src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 15 جولائی، 2025

دہشت گردی کے الزام میں گرفتار11؍ مسلم نوجوانوں کی ضمانت مسترد کردینے والی  عرضداشت کو سپریم کورٹ نے خارج کیا



جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی




نئی دہلی15؍ جولائی : اتر پردیش ہائی کورٹ کی لکھنئو بینچ کی جانب سے دہشت گردی کے دومعاملات میں گرفتار 11؍ مسلم نوجوانوں کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے والے فیصلے کو تقریباً ڈیڑھ سال کے طویل وقفے کے بعد اتر پردیش حکومت نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کیا تھا ۔ آج اتر پردیش حکومت کی پٹیشن پر سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس این کوٹسیوار سنگھ نے سماعت کی اور اسے سرے سے ہی مسترد کردیا ، عدالت نے اتر پردیش حکومت کی جانب سے داخل پٹیشن کو سماعت کے لیئے قبول ہی نہیں کیا اور اپنے فیصلے میں کہا کہ اتر پردیش حکومت اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ورنہ اتنی تاخیر سے ضمانت مسترد کرنے کی عرضداشت داخل نہیں کی جاتی، سپریم کورٹ کے فیصلے سے ایک جانب یوپی حکومت کو ہزیمت اٹھانی پڑی وہیں ملزمین کو بڑی راحت حاصل ہوئی ۔ دوران سماعت جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے ملزمین کی پیروی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایاکہ ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت ملنے کے بعد سے ملزمین عدالت کے حکم کی تعمیل کررہے ہیں اور ان کے خلاف کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میںملوث ہونے کی شکایت نہیں ہے نیز اتر پردیش حکومت کی جانب سے اتنی تاخیر سے پٹیشن داخل کیئے جانے پر انہیں شدید اعتراض ہے، سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ این آئی اے ایکٹ کے مطابق اتر پردیش حکومت کو ہائی کورٹ کے فیصلے کو 90؍ دنوں کے اندر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا تھا لیکن انہیں نے ایسا کیا نہیں لہذا ان کی پٹیشن سماعت کے قابل ہی نہیں ہے۔دوران سماعت جسٹس سندریش نے ضمانت پر رہا ملزمین کے خلاف اتنی تاخیر سے پٹیشن داخل کرنے پر حیرت کا اظہار کیا اور زبانی طور پر کہا کہ ہائی کورٹ نے ملزمین کو ضمانت پر رہا کرتے وقت تفصیلی فیصلہ صادر کیا تھا ،لہذا عدالت ہائی کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کے حق میںنہیں ہے۔آج دوران سماعت عدالت میں سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال کی معاونت کے لیئے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔



سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے 11؍ مسلم نوجوانوں کو راحت حاصل ہوئی، جن 11؍ مسلم نوجوانو ں کے خلاف اتر پردیش حکومت نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی ان کے نام محمد علیم، محمد نوازش انصاری، محمد لقمان، محمد مدثر، محمد مختار، محمد ندیم،حبیب الاسلام، محمد حارث، آس محمد، قاری شہزاد اور علی نور ہیں۔ ملزمین کو لکھنئو ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس عطاء الرحمن مسعودی اور جسٹس منیش کمار نگم نے یو اے پی اے قانون کی دفعہ 43(d) کی خلاف ورزی کرنے پر ڈیفالٹ ضمانت دی تھی۔
ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے اپنے تاریخی فیصلہ میں کہا تھا کہ تفتیشی ایجنسی نے متعینہ مدت میں چارج شیٹ عدالت میں داخل نہیں کی او ر تفتیش کے لیئے اضافی وقت طلب کرتے وقت ٹرائل کورٹ نے ملزمین کے اعتراضات کی سماعت نہیں کی تھی جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے تکنیکی بنیادوں پر ملزمین کی ضمانت منظور کی تھی۔ ملزمین پر القاعدہ برصغیر نامی مبینہ دہشت گرد تنظیم اورجیش محمد نامی تنظیم سے مبینہ تعلقات کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ملزمین کا تعلق یو پی کے مختلف شہروں سے ہے۔
اسی درمیان آج عدالت نے ملزم محمد کامل کی جانب سے داخل ضمانت عرضداشت پر یو پی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے ملزم محمد کامل کی ضمانت عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے ڈیفالٹ ضمانت عرضداشت لکھنئو ہائی کورٹ میں داخل کی ہے لیکن گذشتہ ڈیڑھ سالوں سے ملزم کی ضمانت عرضداشت پر سماعت نہیںہوسکی ۔ سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے نچلی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے میں تاخیر کردی تھی، ڈیفالٹ ضمانت عرضداشت داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر کو ہائی کورٹ ماننے کو تیار نہیں جبکہ سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم نامہ میں یہ کہا ہے کہ اپیل داخل کرنے میںہونے والی تاخیر کو قبول کرکے ملزمین کی اپیلوں پر میرٹ کی بنیاد پر سماعت کی جائے ۔
ایڈوکیٹ گورو اگروال کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے ملزم محمد کامل کی جانب سے داخل ضمانت عرضداشت کو سماعت کے لئے قبول کرتے ہوئے اتر پردیش حکومت کو چار ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages