ اس کی تحفظ و بقاء کا معقول انتظام ہو جائے اور یہ عمارت جس طرح صدیوں سے سینہ تانے کھڑی ہے وہ آنے والی کئی صدیوں تک یونہی قائم و دائم رہے. سماج وادی پارٹی مالیگاؤں کے صدر شریف منصوری کا کہنا ہے کہ شرپسند عناصر ہمارے صبر کا امتحان نہ لیں. اگر خواجہ اجمیری کی شان میں یوں ہی گستاخی کی جاتی رہی تو "انا ساگر" کا سارا پانی کسی بھی دن کسی پیر فقیر کے کاسے میں سما جائے گا اور قرب و جوار کے افراد پانی پانی کرتے رہ جائیں گے. انھوں نے مزید کہا کہ ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تشدد پر مائل نہ کرتے ہوئے ایسی کسی بھی گستاخانہ پیش قدمی پر روک لگاتے ہوئے خاطی افراد پر سخت سے سخت کاروائی ہونا چاہیے یہی وقت اور حالات کا تقاضہ ہے.


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں