src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> تھرٹی فرسٹ نائٹ کے نام پر نسل نو کا طوفان بد تمیزی اور ہمارا مسلم معاشرہ!!! - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 31 دسمبر، 2020

تھرٹی فرسٹ نائٹ کے نام پر نسل نو کا طوفان بد تمیزی اور ہمارا مسلم معاشرہ!!!

تھرٹی فرسٹ نائٹ کے نام پر نسل نو کا طوفان بد تمیزی اور ہمارا مسلم معاشرہ!!!





            ✍️خیال اثر مالیگانوی✍️ 


جاری سال 2020 اپنی آخری حدوں تک پہنچنے کے بعد اپنی زمام اقتدار 2021 کے سپرد کرنے سے چند قدم دور ہے. گئے سال کے رخصت ہونے اور نئے سال کی آمد کے سنگم پر نوجوان طبقہ اپنی تمام تر خرمستیوں کے ساتھ عود آتا ہے. اپنی والدین کی خون پیسنے کی کمائی اس بری طرح لٹاتا ہے جیسے یہ کمائی ان کے والدین کو کہیں راہ میں پڑی ہوئی مل گئی ہو. شراب و کباب کی محفلیں سجانا, دور دراز کا سفر کرتے ہوئے ناچ گانوں کا اہتمام کرنا اور سڑکوں پر موٹر سائیکل کے ذریعے بےجا شور و غل مچانا آج کی نوجوان نسل کا شیوہ بن چکا ہے. آج کے خرافاتی دور میں مخلوط پارٹیوں کا اہتمام کرنا ایک دوسرے سے بغل گیر ہو کر رقص و سرور کی محفلیں سجانا آج کی نوجوان نسل اپنے اسلاف کے نام پر دھبہ لگانے جیسے افعال انجام دینا غیر مسلموں کا شیوہ ہو سکتا ہے لیکن مذہب اسلام نے ایسے کسی بھی افعال کی انجام دہی کو غیر شرعی قرار دیا ہے. ہر سال نئے سال کی آمد کو لے کر وہ ہنگامہ اور طوفان بدتمیزی برپا کیا جاتا ہے کہ شیطان بھی شرما کر رہ جاتا ہے. بے فکر نوجوانوں کی ٹولیاں گلیوں گلیوں اور سڑکوں سڑکوں گھوم گھوم کر شور و غل مچاتی ہیں جس سے خواتین, معصوم بچے اور ضعیف العمر افراد گھنٹوں حیران و پریشان رہتے ہیں. موٹر سائیکلوں پر تین چار افراد سوار ہو کر جب دھوم اسٹائیل میں دوڑتے بھاگتے ہیں تو اکثر ناگہانی حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں. حادثہ کا شکار افراد مدتوں بے دست و پا مہنگے ترین اسپتالوں میں زندگی اور موت کی کشکمش میں مبتلا رہتے ہوئے اپنے والدین کے لئے بڑی پریشانی کا سبب بھی بنتے آئے ہیں. نئے سال کی آمد کے تناظر میں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ ترقی یافتہ شہروں میں موجود تمام ہی مہنگی ہوٹلیں خصوصی ناچ گانے کا اہتمام کرتی ہیں. شراب و شباب کی ہمراہ نوجوان نسل یہاں داد عیش دیتی رہتی ہیں. ترقی یافتہ شہروں کا لاجنگ بورڈنگ نظام بھی اپنے بلند بالا دروازوں پر ہاؤس فل یا نو انٹری کا بورڈ لگا کر عیاش صفت فضول خرچ نوجوانوں کی آمد کو مسدود کردیتا ہے. نوجوان نسل لاکھوں روپیوں کا بےجا اصراف کرتے ہوئے دین دھرم کے نام پر کالک پوتنے کا کام کرتی ہے. نئے سال کی آمد پر  پولیس کی سختیاں بڑھ جاتی ہیں لیکن نئے سال کے جشن میں مدہوش نوجوان طبقہ ایسی ہر سختی اور پابندی کو اپنے پیروں تلے روند کر نئے سال کی آمد کا جشن منانا اپنا فرض اولین سمجھتا ہے. جاری سال کے رخصت اور نئے سال کی آمد پر یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ رات کے بارہ بجتے ہی نوجوان طبقہ خصوصاً لڑکیاں انسانی لبادہ چھوڑ کر شیطانی ملبوس زیب تن کر لیتی ہیں. غیر مردوں کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر شیمپین اور بیئر کے نشے میں چور ان امیر زادیوں کا رقص ہوش ربا انھیں شیطان کی چیلیاں ثابت کرتا نظر آتا ہے  نئے سال کی آمد پر ہزارہا نوجوان لڑکیوں کی عزت تار تار کی جاتی ہے. دولت کے نشے میں چور ان امیر زادیوں کی آنکھوں میں  وہ ہوس ناک پرچھائیاں رقص کرتی ہیں کہ کوئی سادہ لوح اس کی تاب بھی نہیں لا سکتا.
دیکھئے..... دیکھئے وہ دور کہیں کسی بنگلے کی آہنی دروازوں سے نکل کر ایک طرح دار حسینہ پھٹا ہوا ملبوس زیب تن کئے بے لباسی کے عالم میں اپنے جسم کے دکھتے اعضاء دباتی ہوئی نشے میں چور نکلتی آرہی ہے. شاید اس بنگلے میں نئے سال کی آمد کا جم کر جشن مناتے ہوئے خوب شراب پی گئی ہو اور پھر ایک نہیں کئی نوجوانوں نے مل کر اس نو خیز حسینہ کی عزت سے کھلواڑ کیا ہو. ایسے لمحات میں نسل نو چاہیے کہ بےجا اصراف سے گریز کرتے ہوئے گئے سال میں انھوں نے کیا کھویا کیا پایا کی جمع تفریق کرتے ہوےآئندہ کے لئے کچھ ایسا لائحہ عمل ترتیب دیں کہ ان کے لئے آنے والا نیا سال ایک جمع ایک دو ہو جائے ناکہ دو تفریق دو صفر رہ جائے. 

یہ جشن مبارک ہو لیکن یہ بھی صداقت ہے 
ہم لوگ حقیقت کے  احساس سے عاری ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages