src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> کانگریس کا داڑھی ٹوپی دیکھ کر مسلم صحافی کو پریس کانفرنس سے باہر نکالنے پر مالیگاؤں میں شدید مذمت ,ملی تنظیموں نے اسے مسلم دشمنی قرار دیا - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 30 جنوری، 2021

کانگریس کا داڑھی ٹوپی دیکھ کر مسلم صحافی کو پریس کانفرنس سے باہر نکالنے پر مالیگاؤں میں شدید مذمت ,ملی تنظیموں نے اسے مسلم دشمنی قرار دیا

کانگریس کا داڑھی ٹوپی دیکھ کر مسلم صحافی کو پریس کانفرنس سے باہر نکالنے پر  مالیگاؤں میں شدید مذمت ,ملی تنظیموں نے اسے مسلم دشمنی قرار دیا 
 صحافی نور محمد خان

مالیگاؤں (نامہ نگار) آزادی کے بعد سے ہی مسلسل گاہے بگاہے کانگریس پارٹی اپنے خفیہ ہندو توا نظریہ پر عمل کرتی رہی ہے ۔ اپنے سیکولر ہونے کا ڈھنڈورا پیٹ کر یہ نام نہاد دوغلی چوگلی سیکولر پارٹی نے ہمیشہ پردے کے پیچھے سے مسلمانوں کے مفادات جان مال و وقار کے کھلواڑ کرتے ہوٸے مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری قرار دینے کی کوشش کی ہے ۔ ہمیشہ اپنے چہرے پر مسلم دوستی کا مکھوٹا لگاٸے مسلم دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے  اور مسلمانوں کو بھی ڈسے جانے کے بعد ہی اپنے ساتھ کیۓ گٸے دھوکے اور اسکی شدت کا احساس ہوتا رہا ہے.  جب سے اقلیتوں نے کانگریس پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کرنے اور اپنی آواز آپ  پیدا کرنے کا احساس ظاہر کیا ہے تب سے  انہوں نے کھلم کھلا مسلم دشمنی کا مظاہرہ کرنا شروع کردیا ہے جس  کا ایک نمونہ کل ممبٸی میں دیکھنے کو ملا ۔ جب کانگریس پارٹی کی پریس کانفرنس میں سے ایک مسلم صحافی کو مسلمان ہونےکی بنیاد پر پریس کانفرنس سے باہر نکال دیا گیا ۔ مایا اودھ ہندی میگزین کے بیورو چیف اور راشٹریہ سہارا اردو کے فری لانس صحافی نور محمد خان کو انکی داڑھی ٹوپی کو دیکھ کر پریس کانفرنس سے باہر کردیا گیا ۔ انکو ممبٸی کانگریس کے صدر جگتاب کے پی اے نیلیش تیواری نے نور محمد خان کوزبردستی باہر کردیا ۔ جس سے پوری صحافتی برادری میں ممبٸی کانگریس کے خلاف ناراضگی کا ماحول ہے ۔ اور سبھوں نے اس فرقہ پرستانہ عمل کی مذمت کرتے ہوٸے ممبٸی کانگریس سے اس سلسلے میں وضاحت طلب کی ہے.مالیگاؤں میں بھی اس واقعہ کی جم کر مذمت کی گئی اس تناظر میں راشٹریہ مسلم مورچہ کے شہری صدر سیٹھ اکبر اشرفی نے کہا کہ  داڑھی ٹوپی اور شرعی حلیے میں ملبوس مسلم صحافی کو کانگریس پارٹی کی پریس کانفرنس سے نکال باہر کیا جانا جمہورت کے چوتھے ستون کی تذلیل اور صحافت کے منافی عمل ہے. اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے. سیاسی لیڈران اور تمام سیاسی پارٹیوں کے افعال کو خبروں میں نمایاں کرنا انھیں بام عروج پر پہنچانا اخباری نمائندوں کی ہی مرہون منت ہے. ہم نور محمد خان کے ساتھ اس تذلیل آمیز رویہ کی سخت مذمت کرتے ہیں.مولانا امتیاز قدیری نے کہا کہ یہ سیاسی پارٹیوں کا وطیرہ رہا ہے کہ جب تک جی چاہا اخباری نمائندوں کو استعمال کیا اور پھر  تذلیل آمیز رویے کا شکار بناتے ہوئے  انھیں کسی آوارہ جانور کی طرح ہانک دیا. مالیگاؤں مجلس میڈیا سیل کے ترجمان اشتیاق 42 نے اس سنگین مسئلے پر بر جستہ کہا کہ آج کانگریس کی جو درگت بنی ہوئی ہے وہ ایسے ہی رویوں کی مظہر ہے. ایسے کسی بھی فعل کو انجام دینے سے پہلے انھیں سوچنا چاہیے کہ یہی وجہ ہے جو ہندوستانی عوام نے انھیں بری مسترد کرتے ہوئے ٹھکانے لگا دیا ہے.  دیکھنا ہے کہ ممبٸی کانگریس اس واقعے پر کیا صفاٸی دیتی ہے ۔ یا پھر اپنے آر ایس ایس کے نظریۓ پر ہٹ دھرمی سے قاٸم رہتی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages