اُدئے پور فائلز فلم کی نمائش پر روک لگانے کی ہائی کورٹ سے درخواست
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے بامبے ہائی
کورٹ سے رجوع کیا
ممبئی 7/ جولائی : جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے اُدئے پور فائلز نامی ہندی فلم کی نمائش روکنے کے لیئے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ مولانا حلیم اللہ قاسمی کی جانب سے ایڈوکیٹ متین شیخ نے بامبے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے جس پر اگلے چند ایام میں سماعت متوقع ہے۔صدر جمعیۃعلماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے یہ پٹیشن داخل کی ہے۔
ٹیلر کنہیا لال کے قتل پر بنائی گئی فلم ”اُدئے پور فائلز“ کا ٹریلر منظر عام پر آتے ہی اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ فلم کے ٹریلر میں نبی کریم ﷺ اور ان کے ازواج مطہرات کے خلاف نازیبا کلمات اور تبصرے کئے گئے ہیں جس سے ملک کا امن خراب ہوسکتا ہے۔اس فلم میں دارالعلوم دیوبند کو انتہا پسندی کا محور بتایاگیا ہے اور دیوبند کے علماء کے خلاف بدترین زہر افشانی کی گئی ہے۔یہ فلم ایک مذہبی طبقے کو بدنام کرتی ہے جس سے نفرت کو فروغ،شہریوں کے درمیان احترام اور سماجی ہم آہنگی کو شدید خطرہ لاحق ہوسکتاہے۔
فلم میں گیان واپی مسجد جیسے زیر التواء مقدمہ کے تعلق سے بھی دکھایا گیا ہے۔سینسر بورڈ سے سند جاری ہونے کے بعد اس فلم کی ریلیز ۱۱/ جولائی جمعہ کو ہونے جارہی ہے۔جس کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی ہے۔مولانا حلیم اللہ قاسمی نے اپنی پٹیشن میں یونین آف انڈیا، سینٹرل بورڈ آف سرٹیفکیشن،جانی فائز فاکس میڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ و دیگر کو فریق بنایا ہے۔
آئین ہند کی دفعہ 226کے تحت داخل پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہے کہ اظہار رائے کے حق کا نا جائز فائدہ اٹھاتے ہوئے فلم میں قابل اعتراض مناظر کو دکھایا گیا ہے،جس سے اسلام،مسلمان،اور دیوبند کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔فلم میں انتہائی گھٹیا اور نفرت آمیز مکالمے لکھے گئے ہیں،فلم کا ٹریلر دیکھ کو مسلم دشمنی ظاہر ہوتی ہے، ٹریلر دیکھنے کے بعد پوری فلم میں کس طرح کے مکالمے اور مناظر ہوں گے اس کا بس تصور ہی کیاجا سکتا ہے۔پٹیشن کانمبر 22903/2025ہے
پٹیشن میں مزید درج ہے کہ سینسر بورڈ نے سنیما ایکٹ 1952کی دفعہ 5-Bکے تحت سرٹیکفیٹ جاری کرکے اس قانون کی صریح خلاف ورزی کی ہے،اس فلم کا 2منٹ 53سکنڈ کا جو ٹریلر ریلیز کیا گیا ہے وہ ایسے مکالمات اور مواد سے بھرا ہوا ہے جس سے پورے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔فلم میں 2022میں اُدے پور میں ہوئے ایک واقعہ کو موضوع بنایا گیا ہے،لیکن اس کا محض ٹریلیر دیکھنے سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ فلم بنانے کا مقصد اور ایک مخصوص مذہبی طبقہ کو منفی اور متعصبانہ انداز میں پیش کرنا ہے۔جو اس طبقہ کے افراد کے وقار کے ساتھ جینے کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اس فلم کی نمائش پر پابندی کے لئے صدر جمعیۃعلماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے بھی دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔دہلی ہائی کورٹ میں بھی بدھ کے روز اس اہم پٹیشن پر سماعت ہوسکتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں